گردوں کے امراض کی علامات

 

گردے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں، دنیا بھر میں 8 سے 10 فیصد بالغ افراد کو زندگی میں گردوں کے نقصان کا سامنا ہوتا ہے اور ہر سال لاکھوں اموات اس کے نتیجے میں ہوتی ہیں۔

جب کسی فرد میں گردوں کے دائمی امراض (سی کے ڈی) نمودار ہوتے ہیں تو گردوں کے افعال آنے والے مہینوں یا برسوں میں سست ہوجاتے ہیں۔

 

 

یاد رہے کہ گردے خون میں موجود اضافی سیال اور کچرے کو فلٹر کرتے ہیں اور جب وہ ایسا نہیں کرپاتے تو یہ جمع ہونے لگتے ہیں۔

ان امراض میں شروع میں تو علامات نظر نہیں آتیں مگر بتدریج مختلف نشانیاں نظر آنے لگتی ہیں۔

 

گردوں کے امراض کے شکار افراد میں دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے جو 'سی کے ڈی' کے شکار افراد میں اموات کی سب سے عام وجہ ہے۔

ہائی بلڈ پریشر یا ذیابیطس سی کے ڈی کا باعث بننے والے عام وجوہات ہیں مگر یہ ایچ آئی وی انفیکشن یا زہریلے مواد کا اثر بھی ہوسکتا ہے، کئی بار مرکزی وجہ معلوم بھی نہیں ہو پاتی۔

طبی ماہرین کے مطابق گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے پانی کا زائد استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ضروری ہے۔

 

درج ذیل علامات سامنے آئے تو ڈاکٹر سے ضرور رجوع کیا جانا چاہیے۔

 

ہر وقت تھکاوٹ

گردے خون میں موجود کچرے کو فلٹر کرتے ہیں اور پیشاب کے راستے جسم سے نکال دیتے ہیں، جب گردے درست طریقے سے کام نہ کررہے ہوں، تو زہریلا مواد جمع ہونے لگتا ہے۔

اس کی ایک عام علامت تھکاوٹ ہے، جس کے دوران کمزوری یا توجہ مرکوز کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

گردے ایک ہارمون بناتے ہیں جو جسم کو خون کے سرخ خلیات تیار کرنے کے بارے میں بتاتا ہے، اگر ان خلیات کی تعداد کم ہو تو خون مسلز اور دماغ کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں پہنچاپاتا، جس کا نتیجہ ہر وقت تھکاوٹ کی شکل میں نکلتا ہے۔

 

ناقص نیند

تحقیقی رپورٹس میں نیند کے دوران سانس لینے میں مشکل اور سی کے ڈی میں ممکنہ تعلق کو ثابت کیا گیا ہے، جو وقت کے ساتھ اعضا کو نقصان پہنچاتا ہے جس سے گردے فیل ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

نیند کے دوران لمحہ بھر کے لیے سانس رکنے یا Sleep apnea سے آکسیجن کی کمی کے نتیجے میں گردوں کو نقصان پہنچنے کا امکان ہوتا ہے۔

سی کے ڈی کے دوران بھی Sleep apnea کا سامنا ہوتا ہے اور یہ بھی اس کی ایک علامت ہے۔

 

جلد پر خارش

 اگر گردے خون میں موجود کچرے کو خارج نہ کرسکیں اور ان کا اجتماع ہونے لگے تو جلد پر ریش یا ہر وقت خارش ہوتی رہتی ہے۔

وقت کے ساتھ گردوں کے لیے جسم میں منرلز اور غذائی اجزا کے توازن کو برقرار رکھنا ممکن نہیں رہتا ہے، جس کے نتیجے میں ہڈیوں کے امراض کا سامنا ہوتا ہے جو جلد کو خشک اور خارش زدہ بنادیتے ہیں۔

 

چہرے اور پیروں کا سوجنا

 جب گردے جسم میں جمع ہونے والی سوڈیم کو خارج نہیں کرپاتے تو جسم میں سیال جمع ہونے لگتا ہے، جس کے نتیجے میں ہاتھ، پیر، ٹخنے، ٹانگوں یا چہرہ سوجن کا شکار ہوجاتا ہے۔ اس طرح کی صورتحال میں آننکھوں کے ارگرد کا حصہ بھی پھول جاتا ہے۔

 

مسلز اکڑنا

ٹانگوں یا جسم کے کسی اور حصے کے مسلز اکڑنا بھی گردوں کے افعال میں خرابی کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔

سوڈیم، کیلشیئم، پوٹاشیم یا دیگر الیکٹرولائٹس کی سطح میں عدم توازن مسلز اور اعصابی کے افعال میں مداخلت کا باعث بن سکتا ہے۔سانس نہ آنا

گردوں کے امراض کا شکار ہونے پر یہ عضو ایک ہارمون erythropoietin کو مناسب مقدار میں بنا نہیں پاتا۔

یہ ہارمون جسم کو خون کے سرخ خلیات بنانے کا سگنل دیتا ہے، اس کے بغیر خون کی کمی کا سامنا ہوتا ہے اور سانس لینے میں مشکلات کا بھی سامنا ہوتا ہے۔

ایک اور وجہ سیال کا جمع ہونا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے، سنگین کیسز میں ایسا لگتا ہے جیسے آپ پانی میں ڈوب رہے ہیں۔

 

دماغی دھند

جب گردے جسم سے کچرا خارج نہیں کرپاتے تو زہریلا مواد دماغ پر بھی اثرانداز ہوتا ہے، خون کی کمی سے بھی دماغ کو آکسیجن کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔

اس کے نتیجے میں سر چکرانے، توجہ مرکوز کرنے اور یادداشت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں، مریضوں کو روزمرہ کے کاموں کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

 

کھانے کی خواہش کم ہوجانا

گردوں کے امراض کے شکار افراد کو متلی ، قے اور بدہضمی کا بھی سامنا ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں کھانے کی خواہش بہت کم ہوجاتی ہے، اس کے نتیجے میں کبھی کبھار جسمانی وزن میں بھی کمی آتی ہے۔

 

سانس میں بو

جب گردے کچرے کو فلٹر نہیں کرپاتے تو اس کے نتیجے میں ایک عارضے uremia کا سامنا ہوتا ہے، اس کے نتیجے میں سانس میں بو پیدا ہوجاتی ہے۔

اس کے علاوہ زہریلا مواد دوران خون میں شامل ہوجاتا ہے جس سے کھانے کا ذائقہ محسوس نہیں ہوتا یا دھاتی ذائقہ محسوس ہوتا ہے۔

 

پیشاب میں تبدیلیاں

اگر پیشاب بہت زیادہ جھاگ دار ہو تو یہ نشانی ہے کہ اس سے پروٹین خارج ہورہا ہے جو گردوں کے مسائل کا نتیجہ ہوتا ہے۔

اس صورت میں پیشاب کی رنگت بھوری یا بہت زیادہ زرد ہوجاتی ہے، گردوں کے افعال میں خرابی کے نتیجے میں مثانے میں خون لیک ہوسکتا ہے جس کے باعث پیشاب میں خون خارج ہونے لگے۔