پاکستان کے 80 فی صد سے زائد ہیلتھ کیئر ورکرز کی زندگی خطرے میں

کراچی: پاکستان میں 20 فیصد سے بھی کم ہیلتھ کیئر ورکرز کو کورونا ویکسین لگنے کا انکشاف ہوا ہے اور اب تک پاکستان میں طبی عملے کے صرف 2 لاکھ 24 ہزار  اراکین کو چینی ویکسین سائنو فام کی دو ڈوز لگ سکی ہیں۔

وفاقی حکام کے مطابق پورے پاکستان میں اب تک 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین کی پہلی ڈوز لگ سکی ہے۔

پاکستان میں فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کی تعداد 4 لاکھ 60 ہزار سے زائد ہے جبکہ پاکستان میں سرکاری اور نجی شعبے میں تمام ہیلتھ ورکرز کی تعداد 12 لاکھ سے زائد بنتی ہے۔

حکام کے مطابق پاکستان میں ہیلتھ ورکرز کی ویکسی نیشن کا آغاز یکم فروری سے کیا گیا تھا اور انہیں ڈبل ڈوز چینی ویکسین سائنو فارم لگائی جا رہی تھی۔

پاکستان میں ہیلتھ کیئر ورکرز کی رجسٹریشن کا عمل 17 مارچ سے بند کر دیا گیا تھا کیونکہ حکام کے مطابق پاکستان میں زیادہ تر طبی عملہ ویکسی نیشن کروانے کے لیے تیار نہیں ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہیلتھ کیئر ورکرز کی ویکسی نیشن میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

 

انہوں نے بتایا کہ 4 لاکھ 30 ہزار فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز نے ویکسی نیشن کے لیے خود کو رجسٹرڈ کروایا ہے، تمام رجسٹرڈ طبی عملے کی ویکسی نیشن کا عمل جاری ہے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے مزید کہا کہ ہیلتھ کیئر ورکرز کی رجسٹریشن کو جلد دوبارہ کھول دیا جائے گا۔

دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے پر ویکسی نیشن نا کروانے کا الزام غلط ہے، چند غلط فہمیوں کی وجہ سے طبی عملے سے وابستہ کچھ لوگوں نے ویکسی نیشن کے عمل میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا تھا لیکن اب تمام طبی عملہ ویکسین لگوانا چاہتا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے ڈاکٹروں کی تعداد 192 سے زائد ہے جن میں سے صرف 7 وہ ڈاکٹر تھے جو کہ فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کہلاتے ہیں جبکہ دیگر عام ڈاکٹر تھے جنہیں عام مریضوں سے یہ مرض لگا اور وہ جاں بحق ہوئے۔