سندھ ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا کی ویڈیو ایپ ٹک ٹاک پر عائد پابندی کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔
سندھ ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف پی ٹی اے کی درخواست پر سماعت ہوئی اور عدالت نے پی ٹی اے کو ہدایات جاری کردیں۔
قبل ازیں 28 جون کو سنددھ ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی تھی جس کے خلاف پی ٹی اے نے متفرق درخواست دائر کی تھی۔
پی ٹی اے نے عدالت کے سامنےموقف اختیار کیا کہ شکایت کنندہ کی درخواست پر پی ٹی اے نے فیصلہ کرنا ہے، فیصلے کے بعد درخواست گزار سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی سنا جائے فیصلے کے وقت ہمارا موقف نہیں سنا گیا تھا۔
پی ٹی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شکایت کنندہ کی درخواست پر کارروائی جاری ہے اور 5 جولائی تک فیصلہ کردیں گے، انہوں نے عدالت سے حکم امتناع واپس لینے کی استدعا بھی کی۔
سندھ ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک سے متعلق درخواستیں جلد نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے ٹک ٹاک پر عائد کی گئی پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا۔
عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے ہم جنس پرستی سمیت فحاشی پھیلنے کے متعلق کی شکایات پر درخواستیں جلد نمٹانے کا حکم دیا اور سماعت 5 جولائی تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ 28 جون کو سندھ ہائی کورٹ نے ایک شہری کی درخواست پر پی ٹی اے کو شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کو 8 جولائی تک بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
درخواست میں شہری نے ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی اور فحش مواد کی موجودگی کے باعث اس پر پابندی کی استدعا کی تھی اور عدالت نے شہری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پی ٹی اے کو فوری طور پر ٹک ٹاک کو اگلی سماعت تک یعنی 8 جولائی تک بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ سے قبل رواں برس مارچ میں پشاور ہائی کورٹ نے بھی غیر اخلاقی مواد کی موجودگی کے باعث ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالتی احکامات کے بعد فوری طور پر ٹک ٹاک کو بند کردیا گیا تھا اور شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن کچھ دن تک بند رہی تھی۔
پشاور ہائی کورٹ نے بھی متعدد شہریوں کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعتوں کے دوران ہی ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
غیر اخلاقی مواد کی موجودگی کی وجہ سے ہی اکتوبر 2020 میں پی ٹی اے نے بھی ٹک ٹاک کو ملک بھر میں بند کردیا تھا، اس سے قبل پی ٹی اے نے ایپلی کیشن انتظامیہ کو فحش مواد ہٹانے کے لیے نوٹسز جاری کیے تھے۔
بعد ازاں ٹک ٹاک انتظامیہ نے لاکھوں نامناسب مواد پر مبنی ویڈیوز ہٹانے کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کی سروس بحال کی تھی۔
مارچ 2021 میں بھی پشاور ہائی کورٹ کے حکم پر ٹک ٹاک کی سروس 10 دن تک معطل رہی تھی، بعد ازاں ٹک ٹاک انتظامیہ کی جانب سے فحش ویڈیوز ہٹائے جانے کے دعوے اور یقین دہانی پر اپریل میں اس کی سروس بحال کردی گئی تھی۔