کم عمری میں نظر کمزور ہونے کی وجہ سامنے آگئی

انسانی زندگی میں آنکھوں کی روشنائی انتہائی اہم ہے، جس کے بغیر زندگی بے رونق اور اندھیری ہوجاتی ہے لہذا اپنی نظر کی حفاظت کرنا بے حد ضروری ہے تاکہ نگاہیں ہمیشہ تیز رہیں۔

پاکستان میں نظر کے حوالے سے آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے بیشتر افراد بچپن میں ہی امراض چشم میں مبتلا ہونے لگے ہیں جبکہ ہزاروں تو ایسے افراد ہیں جو پیچیدہ بیماریوں میں مبتلا ہوکر قوت بصارت سے بھی محروم ہورہے ہیں۔

آنکھوں سے متعلق برطانوی کمپنی اسکریونس آپٹینیشن ایک تحقیق میں بتایا ہے کہ ایک دہائی سے بھی کم عرصے میں 13سے 16سال کی عمر کے بچوں کو نظر کا چشمہ لگنے کی شرح تقریباً دُگنی ہوگئی ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ تین سال قبل چشمہ لگنے کی شرح 35 فیصد تھی جبکہ 2012 میں 13 سے 16 سال کی عمر کے بچوں میں چشمہ لگنے کی شرح 20 فیصد تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چشمہ لگنے کی وجہ آنکھوں پر دباؤ، دھندلاپن اور بینائی متاثر ہونا ہے۔

بچوں کی بینائی کب کمزور ہونے لگتی ہے پتہ نہیں چلتا اسی لیے والدین کو چاہیے کے وقفے وقفے سے بچوں کی آنکھوں کا معائینہ کرواتے رہیں۔
 

اسکرین کے اثرات
 

محققین کا کہنا تھا کہ ماضی میں بچے صرف مخصوص اوقات میں ٹی وی دیکھتے تھے لیکن موبائل فون اور ٹیبلیٹ بچوں کی دسترس میں ہر وقت ہیں جس کی وجہ سے بچوں کی آنکھیں ہر وقت اسکرین پر ٹکی رہتی ہیں جو بچوں کی آنکھوں کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے۔

مشہور آپٹومیٹرسٹ اور آئی سیف وژن ہیلتھ ایڈوائزری بورڈ کے ممبر ڈاکٹر پاول کارپیکی کا کہناہے، ’’ حالیہ برسوں میں ڈاکٹروں کو گلوکوما اور ریٹینل مائیوپک میں خرابیوں کے زیادہ کیسز دیکھنے کو ملے ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ لوگوں کے اسکرین ٹائم میں اضافہ ہوگیا ہے۔

ماہرین امراض چشم نے کہا کہ پہلے یہ پیچیدگیاں 60 برس سے زائد عمر کے افراد میں رونما ہوتی تھیں لیکن با 30 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد مذکورہ بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں جس کی وجہ موبائل فون اور ٹیبلیٹ کی اسکرین ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کی آنکھیں حساس ہوتی ہے جو اسکرین کی روشنی سے جلدی متاثر ہوجاتی ہے، بڑوں کی عمر میں جیسے جیسے اضافہ ہوتا ہے ان کی آنکھوں کا لینس کام کرنے لگتا ہے لیکن

بچوں میں ایسا نہیں ہوتا جس کی وجہ سے اسکرین کی نیلی روشنی سیدھی بچوں کی آنکھ کے پچھلے حصّے تک جاتی ہے۔

ماہر امراض چشم نے کہا کہ نیلی روشنی ریٹینا کو نقصان پہنچاتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بچوں کی دور کی نظر کمزور ہونے لگتی ہے۔