جامعات دھرنے کا غیر جانبدارانہ تذکرہ۔۔۔۔

 کورونا وباء کے ہاتھوں چوتھی مرتبہ نافذ تعلیمی لاک ڈاؤن ایک ایسے دن اٹھالیاگیا کہ پشاور یونیورسٹی کیمپس کی چاروں جامعات کے اساتذہ اور غیر تدریسی ملازمین دفتروں سے نکل کر باہر سڑکوں پر تھے اور کیمپس کے انجینئرنگ چوک اور لاء کالج وائس چانسلر چوک میں دن بھر کے دھرنوں کا سلسلہ جاری تھا جس میں خواتین اساتذہ کی ایک بڑی تعداد بھی پیوٹا کی نائب صدر فی میل ونگ ڈاکٹر فرزانہ شاہین اور ایگزیکٹیو ممبر ڈاکٹر منہاس مجید کی قیادت میں شریک تھی احتجاج کے دوران حکومت اور جامعات انتظامیہ بالخصوص جامعہ پشاور کے وائس چانسلر کے خلاف نہایت جذباتی نعرے بھی لگتے رہے مگر اسکی وجہ یہ تھی کہ ایک تو صوبائی حکومت نے محکمہ اعلیٰ تعلیم کے توسط سے بھجوائے گئے مراسلے یا بہ الفاظ دیگر حکمنامے یا فرمان میں یونیورسٹی ملازمین کے الاؤنسز یعنی مراعات کو کم کر کے صوبائی ریٹ کے مطابق کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں جبکہ دوسری بڑی وجہ 31مئی کو صوبائی اسمبلی کے باہر احتجاج کرنیوالے یونیورسٹی ملازمین پر پولیس لاٹھی چارج شیلنگ اور گرفتاریاں تھی بہرکیف بعدازاں ملازمین دھرنے سے نمائندوں کے یکے بعد دیگرے خطاب میں لاٹھی چارج والے دن کو یوم سیاہ قرار دیکر ہر سال اسے بلیک ڈے کے طور پر منانے کا اعلان بھی کیا گیا اس دوران پشاور یونیورسٹی کے بغیر دیگر تین جامعات کے انتظامی افسران بھی دھرنے میں حاضری دیتے رہے البتہ جامعہ پشاور کے ایڈمنسٹریٹیو آفیسرز ایسوسی ایشن نے اپنے پالیسی پریس نوٹ میں ایک مرتبہ پولیس کاروائی کی مذمت کرتے ہوئے مسئلے کو بات چیت اور افہام و تفہیم کے طریق پر حل کرنے پر زور دیا جبکہ دوسری مرتبہ ان تلخ حقائق کا اظہار بھی کیا کہ موجودہ ابتر صورتحال کی وجہ یہ ہے کہ ایک تو حکومت نے تعلیمی بجٹ کو بڑھانے کی بجائے کاٹ دیا اور ساتھ ہی صوبائی حکومت کے مراسلے نے جلتی پر تیل کا کام دیا ایڈمنسٹریٹیو ایسوسی ایشن  نے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ادریس کا دفاع کرتے ہوئے دھرنا سٹیج پر کچھ توہین آمیز نعروں پر ناراضگی کا اظہار بھی کیا ان کا موقف تھا کہ حکومت سے گلے شکوے مخالفانہ نعرہ بازی اور مطالبات اپنی جگہ مگر وائس چانسلر کو ہدف تنقید بنانا سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ عرصہ بعد جامعہ کو ایک ایسے وائس چانسلر کی قیادت میسر آئی ہے کہ ایک جانب پشاور یونیورسٹی صوبائی حکومت کی بلیک لسٹ سے نکل گئی ہے جبکہ ایک ارب سے زائد بجٹ خسارے سے نکلنے کی جانب بھی گامزن ہے انہوں نے واضح کیا کہ یونیورسٹی نے صوبائی حکومت سے آٹھ سو ملین یعنی80کروڑ روپے گرانٹ کا جو مطالبہ کیا تھا حکومت کی طرف سے اس پر بتدریج عمل درآمد کے نتیجے میں تاحال یونیورسٹی کو420 ملین گرانٹ فراہم کی گئی ہے جبکہ مزید دی جارہی ہے اس طرح کفایت شعاری کے بھی بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں لہٰذا یونیورسٹی اساتذہ اور غیر تدریسی ملازمین وائس چانسلر کی مخالفت اور توہین آفیسر طرز عمل سے باز رہیں ملازمین کے چھ روزہ دھرنے اور تالہ بندی کے دوران باہر سے یونیورسٹی کے اکاؤنٹس سیکشن اسٹیبلشمنٹ اور خصوصاً سیکریسی میں آنیوالوں کا جو حشر ہوا راقم بھی اس کا چشم دید گواہوں میں سے ایک ہے میں نے تو کئی بار دھرنے والوں سے یہ بھی کہا کہ یہاں پر آنیوالے بیمار عمررسیدہ افراد طلباء اور طالبات کی اس شدید گرمی اور حبس میں جو حالت ہے وہ ایک حساس اور اہل درد آدمی کیلئے المیہ سے کم نہیں تاہم اس ناگفتہ بہ حالت اور احتجاجی ملازمین کیلئے بھی تکلیف دہ صورتحال میں ایسی معلمات اور طالبات بھی تھیں جنہوں نے آن لائن ایم فل کا اور اسکے فوری بعد بی ایس کا امتحان دیا اور بعدازاں یونیورسٹی کھلنے کے ساتھ ہی اپنی ہونیوالی شجرکاری کی آبیاری میں لگ گئیں ملازمین دھرنے کے دوران اپوزیشن جماعتیں بھی نہایت متحرک رہیں کسی کا فون پیغام آرہا تھا اور کوئی خود آکر دھرنا سٹیج پر حکومت کی خبرگیری کرتا رہا جیسا کہ اکثر ایسے مواقعوں پر ہوتا آیا ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لئے حاضری ضرور دیتی ہیں‘اس دوران راقم کو بھی یونیورسٹی کیمپس سے اپنی بیس سالہ وابستگی میں پہلی بار کچھ تلخ تجربات کا سامنا کرنا پڑا واقعہ کچھ یوں ہے کہ اسمبلی کے باہر یونیورسٹی ملازمین کا احتجاج منتشر کرنے کیلئے پولیس ایکشن میں چند گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی تھیں جنہیں بعد میں اسی دن تھانے سے شخصی ضمانت پر چھوڑ دیا گیا مگر اگلے روز ضمانتوں کو عدالت سے باقاعدہ کنفرم کرلیاگیا خبر کے مطابق یونیورسٹی ملازمین کیخلاف پولیس نے پتھراؤ کا مقدمہ درج کیا تھا اور اس میں ضمانت کنفرم ہوگئی اب کیا کہوں یہ خبر کیا تھی کہ یونیورسٹی کے نہایت سینئر پروفیسرز بھی مجھ سے ایک ایک ہاتھ آزمانے پر اتر آئے اور یوں آج کی بیس سالہ خدمات اور میری غیر جانبدارانہ وابستگی کو خاک میں ملادیا تجربہ یہ تھا کہ مجھے یہ اندازہ ہوگیا اور حقیقت کھل کر سامنے آگئی کہ جذبات آخر جذبات ہوتے ہیں جنہیں زیر کرنا بڑا مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔