ایک اور وائرس ”منکی پاکس“ سامنے آگیا، ماہرین نے بڑا خدشہ ظاہر کردیا

لندن: کرونا وائرس کے ہنگامی حالات کے دوران ایک اور قسم کا وائراس منظر عام پر آ گیا ہے، جسے منکی پاکس کا نام دیا گیا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں نارتھ ویلز میں کمیاب بیماری منکی پاس کے 2 کیسز سامنے آئے ہیں، جس کے حوالے سے شمالی ویلز کے صحت حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ وائرس پھیل سکتا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ دونوں مریضوں کا خصوصی نگرانی میں علاج کیا جا رہا ہے، جب کہ ماہرین صحت کہتے ہیں کہ اگر اب نہیں تو مستقبل میں یہ نیا خطرہ پھیل سکتا ہے، تاہم فی الوقت حکام نے کہا ہے کہ مریضوں سے صحت مند افراد تک اس بیماری کے پھیلنے کا خطرہ کم ہے۔


عالمی ادارہ صحت کا اس بیماری سے متعلق کہنا ہے کہ منکی پاکس ایک زونوٹک وائرس کی بیماری ہے، یعنی یہ وائرس متاثرہ جانوروں سے انسانوں میں پھیل سکتا ہے، اور اس کے زیادہ تر کیسز وسطی اور مغربی افریقا کے بارانی جنگلات میں پائے جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق منکی پاکس وائرس ایک متاثرہ جانور کے خون، پسینے یا تھوک کے ذریعے انسانوں میں پھیلتا ہے، اور اس وائرس کا تعلق چیچک (اسمال پاکس) کے گروپ سے ہے، اس لیے علامات بھی ویسی ہی ہیں۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی کو بخار، سر درد، کمر درد، پٹھوں میں درد اور تھکاوٹ کے ساتھ ساتھ چھالوں اور جلدی امراض کا سامنا ہے تو وہ ہوشیار ہو، کہ یہ علامات منکی پاکس (Monkeypox) کی وجہ سے ہو سکتی ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ انفیکشن کے ایک سے پانچ دن کے بعد جلد پر آبلے اور گھاؤ بن جاتے ہیں، اس کا آغاز چہرے سے ہوتا ہے، اور آہستہ آہستہ جسم کے دیگر حصوں تک پھیل جاتا ہے، جلد پر بننے والے چھالوں میں سیال بھی بھر جاتا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق منکی پاس کے کیس میں موت کا خطرہ 11 فی صد ہے، اس سے بچاؤ کے لیے بھی اسمال پاکس کی ویکسین استعمال کی جاتی ہے۔