پشاور:خیبرپختونخوا میں صحت کے نظام نے عوام کی بجائے بااثر عناصر کی ذیادہ خدمت کی ہے۔ نظام صحت کو بہتر کرنے کے لیے اس میں خامیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی وسائل کے معاملات کو بہتر کر رہے ہیں۔
پشاور کی سول ڈسپنسریوں میں کئی ایک پر چار سے پانچ ایم اوز تعینات ہیں جو کہ خلاف قانون ہے۔ ان پوسٹوں کو ختم کیا جا رہا ہے جس کے لیے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر پشاور کی جانب سے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز پشاور کو مراسلہ ارسال کر دیا گیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار خیبرپختونخوا کے وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم خان جھگڑا نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر مراسلہ شیئر کرتے ہوئے اپنے ایک پیغام میں کیا۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر پشاور کی جانب سے محکمہ صحت کو لکھے گئے مراسلے میں ٹاؤن ون پشاور میں قائم سول ڈسپنسریوں اور ان میں موجود میڈیکل آفیسرز کی پوسٹوں کو زائد قرار دیتے ہوئے ختم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ مراسلے کے مطابق ٹاؤن ون کی 8 سول ڈسپنسریوں میں 22 ایم اوز تعینات ہیں۔
مراسلے کے مطابق سول ڈسپنسری بھانہ ماڑی میں دو، سی بی ڈی 2 میں تین، سول ڈسپنسری اخون آباد میں دو، سول ڈسپنسری دن بہار میں دو، سی بی ڈی 3 میں تین، سول ڈسپنسری ایس ایم ٹی میں تین، سول ڈسپنسری شیخ آباد میں چار اور سی بی ڈی 1 میں ایم اوز کی تین منظور شدہ پوسٹیں ہیں۔
مراسلے میں محکمہ صحت سے درخواست کی گئی ہے کہ تین سی بی ڈیز میں ایم اوز کی دو دو جبکہ باقی سول ڈسپنسریوں پر ایم او کی ایک پوسٹ کو علاوہ اضافی پوسٹوں کو ختم کردیا جائے۔ تیمور جھگڑا کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ ان سول ڈسپنسریوں میں روزانہ اوسطً صرف 10 سے 12 مریض آتے ہیں۔
اسی وجہ سے حکومت نے ان سول ڈسپنسریز میں ایم اوز کی اضافی پوسٹیں ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ایم اوز کو وہاں تعینات کیا جائے گا جہاں ان کی ضرورت ہو۔ ان سول ڈسپنسریوں میں تعینات ڈاکٹرز محکمہ صحت کے ای ٹرانسفر میکنزم کے تحت اپنے پسند کے ضلع میں تبدیلی کے لیے درخواست جمع کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ پوسٹنگ کے لیے اثر رسوخ اور سفارش کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔