اسرائیلی جارحیت، او آئی سی کا اجلاس صرف مذمتی قرار داد تک محدود

ریاض:اسلامی ممالک کی تنظیم اوآئی سی نے اسرائیل کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی ہے۔سعودی عرب کی درخواست پر مقبوضہ فلسطین کی صورت حال پر او آئی سی کا ورچوئل اجلاس ہوا۔

او آئی سی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں پراسرائیلی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔او آئی سی نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں پر حملے‘مسجدالاقصیٰ سمیت تمام مقدس مقامات کی بیحرمتی بند کرے اور سلامتی کونسل اسرائیلی بربریت رکوانے کے لیے فوری اقدام کرے۔

اس سے قبل اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی حملوں کو بنیادی انسانی حقوق اور اخلاقیات کے خلاف اقدام قرار دیا تھا۔

اس سے پہلے سلامتی کونسل کا ہونے والا اجلاس امریکہ نے ملتوی کرا دیا تھا اور اسرائیل نے اس سے فائدہ اٹھا کر غزہ پر مزید بمباری کی اور ان حملوں سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا دی۔

غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی بمباری کا سلسلہ ساتویں روز میں داخل ہوگیا اور اتوار کو کیے گئے فضائی حملوں میں مزید 8 بچوں سمیت 33 فلسطینی جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے جبکہ مزید 2 رہائشی عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔

 غزہ کی وزارت صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ اسرائیل نے اتوار کو بھی فضائی کارروائیاں کیں اور 8 بچوں سمیت 33 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں اب تک 47 بچوں سمیت 190فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے علی الصبح غزہ سٹی میں گھروں پر بمباری کی اور شہری گھروں کا ملبہ ہٹا کر ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 

فضائی حملوں میں اسرائیلی فوج نے مغربی غزہ سٹی کے علاقے خان یونس میں حماس کے سیاسی و عسکری ونگ کے سربراہ یحی السنور کے گھر کو نشانہ بنایا، مذکورہ رہنما کو 2011 میں اسرئیل کی جیل سے رہائی ملی تھی۔اسرائیلی میزائلوں نے پناہ گزینوں کے ایک کیمپ کو بھی نشانہ بنایا جس میں 8 بچوں سمیت 10 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

دریں اثناء فلسطین پر اسرائیلی بربریت کے خلاف دنیا سراپا احتجاج بن گئی۔ امریکا، برطانیہ، جرمنی، فرانس، عراق، ترکی اور ارجنٹینا سمیت دنیا کے متعدد ممالک کے امن پسند لوگ اسرائیلی بربریت کے خلاف ہم آواز ہو گئے۔ شہر شہر احتجاج اور ریلیاں نکالی گئیں۔ 

امریکا کی سب سے بڑی کاؤنٹی لانگ آئی لینڈ میں سب سے بڑا مظاہرہ ہوا۔ مختلف مذاہب اور کمیونٹیز کے سیکڑوں افراد نے اسرائیل مخالف مظاہرے میں حصہ لیا اور اسرائیلی مظالم کی مذمت کی۔برطانوی دارالحکومت لندن سمیت کئی شہروں میں احتجاج ہوا۔ لندن میں ہزاروں افراد نے اسرائیلی مظالم کی مذمت کی۔

 برمنگھم، ڈنڈی، ناٹنگھم اور دیگر شہروں میں بھی بھرپور احتجاج کیا گیا۔جرمن شہروں فرینکفرٹ، میونخ اور سٹڈ گارڈ میں لوگ سڑکوں پر نکلے اور مظلوموں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

 فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں مظاہرین پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔ آسٹریلوی شہر سڈنی میں بھی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلے اور فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی۔

اردن میں عوام نے اپنے دل اور در فلسطینیوں کے لئے کھول دیئے۔ بنگلہ دیش میں ہزاروں افراد نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑا۔

 لبنان، ارجنٹینا، ترکی اور کینیا کے باسی بھی اسرائیلی مظالم پر چپ نہ رہے،۔ شرکاء نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ اسرائیلی مظالم کے خلاف شدید نعرے بازی کر رہے تھے۔