کورونا وائرس کے آغاز کے ساتھ ہی ماہرین اس کا علاج دریافت کرنے میں مصروف عمل ہوگئےتھے، جس کے نتیجے میں وہ کورونا سے ممکنہ بچاؤ کی مختلف ویکسین بنانے میں کامیاب ہوئے۔
ایک بار پھر ماہرین نےکورونا وائرس سے متاثرہ افراد کا نیا علاج دریافت کیا ہے جس سے شدید بیمار مریضوں کی جانیں بچانے میں مدد ملے گی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق امریکا کی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی ری جینرون کے ماہرین نے یہ علاج دریافت کیا ہے جو کہ مہنگا ضرور ہے تاہم اس سے کورونا سے شدید بیمار افراد کی جان بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔
مونوکلونل اینٹی باڈی علاج صرف ان افراد پر آزمایا جاسکتا ہے جن کے جسم میں پہلے سے کرونا کے خلاف اینٹی باڈیز موجود نہ ہوں اور اس پر دو لاکھ روپے سے چار لاکھ روپے تک کا خرچہ آسکتاہے۔
اس طریقہ علاج میں کرونا سے شدید متاثرہ افراد کے جسم میں وائرس کے نتیجے میں ہونے والی سوز ش کو روکنے کے بجائے وائرس کو ختم کرنےکے لیے طاقتور اینٹی باڈیز شامل کی جاتی ہیں .
اینٹی باڈیز کورونا وائرس کو قابو کرکے خلیوں کو متاثر کرنے اور ان کی نقل تیار کرنے سے روکتی ہیں۔ٹرائلز کے دوران ثابت ہوا کہ اسپتال میں کرونا سے شدید متاثرہ تین میں سے ایک مریض کی جان نئے طریقہ علاج سے بچ سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں دس ہزار سے زائد مریضوں پر ٹرائل کے دوران اس سے نہ صرف اموات میں کمی میں مدد ملی بلکہ مریضوں کو وینٹی لیٹر پر جانے سے بھی بچایا جاسکا۔
اس سے قبل ماہرین کورونا کے علاج کے لیے اسٹیرائیڈز اور جوڑوں کے امراض میں استعمال ہونے والی دوا تجویز کرچکے ہیں۔