اسرائیلی بمباری ، غزہ میں ایک ہی خاندان کے 10افراد شہید

غزہ:فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی طیاروں کی بمباری اور میزائل حملے مسلسل چھٹے روز بھی جاری رہے‘ آتش وآہن کی بارش نے سب کچھ ملیا میٹ کردیا‘ شہادتوں کی تعداد 150 سے زائد ہوچکی ہے اور ایک ہزار سے زائد فلسطینی شدید زخمی ہیں۔

 اسرائیلی پورش کے باعث فلسطینی اپنے علاقے سے ایک بار پھر نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں‘ گزشتہ روز اسرائیلی طیاروں نے بمباری کرکے غزہ کی دوسری بڑی عمارت 12 منزلہ الجلا ٹاور کو تباہ کردیا‘ بمباری سے 10 فلسطینی شہید ہوگئے‘ عمارت کے ملبے سے 5 سالہ بچے کو زخمی حالت میں زندہ نکال لیا گیا تاہم بچے کی ماں اور 4 بہن بھائی شہید ہوگئے۔

 ادھر اوآئی سی اور سلامتی کونسل کے اجلاس آج طلب کرلئے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے بمباری کرتے ہوئے غزہ میں الجزیرہ  اورامریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس(اے پی)کے دفاتر کو تباہ کردیا ہے،میڈیا کے دفاتر جس عمارت میں قائم تھے وہ غزہ کی دوسری بلند ترین بلڈنگ تھی جس میں رہائشی فلیٹس بھی موجود تھے۔ الجلا ٹاور میں رہائشی فلیٹس کے ساتھ کئی میڈیا اداروں کے دفاتر تھے، موجود افراد کو عمارت خالی کرنے کیلیے10منٹ کاوقت دیا گیا۔

دوسری طرف غزہ کے الشانتی کیمپ کے ایک ہی گھر سے10 جنازے اٹھے‘ اسرائیلی بمباری میں گھر مکمل طور پر تباہ اور مکین شہید ہو گئے تھے۔واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل کے فضائی حملوں میں شہادتوں کی تعداد 150 تک پہنچ گئی ہے ایک ہزار سے زائد زخمی ہیں جبکہ عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، ہزاروں خاندان بے گھر ہوگئے ہیں اور نقل مکانی جاری ہے10 ہزار افراد گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔

 فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے سلامتی کونسل کا اجلاس آج (اتوار) سے شروع ہوگا جو2 روز تک جاری رہے گا۔ اس سے قبل امریکہ نے سلامتی کونسل کا اجلاس موخر کرا دیا تھا۔ او آئی سی بھی آج اتوار کو خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز  قیادت میں اہم فیصلے کرے گی۔

 پاکستان ے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پاکستان عوام اور حکومت کاموقف پیش کرینگے۔ دوسری جانب غزہ سے بھی جوابی کارروائی کے طور پر وسطی اسرائیل کے مختلف شہروں سمیت تل ابیب کو دسیوں راکٹوں سے نشانہ بنایا گیامتعدد یہودی ہلاک و زخمی ہوگئے۔ 

اسرائیلی فوج نے تل ابیب کے رہائشیوں کو زیر زمین محفوظ پناہ گاہوں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔ادھر بن گوریان ہوائی اڈے کی سمت داغے جانے والے راکٹ کو اسرائیلی میزائل شکن آئرن ڈوم پروگرام نے فضا ہی میں ناکارہ بنا دیا۔

فلسطینی ایوان صدر نے واضح کیا ہے کہ مشرق وسطی میں دیر پا امن کیقیام کے لیے ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے جس میں مشرقی بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے۔

عرب میڈیاکے مطابق ایوان صدر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری، سلامتی کونسل، گروپ چار اور مسلم ممالک ملک کر اسرائیل پر غزہ کی پٹی میں جاری وحشیانہ بمباری روکنے کے لیے دبا وڈالیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ جو ممالک اور قوتیں اسرائیل کے دفاع کے حق کی حمایت کرتی ہیں وہ صہیونی ریاست کو جرائم اور نہتے فلسطینیوں کے قتل عام، فلسطینیوں کو بے گھر کرنے،جبری ھجرت، املاک کی تباہی، تشدد اور نفرت پراکسا رہی ہیں۔

بائیڈن انتظامیہ نے متعدد بار اسرائیل کے حق دفاع کی حمایت کرتے ہوئے حالیہ دنوں میں فلسطین۔اسرائیل تنازع سے متعلق مکمل طور پر مختلف نقطہ نظر اپنایا۔متحدہ عرب امارات سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار دی نیشنل نے اوائل ہفتہ اپنی ایک اشاعت میں لکھا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ نے بیت المقدس کی بگڑتی ہوئی صورت حال سے متعلق دو عرب ملکوں کی تشویش کو در خو اعتنا نہیں جانا۔