تقریباً8ہزار سال سے دنیا بھرمیں دودھ کے ذریعے مختلف قسم کا پنیر تیار کیا جارہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ،مائع شکل میں دودھ کی خریداری میں کمی جبکہ دودھ سے بننے والی مصنوعات مثلاًپنیر کی خریدوفروخت میں اضافہ قابل غور ہے۔یہ اضافہ گزشتہ 40برسوں کے دوران ، دودھ کی کھپت میں 50فیصد اضافے کی وجہ بنا۔
واضح رہے کہ زیادہ تر ڈیری مصنوعات مثلاًدہی، پنیر وغیرہ گائے کے دودھ سے ہی تیار کی جاتی ہیں۔ پنیر تیار کرنے کے لئے دودھ میں سے سارا پانی نکال لیا جاتا ہے۔ دودھ سے پنیر کی تیاری کا عمل پروٹین کی وافر مقدار فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اس کو صحت کے لئے نہایت مفید بنا نے کا باعث بھی بنتاہے ۔
اکثر لوگ پنیر کو صحت کے لیے مضر قرار دیتے ہیں کیونکہ اس کی ایک وجہ بڑھتاکولیسٹرول ہے۔اگرچہ یہ بات کسی حد تک درست ہے کہ پنیر کی تمام تر اقسام صحت کے لیےمفید نہیں ہوتیں لیکن ایسا پنیر کی ہر قسم کے ساتھ نہیں۔ ترقی یافتہ ممالک نے پنیر کی مختلف اقسام تیار کر لی ہیں، جن میں سےکچھ خاص قسمیں مثلاً سوئس، فیٹا، پارٹ اسکم ، موزریلااورکوٹیج چیزگھر بھر کی صحت کے لیے فائدہ مند قرار دی جاتی ہیں۔
جسم میں ہونے والی ٹوٹ پھوٹ ،مرمت ، اعضا کی بناوٹ، نشوونما اور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت فراہم کرنے کے لیے پروٹین کا کردار بے حد اہم ہے ۔پروٹین کی کمی مسلز کی کمزوری، درد یا حجم میں کمی ،جگر پر چربی ، جِلداور ناخنوں کے مسائل ،بالوں کے ٹوٹ جانے یا گنج پن جیسے مسائل کا خطرہ بڑھادیتی ہے۔ اسی لیےکہا جاتا ہے کہ انسان کی روزمرہ خوراک میں پروٹین کی مناسب مقدار کا شامل ہونا ضروری ہے۔ پروٹین کی مقدار سے متعلق ماہرین مردوں کے لیے روزانہ 56گرام، خواتین کے لیے40 گرام جبکہ بچوں کے لیے 19 سے 34 گرام (ان کی عمر پر اس کا انحصار ہے) پروٹین کی مقدار مختص کرتے ہیں۔
پنیر کی زیادہ تر اقسام، پروٹین کا اہم ذریعہ تسلیم کی جاتی ہیں۔کم چکنائی پر مشتمل پنیر کو پروٹین کا بہترین ذریعہ جبکہ پنیر کی ایک اور قسم parmesan چیز کو دیگر اقسام کے مقابلے میں سب سے بہترین قرار دیا جاتا ہے کیونکہ پرمیسن چیز کےایک اونس میں 10گرام پروٹین پایا جاتا ہے ۔اس کے برعکس پنیر کی دیگر اقسام موزریلا ، چیڈر، کوٹیج اور ریکوٹا میں پروٹین کی مقدار کم اور فیٹ کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے۔