آخری دن ۔۔۔۔

سر کاری سڑ کوں، پلوں اور عما رتوں کی مر مت کا مہینہ جون کا مہینہ ہوتا ہے اس مہینے دس سالوں کا کام نہا یت تیزی اور چا بکدستی کے ساتھ کیا اور کرایا جا تا ہے کیونکہ 30جو ن کا آخری دن آنے سے پہلے سارے کام مکمل کر نے ہوتے ہیں بلوں کو پاس کر کے 30جو ن کی رات 12بجے تک بینکوں سے پیسہ نکا لنا ہوتا ہے بہت اچھی حکومتیں آئیں بہت اچھے حکمرا ن آئے کسی نے بھی جو لا ئی یا اگست کے مہینے میں ایم اینڈ آر کا فنڈ خر چ نہیں کیا دسمبر یا مارچ کے مہینے میں ایم اینڈ آر کا فنڈ خر چ نہیں کیا یہ کام جو ن کے مہینے کیلئے ملتوی رکھا اس میں جا نے کیا حکمت ہے جو ن کا مہینہ حساب کتاب کے لحاظ سے خاص مہینہ شمار ہوتا ہے اور جو ن کا آخری دن سب کی نظر میں خاص ترین دن ہوتا ہے بعض من چلے اس کو اکاؤنٹ آفس کا دن بھی کہتے ہیں۔اکا ؤنٹ آفس اگر بل کو پا س نہ کرے چیک پر دستخط نہ ہو تو فنڈ واپس چلا جاتا ہے کام اگر مکمل بھی ہوا ہو اس کا بل نہیں ملتا اس لئے بل والے ہر ممکن کو شش کرکے اس دن اپنا بل پا س کرواتے ہیں چا ہے بل کیلئے دل اور جان کی بازی لگا نی پڑے تب بھی وہ قر با نی دینے سے نہیں چو کتے فرنگی سامراج کی 100سا لہ حکومت میں ما لی سال یکم جو لا ئی سے شروع ہو کر اگلے سال 30جو ن کو ختم ہو تا تھا اور مالی سال کو دو سا لوں میں تقسیم کیا گیا تھا قیام پاکستان کے بعد یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تاہم فرنگی دور میں ایم اینڈ آر کا فنڈ صرف جون کے مہینے میں نہیں ملتا تھا یہ فنڈ فروری اور ما رچ میں بھی مل جاتا تھا اکتو بر اور نو مبر میں بھی مل جا تا تھا البتہ بل بنا نے والا دفتری قواعد و ضوابط کی پا سداری کرکے ضروری دستا ویزات بل کے ساتھ منسلک کرتا تھا دستاویزات کو دیکھ کر بل پر اعتراض کر کے واپس بھیجا جاتا یا بلا تردد پا س کیا جاتا تھا بل بنانیوالے دفترکا عملہ ہزاروں اور لاکھوں روپے کا بل بینک سے نقد صورت میں وصول کر کے کام پر لگا تا بل پاس کر نے والا اپنی تنخوا ہ پر گزارہ کرتا تھا فرنگی کے جا نے کے بعد رفتہ رفتہ دفتر ی کاموں میں با لا ئی آمدنی کا رواج شروع ہو‘اس طرز عمل نے جہاں تر قیاتی کا موں کا معیار گرا دیا وہاں سرکاری خزا نے سے آنے والے فنڈ کے درست استعمال پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا خیبر پختونخوا کی صو بائی حکومت نے وزیر اعظم عمران خا ن کے وژن اور تحریک انصاف کے منشور کے مطا بق سر کاری خزا نے کا ایک ایک پیسہ بچا نے کا عزم کر رکھا ہے وزیر اعلیٰ محمود خان اور وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے تر قیا تی کا موں اور سر کاری سکیموں کی مر مت کو معیار کے لحاظ سے اعلیٰ پیما نے کا کام ثابت کر نے کا تہیہ کیا ہوا ہے اپنی بجٹ تقریر اور بجٹ کے بعد اپنی پریس کا نفرنس میں وزیر خزانہ نے کئی انقلا بی اور اصلا حی اقدامات کی طرف اشارہ کیا ہے ان اقدامات کے نتیجے میں اگر ترقیاتی اور مرمتی کام سارا سال جاری رکھنے کا طریقہ آزما یا جا ئے تو بہتر ہو گا اور عوام کو تبدیلی کا ثمر نظر آئے گا ٹھیکہ دار طبقہ بھی سکھ کا سانس لے گا، دفتری عملہ بھی دیا نت داری کیساتھ اپنا فرض نبھا ئے گا اس سال 8جو ن کو ایم اینڈ آر کے نا م سے فنڈ ریلیز ہوئے۔22دنوں میں سڑ کوں، پلوں اور عما رتوں کی مرمت مکمل کر کے 30جون کو بل پا س کرنا ہے کام کے معیار کااندازہ کوئی بھی لگا سکتا ہے اگر اگلے سال کے بجٹ میں تر قیاتی سکیموں کے ساتھ ایم اینڈ آر (مینٹے ننس اینڈ ریپیر) کا فنڈ 10جو لا ئی کو ریلیز کیا گیا تو اگست میں کام شروع ہو گا اگلے سال مارچ یا اپریل تک کام مکمل ہو گا جون کے مہینے کیلئے کوئی بل نہیں بچے گا۔