ٹوکیو: جاپانی ماہرین نے ایک تجربے کے بعد کہا ہے کہ فون اور ٹیبلٹ پر ٹائپنگ کے مقابلے پر کاغذ پر لکھنے کا عمل یادداشت پر قدرے گہرا اثر ڈالتا ہے کیونکہ عملِ تحریر پیچیدہ، انوکھا اور حسی لحاظ سے بھرپور ہوتا ہے۔
جامعہ ٹوکیو کے پروفیسر کونیوشی سیکائی کہتے ہیں کہ برقی دستاویز کے مقابلے میں کاغذ پر قلم سے لکھنے کا عمل بہت پیچیدہ ہے اور اس سے لکھی معلومات یادداشت کو مضبوط بناتی ہے۔ وہ دماغی ماہر ہیں اور انہوں نے رضاکاروں کی مدد سے اس تصور کو واضح کیا ہے۔
اس تجربے میں ڈیجیٹلپین (اسٹائلس) سے ای پلیٹ فارم اور ٹیبلٹ پر لکھوایا گیا اور کچھ افراد نے کاغذ پر قلم دوڑایا۔ دیکھا گیا کہ ٹیبلٹ وغیرہ پر لکھتے وقت قوت نہیں لگتی اور اسے بند کرتے ہی تحریر غائب ہوجاتی ہے۔ جبکہ کاغذ پر پین سے لکھنے پر ایک احساس ہوتا ہے، قوت لگتی ہے اور الفاظ اپنے انداز سے لکھے جاسکتے ہیں۔
اب ماہرین کا مشورہ ہے کہ تعلیم گاہوں میں کاغذی نوٹ بک ساتھ رکھیں کیونکہ لکھنے سے یادداشت کا عمل گہرا اور مؤثر ہوجاتا ہے۔
اس مطالعے میں 48 ایسے طلبا و طالبات شریک تھے جن کی عمریں 18 سے 29 برس تھیں جس میں انہوں نے کرداروں کے درمیان ایک فرضی گفتگو کے بارے میں پڑھا تھا۔ اس کہانی کے کرداروں نے کلاس کے اوقات، اپنے کام اور مصروفیات کے 14 حوالے بھی شامل تھے۔
اس کے بعد رضاکاروں کو یادداشت، کاغذ یا ٹیبلٹ پر لکھنے کے انتخاب، عمر، جنس اور دیگر عوامل کی بنا پر تین گروہوں میں بانٹا گیا۔ اس کے بعد ٹیبلٹ، بڑے اسمارٹ فون اور کاغذی نوٹ بک پر مختلف لوگوں کو فرضی واقعات اور مصروفیات کو عین اسی طرح لکھنے کو کہا جیسا کہ ہم عام زندگی نوٹ کرتے ہیں۔
اس کے ایک گھنٹے بعد ان سے مختلف اسائنمنٹ، ان کی مرحلہ وار تارخ اور دیگر سوالات پوچھے گئے۔ اس دوران تمام افراد کو ایم آرآئی اسکینر سے گزارا گیا جس سے دماغ میں خون کے بہاؤ کو نوٹ کیا جاتا رہا جسے فنکشنل ایم آر آئی کہا جاتا ہے۔
اس عمل میں جو کاغذ پر لکھ رہے تھے ان کے دماغ میں سرگرمی تیز دیکھی گئی اور انہوں نے صرف 11 منٹ میں تمام باتوں کے جوابات دیئے جبکہ ٹیبلٹ والوں کو یہی جوابات دینے میں 14 منٹ لگے۔ اسمارٹ فون والوں نے اس سے بھی دیر میں جواب دیا یعنی 16 منٹ میں جوابات لکھے۔
اس طرح لکھنے کے عمل میں دماغ میں یادداشت کا حصہ ہیپوکیمپس بھی قدرے سرگرم دیکھا گیا جو کاغذ پر تحریر کی صورت میں زیادہ واضح تھا۔