دھوپ میں لو لگنے سے موت کیوں واقع ہوتی ہے؟

دھوپ میں لو لگنے سے موت کیوں واقع ہوتی ہے؟اور ایسی صورتحال سے کیسے بچا جائے؟

 ہمارے جسم کا درجہ حرارت ہمیشہ 37 ° ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، اس درجہ حرارت پر ہی ہمارے جسم کے تمام اعضاء صحیح طریقے سے کام کر پاتے ہیں.

ہمارے جسم میں قدرتی طور پر یہ خاصیت موجود ہے کہ باہر اگر درجہ حرارت زیادہ ہوجائے  تو ہمارا جسم پسینے کے طور پر پانی باہر نکال کر جسم کا درجہ حرارت 37 ° سینٹی گریڈ  برقرار رکھتا ہے، تاہم مسلسل پسینہ نکلتے وقت گر پانی زیادہ دیر نہ پیا جائے تو جسم میں پانی کی کمی ہونے پر ہمارا جسم پسینے کے ذریعے ہونے والے پانی کے اخراج کو روکتا ہے. (یعنی بند کر دیتا ہے)

ایسے میں جب باہر درجہ حرارت 45 ° ڈگری سے زائد ہو جاتا ہے اور جسم کا کولنگ سسٹم ٹھپ ہو جاتا ہے، تب جسم کا درجہ حرارت 37 ° ڈگری سے زیادہ ہونے لگتا ہے.اور جسم کا درجہ حرارت جب 42 ° سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے تب خون گرم ہونے لگتا ہے اور خون میں موجود پروٹین کو بھی حد سے زیادہ حرارت ملنا شروع ہوجاتا ہے۔ایسے میں پٹھے کڑک لگتے ہے اس دوران سانس لینے کے لئے ضروری پٹھے بھی کام کرنا بند کر دیتے ہیں.

 جسم کا پانی کم ہو جانے سے خون گاڑھا ہونے لگتا ہے، بلڈ پریشر low ہو جاتا ہے، اہم عضو (بالخصوص دماغ) تک خون کی رسائی رک جاتی ہے.

نقصان زیادہ پہنچے تو انسان کوما میں چلا جاتا ہے اور اس کے جسم کے ایک کے بعد ایک عضو دھیرے دھیرے کام کرنا بند کر دیتے ہیں، یہاں تک کہ اس کی موت واقع ہو جاتی ہے.

 گرمی کے دنوں میں ایسے مسائل ٹالنے کے لئے مسلسل پانی پیتے رہنا چاہئے، مسلسل پسینہ نکلتے وقت پانی پیتے رہنا انتہائی مفید اور ضروری ہے۔ اس سے ہمارے جسم کا درجہ حرارت 37 ° ڈگری برقرار رہ پائے گا .

ملک کے اکثر علاقے اس وقت شدید گرمی کے لپیٹ میں ہے.ایسے میں کوشش کریں کہ دوپہر 12 سے 3 کے درمیان زیادہ سے زیادہ گھر، کمرے یا آفس کے اندر رہنے کی کوشش کریں.

درجہ حرارت 40 ڈگری کے آس پاسہو تو موسم کی یہ سختی جسم میں پانی کی کمی اور لو لگنے والی صورتحال پیدا کر دے گی.

(یہ اثرات خط استوا کے ٹھیک اوپر سورج چمکنے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں.)

براہ مہربانی خود کو اور اپنے متعلقین کو پانی کی کمی میں مبتلا ہونے سے بچائیں.

بلا ناغہ کم از کم 3 لیٹر پانی ضرور استعمال کریں. گردے کی بیماری والے فی دن کم از کم 6 سے 8 لیٹر پانی پینے کی کوشش کریں..

جہاں تک ممکن ہو بلڈ پریشر پر نظر رکھیں.