مقبوضہ فلسطین میں 11 دن کی خون ریزی کے بعد جنگ بندی ہوگئی

مقبوضہ فلسطین پر ہولناک بمباری اور مظالم کے 11 روز بعد  اسرائیل نے جنگ بندی کا اعلان کردیا ۔ جس  کے بعد مزاحمتی حریت پسند تنظیم حماس نے بھی جنگ بندی کرنے کی تصدیق کی ہے۔


اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جنگ بندی سے متعلق ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں سیکیورٹی کیبینٹ کی جانب سے متفقہ طور پر جنگ بندی کی منظوری دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق جنگ بندی پر عملدرآمد کا آغا زپاکستانی وقت کے مطابق آج صبح 4 بجے سے ہوگیا  اور اب تک کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔

اس جنگ بندی میں ایک جانب عالمی اور اقوامِ متحدہ کا دباؤ شامل ہے تو دوسری جانب مصر نے بھی خصوصی کردار ادا کیا ہے۔

مصری وفود جنگ بندی پرعملدرآمد کی نگرانی کریں گے اور مصر کے دو وفود کو تل ابیب اورفلسطینی علاقوں میں روانہ کیاجائےگا۔

اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی کابینہ نے امریکا کی طرف سے شدید دباؤ کے بعد جنگ بندی کا فیصلہ کیا جب کہ اسرئیل کی سکیورٹی کابینہ نے غیرمشروط جنگ بندی کی منظوری دی تھی۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ 11 روز کے دوران اسے غزہ میں بڑی کامیابیاں ملی ہیں ۔

ادھر حماس نے جنگ بندی کے بعد جیت کا اعلان کیا ہے جب کہ غزہ میں ہزاروں افراد نے جیت کا جشن بھی منایا۔

فلسطینی وزارت صحت کےمطابق اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری جنگ میں اب تک 232 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 65 بچے بھی شامل ہیں جب کہ 1900 افراد زخمی ہیں اور 10 ہزار سے زائد بے گھر ہوچکے ہیں۔

فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہےکہ غزہ میں انسانی اورصحت کی صورتحال پریشان کن ہے، پناہ گاہیں لوگوں سےبھری ہوئی ہیں جس سےکورونا کے پھیلاو کا خطرہ ہے، انسانی بحران پرقابو پانےکے لیے فوری امداد کی اشد ضرورت ہے جس کے لیے صحت کے شعبے کی بحالی کیلئے 46.6 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔