خاتون کو نیل اور ہئیر سپلیمنٹس استعمال کرنے کے بعد اعضا کی ناکامی کا سامنا، اسپتال میں داخل ہونا پڑا

صحت مند جلد، بال اور ناخنوں کے خواب نے ایک ماں کو اسپتال پہنچا دیا۔

فورٹ ورتھ، ٹیکساس کی رہائشی اور چار بچوں کی ماں جینی رامیرز نے جب اوور دی کاؤنٹر ملنے والے سپلیمنٹس کا استعمال شروع کیا، تو وہ سمجھتی تھیں کہ وہ ایک مثبت قدم اٹھا رہی ہیں۔ لیکن چند ہفتوں بعد ہی وہ جگر کی شدید خرابی کے ساتھ اسپتال میں داخل ہو گئیں۔

غیر ملکی ذراع ابلاغ کے مطابق، جینی نے فروری کے آخر میں سپلیمنٹس لینا شروع کیے تھے۔ کچھ ہی ہفتوں میں ان میں خطرناک علامات ظاہر ہونے لگیں، جیسے آنکھوں کا پیلا ہونا، تھکاوٹ، اور متلی۔ جب وہ ڈاکٹر کے پاس پہنچیں تو یہ چونکا دینے والا انکشاف ہوا کہ ان کا جگر کام کرنا بند کر رہا تھا۔

تحقیقات کے بعد ڈاکٹروں نے بتایا کہ جینی کی بیماری کی وجہ سپلیمنٹ میں موجود ایک جزو میتھائل سلفونائل میتھین (MSM) تھی۔ یہ جزو اکثر بالوں، ناخنوں اور جلد کی بہتری کے لیے فروخت کیے جانے والے وٹامنز میں شامل کیا جاتا ہے، اور عمومی طور پر محفوظ مانا جاتا ہے۔

تاہم، ماہرین کے مطابق، ایم ایس ایم اگر زیادہ مقدار میں یا بغیر کسی طبی مشورے کے لیا جائے تو یہ جگر کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے، خاص طور پر جب یہ دیگر وٹامنز یا پہلے سے موجود بیماریوں کے ساتھ مل کر لیا جائے۔

ڈاکٹر منیشا اروڑا، ڈائریکٹر انٹرنل میڈیسن، سی کے برلا اسپتال، دہلی نے خبردار کیا ہے کہ،”آج کل کے دور میں لوگ خود سے سپلیمنٹس لینا معمول سمجھتے ہیں، لیکن یہ عادت نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ بعض اوقات یہ اعضاء کی ناکامی یا کسی سنگین بیماری کا سبب بن سکتی ہے۔“

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ جگر، جو جسم سے زہریلے مادے نکالنے کا کام کرتا ہے، وہ سپلیمنٹس کی زیادہ مقدار سے سوجن، زخم یا مکمل فیل ہونے کا شکار ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر اروڑا نے کہا، ”وٹامن اے کی زیادتی جگر میں سوزش پیدا کر سکتی ہے، جبکہ وٹامن ڈی، نیا سین (Niacin)، اور آئرن جیسے اجزاء جگر میں سکارنگ یا مستقل نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔“

ماہرین کا کہنا ہے کہ سپلیمنٹس کا استعمال صرف اس صورت میں کیا جائے جب وہ کسی مستند ڈاکٹر کے مشورے سے ہو، اور ان کی مقدار غذائی رہنما اصولوں کے مطابق ہو۔

ڈاکٹر اروڑا نے مزید کہا،”ملٹی وٹامنز کو روزمرہ کی معمولی چیز سمجھ کر لینا خطرناک ہو سکتا ہے۔ یہ نہ صرف اندرونی مسائل کو چھپا سکتے ہیں بلکہ صحیح تشخیص میں بھی رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔“

سپلیمنٹس دوا نہیں، صرف مددگار غذائی ذرائع ہوتے ہیں۔ ان کا استعمال تبھی کریں جب کسی ماہرِ صحت سے مکمل رہنمائی حاصل کی گئی ہو۔