ایٹنگ ڈس آرڈر ایک ذہنی بیماری ہے، جس میں مبتلا انسان کھانے کی غیر طبعی عادات کو اپنا لیتا ہےیا پھر اپنے جسم کی بناوٹ اور وزن سے متعلق شدید خدشات کا شکار رہتا ہے۔ یوں سمجھیں کہ یہ مرض کھانے پینے کے معمولات، جسم کے وزن اور ساخت میں غیر معمولی تبدیلیوں اورسنگین بیماریوں کاپیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔
اگر وقت پر تشخیص اور مناسب علاج نہ ہو تو بعض کیسز میں مریض جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ اس مرض کا عمر سے کوئی تعلق نہیں، یہ انسان پرعمر کے کسی بھی حصے میں حملہ آور ہوسکتا ہےجس کا شکار عام طور پر نوجوان بالخصوں خواتین کی اکثریت ہوتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ایٹنگ ڈس آرڈرکی شرح 20سال کی عمر کے افراد میں 13فیصد ہے۔
ایٹنگ ڈس آرڈر سے متاثرہ مریض میں ایک نہیں کئی علامات پائی جاتی ہیں، مثلاً باربار یا پھر زیادہ کھانا۔ اس کے سبب اسہال کی شکایت، جسمانی وزن میں غیرمعمولی کمی، مستقل زائد مقدارمیں کھاناکھانے کی عادت، جسم کی ساخت یا موٹے اور بھدے دِکھنے کا وہم، جیسی علامتیں سامنے آتی ہیں۔
ہر انسان میں اس مرض کی نوعیت مختلف ہوسکتی ہے۔ عام طور پر ماہرین اس مرض کو چھ اقسام (اینوریکسیا نرووسا، بیولیمیا نرووسا، بِنج ایٹنگ ڈس آرڈر، پیکا، ریومنیشن ڈس آرڈر اور کھانے سے اجتناب کرنا یا محدود قسم کا کھانا کھانا) میں تقسیم کرتے ہیں۔ ان میں سے تین عام اقسام قابل غور ہیں۔ نیشنل ایٹنگ ڈس آرڈر ایسوسی ایشن کی جانب سے کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ا مریکا میں 20ملین خواتین اور10ملین مرد ان عام اقسام میں مبتلا ہیں۔
ایٹنگ ڈس آرڈرایک پیچیدہ صورتحال ہے، جس کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں۔ طبی ماہرین ایٹنگ ڈس آرڈر کو حیاتیاتی، طبعی اور ماحولیاتی بے قاعدگی سے منسلک کرتے ہیں۔ اس حوالے سے وہ علیحدہ علیحدہ عوامل بیان کرتے ہیں۔
٭ہارمون کی بے قاعدگی یا بے اعتدالی٭جینیاتی مسائل٭خوراک کی کمی
٭خود اعتمادی کی کمی ٭منفی شخصیت
٭خاندانی یا موروثی امراض٭آپ کا منتخب شعبہ جو کمزور یا موٹےہونے کے مسائل پیدا کرتا ہے٭ کھیلوں کی کارکردگی جو آپ کے وزن یا بھوک پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ان کھیلوں میں کشتی رانی، غوطہ خوری، جمناسٹک، ریسلنگ اور دوڑنا شامل ہیں۔ دوسری جانب بچپن میںتشدد یا ہراساں کیے جانے کے واقعات بھی جوانی میں ایٹنگ ڈس آرڈ کی وجہ بن سکتے ہیں۔
ایٹنگ ڈس آرڈر لاعلاج بیماری نہیں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری کی تشخیص کے بعد اس مرض پر قابو پانا آسان ہوجاتا ہے۔ کوئی شخص ایٹنگ ڈس آرڈر میں مبتلا ہے یا نہیں ،یہ جاننے کے لیے ایک معالج اس کی میڈیکل ہسٹری دیکھتا ہے اور جسمانی ٹیسٹ یا پھر کاؤنسلنگ سیشن کرتا ہے، پھر اس کے بعد مریض کا باقاعدہ علاج شروع کیا جاتا ہے۔
البتہ یہ ایک مشکل کام ہےلیکن صحیح رہنمائی ، صحت بخش غذاکی منصوبہ بندی،سائیکوتھراپی اوراینٹی ڈپریسنٹس کے استعمال کے ذریعے اس مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔