پاکستان میں بھی کورونا وائرس کی مہلک بھارتی اور جنوبی افریقی قِسم کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
وفاقی وزارت صحت کے مطابق جنوبی افریقی قسم کے7 اور بھارتی قسم کے ایک کیس کی تصدیق ہوئی ہے۔
اس سے قبل وزیرصحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بھی کراچی میں کورونا وائرس کی جنوبی افریقی قسم کے تیزی سے پھیلنے کی تصدیق کی تھی۔
انہوں نے بتایا تھاکہ 57 افراد کے نمونوں پرسیرولوجیکل تحقیق کی گئی ہے جن میں سے کراچی میں 71 فیصد کیسز کورونا کی جنوبی افریقی قسم کے رپورٹ ہوئے اور 20 فیصد کیسز برطانوی قسم کے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان آنے والے 12 بھارتی سفارت کاروں میں سے ایک کی اہلیہ اپنے ساتھ کورونا بھی لے آئی تھیں۔
پاکستان نے تمام 12 بھارتی اہل کاروں کو اہل خانہ سمیت قرنطینہ کی مدت پوری کرنے کی ہدایت کی ہے۔
کورونا کی ’بھارتی‘ قسم کیا ہے؟
امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں پھیلنے والا ’ڈبل میوٹنٹ کورونا وائرس‘ کیلیفورنیا، برطانیہ اور جنوبی افریقا میں پائی گئی کورونا وائرس کی نئی اقسام سے مل کر بنا ہے۔
بھارت میں ڈبل میوٹنٹ کورونا وائرس کی منتقلی کی شرح تقریباً 60 فیصد ہے۔
اس کے علاہ بھارت میں کورونا کی نئی قسم ’اے پی‘ بھی بیماری پھیلانے میں پہلے دریافت ہونے والی کورونا کی بھارتی اقسام سے 15 گنا زیادہ طاقت رکھتی ہے۔
بھارت کے سیلولر اینڈ مالیکیولر بائیولوجی سینٹر کے ماہرین کے مطابق ’اے پی ویرینٹ‘ بھارت میں پہلے سے موجود کورونا کی نئی اقسام سے بہت زیادہ طاقتور ہے اور یہ وائرس منتقلی کی 15 گنا زیادہ صلاحیت کا حامل ہے۔
کورونا کی نئی اقسام سے کورونا مریضوں کی حالت تین یا چار دنوں میں تشویشناک ہو جاتی ہے۔