شوگر کے مریضوں کا سحر و افطار میں ڈائٹ پلان

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے خواہشمند شوگر کے مریضوں کا عام سوال یہ ہوتا ہے کہ روزہ کیسے رکھا جائے؟

ایسے افراد کا افطار اور سحری کا ڈائٹ پلان کیا ہونا چاہیے؟ انہیں پانی کتنی مقدار میں لینا چاہیے ؟ رمضان میں دوائیوں کے اوقات کیا رکھے جائیں؟ گرمیوں میں کام کرنے والے شوگر کے مریض باہر نکلتے وقت کن خاص باتوں کا خیال رکھیں؟

ان تمام سوالات کے جوابات کے لیے جیو ویب نے پاکستان کی نامور طبی معالجین سے گفتگو کی ہے۔ 

وہ مریضوں کو کیا مشورے دیتی ہیں، آئیے جانتے ہیں؟

 

ڈاکٹر ماہ جبیں کے مطابق شوگر کے مریض ایچ بی اے ون سی (HbA1c)لیول کو مد نظر رکھتے ہوئے روزہ رکھ سکتے ہیں اگر شوگر کے مریضوں کا ایچ بی اے ون سی لیول 6 سے 7 فیصد کے درمیان ہے تو وہ روزہ رکھ سکتے ہیں۔

لیکن اگر ان کا ایچ بی اے سی لیول 9 سے بڑھا ہوا ہوا ہے تو ان کو ڈی ہائیڈریشن اور کیٹو ایسڈ ڈوسز (Diabetic ketoacidosis)کی وجہ سے روزہ رکھنے سے منع کیا جاتا ہے۔

دوران روزہ انسولین لیول بڑھ جائے تو؟  ڈاکٹر ماہ جبیں کے مطابق  اگردوران روزہ شوگر کے مریضوں کا انسولین لیول بڑھ جائے تو وہ انسولین لے سکتے ہیں شوگر کے مریض رات کی انسولین کی ڈوز سحری میں اور صبح کی ڈوز افطار میں لیں گے۔

پانی کتنا پیئیں ؟ شوگر کے مریضوں سمیت تمام افراد کے لیے ضروری ہےکہ افطار سے سحری کے درمیان2 سے ڈھائی لیٹر پانی لازمی پیئیں۔

 

ڈاکٹر فائزہ خان کے مطابق شوگر کے مریضوں کو روزہ رکھنے کے لیے اپنی غذا کے شیڈول میں تبدیلیاں لانی ہوں گی۔

سحری کا ڈائٹ پلان  ڈاکٹر فائزہ خان کے مطابق مثالی سحری کے لیے شوگر کے مریضوں کو متوازن غذا کا استعمال کرنا ہوگا۔

غذا جتنی سادہ، متوازن اورصحت بخش  ہوگی اتنا ہی آپ توانا محسوس کرتے ہوئے اپنی صحت کو برقرار رکھ سکیں گے ۔

ایسے مریضوں کی سحری کے لیے سب سے اہم فوڈ گروپ کاربوہائیڈریٹ(نشاستہ ) ہے شوگر کے مریضوں کو ایسے کاربوہائیڈریٹ استعمال کرنا چاہییں جو مکمل اناج پر مبنی ہوں مثلاً چکی کےآٹے کی روٹیاں، پراٹھا ، گندم یا جو کا دلیا،براؤن بریڈ ،کاربوہائیڈریٹ کے پورشن (ہر شخص کی غذائی ضرورت کے اعتبار سے)سحری میں لیے جاسکتے ہیں ۔

دوسرا گروپ پروٹین ہے جس کا استعمال ضروری ہے۔ اس میں ایک عدد انڈا، کباب ، دالیں ، چکن ،قیمہ بینز ، اس قسم کی کوئی بھی چیز مریض روٹی اور پراٹھے کے ساتھ لے سکتا ہے۔

تیسرا اور اہم غذائی گروپ دودھ دہی کی بنی ہوئی اشیاء ہیں۔ شوگر کے مریض سحری میں ایک کپ چائے پی سکتے ہیں جبکہ کھجلہ پھینی سے گریز بہتر ہے۔

افطارکا ڈائٹ پلان: افطار میں شوگر کے مریض ایک یا دوکھجور کے ساتھ تازہ پھل سے بنے  جوس (ایک سے دو گلاس) جس میں آدھی مقدار پانی کی شامل ہو یا مشروب یا پھر دہی یا لسی یا دودھ کے ساتھ پھل والے شیک سے روزہ افطار کرسکتے ہیں۔

اس کے علاوہ ایسے مریض چنا چاٹ لوبیا ، بغیر چینی کی فروٹ چاٹ ، دہی پھلکے افطار میں کھاسکتے ہیں ۔

ذیابطیس کے مریضوں کے ضروری ہے کہ افطار کرنے کے بعد رات کا کھانا ہلکی اور متوازن غذاؤں والا استعمال کریں۔ مثلاً سلاد ، دال ، سبزی ، چکن اور چکی والے آٹے کی روٹی کھائی جاسکتی ہے۔ جو مریض افطار میں کھانا کھانا چاہیں وہ کجھور اور مشروب سے روزہ کھولنے کے بعد رات کا کھانا کھاسکتے ہیں ۔

اگر شوگر بڑھ جائے یا کم ہوجائے تو

شوگر کے مریضوں کے لیے رمضان کے پہلے ہفتے میں شوگر کی مانیٹرنگ بے حد ضروری ہے خاص طور پر سحری سے پہلے اور افطار کے بعد ان کے لیے شوگر لازمی طور پر مانیٹر کرنا ضروری ہے تاکہ اس کے پیش نظر غذائی شیڈول مرتب کیا جاسکے ۔

اگر روزے کے دوران شوگر کے مریضوں کو چکر یا غنودگی آنے لگیں یا پھر سر میں درد ہو توگھر پر ہی فوری طور پر گلوکومیٹر سے شوگر چیک کرنا ضروری ہے ۔ اگر بلڈ شوگر لیول کم آئے تو فوری طور پر روزہ کھول لینا ضروری ہے۔ جس کے لیے مریض کو ریفائنڈ شوگر مثلاًٹافی، شربت ، گلوکوز شربت یا شکر گھول کر پلائی جاسکتی ہے۔ پھر آدھے گھنٹے بعد کمپلیکس کاروہائیڈریٹ پر مشتمل غذا دیے جائیں مثلاً بریڈ سلائس ، سیب ، گندم کے بسکٹ تاکہ بلڈ شوگر نارمل آسکے۔

 

مریضوں کے لیے احتیاط

افطار میں اگر تلی ہوئی اشیاء استعمال کرنی ہوتو ان کی مقدار کو بہت ہی محدود رکھا جائے۔

شوگر کے مریض ایک کپ فروٹ چاٹ میں چینی کے بجائے ایک نارنگی کا رس ملاسکتے ہیں ۔

چائے اور کیفین کا استعمال کم سے کم کریں۔ مرغن، مصالحہ دار اور تلی ہوئی اشیاء جسم میں پانی کی طلب بڑھاتی ہیں لہٰذا جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کے لیے ان چیزوں سے اجتناب رکھیں۔

ایسے مریض سحری اور افطار کے دوران ، ہر آدھے گھنٹے کے بعد پانی کا استعمال کریں۔

ان مریضوں کو چاہیے کہ گرمی کے روزوں کے دوران اپنے سر کو ڈھانپ کر نکلیں اور غیر ضروری باہر ہی نہ نکلیں ۔

مشروبات کا استعمال کم مقدار میں کریں۔ فریش جوس کی مقدار ایک وقت میں آدھے کپ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ یا پھر آدھے کپ میں پانی ملاکر ایک یا دو کپ مشروب استعمال کیےجائیں۔

نوٹ : شوگر کے مریض اپنے غذائی ماہر اور طبی معالج سے بھی ضرور رابطہ کریں