دلیپ کمار اور راج کپورکے گھرقومی ورثہ۔۔۔۔۔

مختلف نوعیت کی رکاوٹوں اور مشکلات سے نمٹ کر پختونخوا حکومت پشاور سے تعلق رکھنے والے دو لیجنڈز یوسف خان (دلیپ کمار) اور راج کپور کے گھروں کو بھاری رقوم دیکر اپنی تحویل میں لینے میں کامیاب ہوگئی ہے جو کہ پشاور کے تاریخی علاقے قصہ خوانی اور اس کے گرد و نواح میں موجود ہیں۔ ان رہائش گاہوں کو قومی ورثہ قرار دینے کی کوشش اے این پی کی سابقہ حکومت کے دوران شروع کی گئی تھی تاہم مختلف قسم کی مشکلات کے باعث اس حکومت میں یہ کام نہ ہوسکا۔ موجودہ حکومت نے عملی طور پر ان گھروں کو ان کے موجودہ مالکان سے خریدنے کیلئے فنڈز مختص کرکے متعلقہ حکام کو سختی سے تاکید کی کہ ان دو عظیم فنکاروں کی خستہ حال آبائی رہائش گاہوں کو خرید کر ان کی بحالی پر توجہ دے کر انہیں قومی ورثہ قرار دیا جائے تاکہ ایک تو ان گھروں کو بحال رکھا جاسکے اور دوسرا ان کو سیاحوں کیلئے کھول دیا جائے کیونکہ دلیپ کمار اور راج کپور جیسے اہم لوگوں کے آبائی گھر مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ پورے خطے کے سیاحوں کیلئے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔اس کام کویقینی بنانے میں سیکرٹری ٹورازم اور آرکائیوز عابد مجید اور ڈائریکٹر میوزمز، آرکائیوز ڈاکٹر عبدالصمد نے غیر معمولی دلچسپی لیکر حائل رکاوٹیں دور کیں اور اس میں کامیاب ہوگئے۔ ڈاکٹر عبدالصمد کے مطابق دلیپ کمار کے گھر کو 80لاکھ جبکہ راج کپور کی حویلی کو ایک کروڑ50 لاکھ روپے میں خرید ا گیا اور دونوں عمارات کو تحویل میں لیا گیا ہے۔ ان کے مطابق دلیپ کمار کا گھر قصہ خوانی کے محلہ خداداد اور راج کپور کی حویلی اس سے کچھ ہی فاصلے پر واقع ہے تاہم دونوں عدم نگہداشت اور سابقہ مالکان کی عدم دلچسپی کے باعث ابتر حالت میں ہیں۔ اب ان دونوں کی بحالی پر کام کا آغاز ہوگا تاکہ ان کو بعض دوسری تاریخی اور اہم عمارات کی طرح نہ صرف محفوظ کیا جاسکے بلکہ ان کو سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بھی بنایا جائے۔ ان کے مطابق دونوں عمارتوں کو خریدنے اور سرکاری تحویل میں لینے کیلئے تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے ہیں عملی طور پر 2014کے دوران ان کو قومی ورثہ قرار دیا گیا تھا تاہم تاخیر اسلئے ہوئی کہ مختلف اوقات میں ان کے مختلف مالکان یا دعویدار سامنے آتے گئے اور عدالتوں سے بھی رجوع کیا جاتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں مکانات کی مد میں مالکانکو مجموعی طور پر مارکیٹ ویلیو کے مطابق 2کروڑ تیس  لاکھ روپے ادا کئے جا رہے ہیں اور اب ہماری توجہ ان کی کنزوریشن پر ہے۔ڈاکٹر عبدالصمد کے مطابق دونوں عمارات کو اس زمانے کے حساب سے ماہرین کی مشاورت سے اسی حالت میں بحال کیا جائیگا جیسی کہ یہ تھیں جبکہ بحالی کے بعد ان عمارات میں دونوں سٹارز کی زندگی، خدمات اور تاریخ سے متعلق مواد اور چیزوں کو اکھٹا کیا جائیگا۔ اس پیش رفت کو صوبے کے عوام، شائقین فلم او ر سیاسی، ثقافتی حلقوں نے بہت سراہا ہے جبکہ دلیپ کمار نے چند ماہ قبل خود کہا تھا کہ ان کی بڑی خواہش ہے کہ پشاور میں موجود ان کے گھر کو محفوظ کیا جاسکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کو اپنی جنم بھومی سے بے پناہ محبت ہے اور یہی وجہ ہے کہ کافی عرصہ قبل جب وہ اپنی اہلیہ سائرہ بانو کے ہمراہ پاکستان کے دورے پر گئے تھے تو وہ بچپن کی یادیں تازہ کرنے اور آبائی گھر دیکھنے قصہ خوانی بازار بھی گئے تھے۔ یاد رہے کہ دلیپ کمار اور سائرہ بانو کے ساتھ ساتھ راج کپور کے دو صاحبزاددے رشی کپور اور رندھیر کپور بھی چند برس قبل اپنا آبائی گھر دیکھنے پشاور آئے تھے۔ تاہم دلیپ کمار اپنے گھر کے بارے میں مسلسل پوچھتے رہے۔۔ دلیپ کمار سے متعدد ملاقاتیں کرنے والے شکیل وحید اللہ کے مطابق وہ اور ان کے ساتھی کئی برسوں سے پشاور میں دلیپ کمار صاحب کی سالگرہ مناتے آئے ہیں اور ہر برس اس موقع پر وہ اپنے گھر کے بارے میں باقاعدگی سے پوچھتے رہے۔ ان کے مطابق حالیہ پیش رفت سے ان سمیت سب کو بہت خوشی ہوئی ہے اور سائرہ بانو کے ذریعے دلیپ صاحب کو اطلاع دی گئی  ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس حکومتی اقدام کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا کیونکہ پشاو رکو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے  کہ دنیا کی دوسری بڑی فلم انڈسٹری کے اکثر بڑے سٹارز، پروڈیوسرز، رائٹرز اور ڈائریکٹرز کو اسی شہر نے جنم دیا اور یہ تمام لوگ اپنے پشاوری ہونے پر نہ صرف فخر کرتے ہیں بلکہ انہوں نے اپنے رابطے توڑنے نہیں دئیے۔ اس ضمن میں اب حکومت کی توجہ پشاو ر سے تعلق رکھنے والے دنیا کے سب سے بڑے سپرسٹار شاہ رخ خان کے گھر کی جانب مبذول کرانا لازمی ہے جو کہ اتفاقاً اسی ایریا میں موجود ہے جہان دلیپ کمار کا مکان ہے۔ انیل کپور خاندان کے گھر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ہشت نگری کے آس پاس موجود ہے اس کو بھی تلاش کرنے کی ضرورت ہے  کیونکہ انیل کپور کے والد سریندر کپور بھی راج کپور کی طرح انڈین فلم انڈسٹری کے بانی اور نامور پروڈیوسر رہے ہیں۔