لندن: مچھلی اور مچھلی کے تیل کو عام طور پر دل کےلیے مفید قرار دیا جاتا ہے لیکن اب ایک نئے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ مچھلی کے تیل سے ڈپریشن کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
کنگز کالج لندن میں الیساندرا بورسینی اور ان کے ساتھیوں نے دریافت کیا ہے کہ روغنی مچھلی کے تیل میں شامل ’’اومیگا 3‘‘ فیٹی ایسڈ کی دو اقسام (جنہیں بالترتیب ’’ای پی اے‘‘ اور ’’ڈی ایچ اے‘‘ کہا جاتا ہے) ڈپریشن کم کرنے میں واقعتاً بہت مؤثر و مفید ہیں۔
ابتدائی نوعیت کی یہ تحقیق شدید ڈپریشن کے 22 مریضوں پر کی گئی جس میں تمام مریضوں کو اومیگا 3 کی مذکورہ دونوں اقسام میں سے کوئی ایک، 12 ہفتوں تک روزانہ دی گئی۔ ای پی اے کی یومیہ خوراک 3 گرام جبکہ ڈی ایچ اے کی خوراک 1.4 گرام روزانہ رکھی گئی۔
ان کے اثرات جانچنے کےلیے مریضوں کے خون میں خوراک سے پہلے اور کچھ دیر بعد ان دونوں فیٹی ایسڈز کے ضمنی حاصلات (بائی پروڈکٹس) کی مقداریں معلوم کی گئی جبکہ ساتھ ہی ساتھ ان مریضوں میں ڈپریشن کی علامات بھی نوٹ کی گئیں۔
مطالعے کے اختتام پر پتا چلا کہ ’’ای پی اے‘‘ لینے والے مریضوں میں ڈپریشن کی علامات اوسطاً 64 فیصد، جبکہ ’’ڈی ایچ اے‘‘ لینے والوں میں 71 فیصد کم ہوگئیں۔ اس مطالعے میں تمام رضاکاروں کو فوڈ سپلیمنٹ کی شکل میں مچھلی کا تیل استعمال کروایا گیا۔
البتہ، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس تحقیق سے فیٹی ایسڈز اور ڈپریشن میں کمی کا آپس میں تعلق ہی سامنے آیا ہے لہذا مچھلی کے تیل کو ڈپریشن میں کمی کی وجہ نہ سمجھا جائے کیونکہ ابھی یہ ثابت کرنے کےلیے وسیع تر تحقیق کی ضرورت ہے۔
کنگز کالج کے ماہرین نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ڈی ایچ اے اور ای پی اے کی اتنی مقدار روزانہ روغنی مچھلی کھا کر حاصل نہیں کی جاسکتی اس لیے انہیں مجبوراً مچھلی کے تیل والا سپلیمنٹ استعمال کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی کچھ تحقیقات میں مچھلی کے استعمال سے ڈپریشن کم کرنے کے حوالے سے کچھ امید افزاء باتیں سامنے آئی تھیں۔ نئی تحقیق بھی ان ہی کے تسلسل میں کی گئی ہے۔
ریسرچ جرنل ’’مالیکیولر سائیکیاٹری‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع شدہ اپنے تحقیقی مقالے میں بورسینی اور ان کے ساتھیوں نے بتایا ہے کہ ای پی اے/ ڈی ایچ اے کے دماغ پر اثرات کا معاملہ خاصا پیچیدہ ہے جسے سمجھ کر نفسیاتی علاج کی نئی راہیں ہموار کی جاسکیں گی۔
بتاتے چلیں کہ پاکستان میں میٹھے پانی کی ٹراؤٹ مچھلی کا شمار دنیا کی بہترین روغنی مچھلیوں میں ہوتا ہے۔