لگ یہ رہاہے کہ مستقبل کی جنگوں میں ڈرون طیاروں کا استعمال زیادہ ہوگا نئی ٹیکنالوجی میں اب سائنسدان ایسا جنگی سازوسامان بنا رہے ہیں کہ جس میں افرادی قوت کے بجائے مشین سے زیادہ کام لیا جائے گا اس جملہ معترضہ کے بعد ذکر کرتے ہیں افغانستان کی تازہ ترین صورت حال کا کہ سر دست اس خطے کا یہی سب سے اہم ترین مسئلہ ہے‘نیٹو فورسز کی طرف سے کابل میں جرمنی کا جو فوجی دستہ تعینات تھا وہ گزشتہ روز جا چکاہے‘ دھیرے دھیرے نیٹو کے فوجی دستے افغانستان چھوڑ رہے ہیں‘4 جولائی کا دن امریکہ میں یوم آزادی کا دن ہے اور لگ یہ رہا ہے کہ اس دن تک افغانستان سے نیٹو کی فوج کافی حد تک نکل چکی ہو گی تا دم تحریر اس بات کا حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے کہ اگر ترکی کی فوج کابل ایئر پورٹ کا نظم و نسق نہیں سنبھالتی تو پھر افغانستان کا دیگر دنیا سے فضائی رابطہ کیونکر ممکن ہو سکے گا اور افغانستان میں تعینات غیر ملکی سفارت کاروں کا اپنے ملک آنے جانے کا کیا طریقہ کار ہو گا‘افغانستان میں نا مساعد حالات کے پیش نظر بھارت نے افغانستان میں اپنے تین قونصلیٹ پہلے ہی سے بند کر دیئے ہیں‘ اگر نیٹو افواج کا مکمل انخلا ء صدر اشرف غنی اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اور ان کے ہم خیال دیگر افغان رہنماؤں کو سکیورٹی فراہم کئے بغیر ہو جاتا ہے تو وہ ان کی زندگیوں کے لئے خطرے کا باعث بن سکتا ہے گو کہ طالبان اب تک بڑا پھونک پھونک کے قدم بڑھا رہے ہیں اور ابھی تک انہوں نے اس دن سے نیٹو کی افواج پر فائرنگ نہیں کی کہ جب سے ان کے سا تھ امریکہ نے افغانستان سے اپنی افواج نکالنے کا معاہدہ کیا ہے افغانستان کی نیشنل آرمی کے اہلکاررضاکارانہ طور پر طالبان کے سامنے سرنڈر ہو رہے ہیں اور طالبان بھی دھیرے دھیرے آ گے بڑھ رہے ہیں‘افغانستان میں جو آج کل کے حالات ہیں وہ سال 2000 ء کے حالات سے یکسر مختلف ہیں‘ آج وہاں کئی غیر ممالک کے مالی مفادات ہیں‘ اگر آپ تاریخ پر ایک نظر ڈالیں تو آپ اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ دنیا میں مختلف ادوار میں مختلف تہذیبیں ہوا کرتی تھیں جیسا کہ یونانی‘مصری تہذیبیں‘ سلطنت روم‘ سلطنت عثمانیہ‘برطانوی امپیریل ازم اور زار روس کی سلطنت وغیرہ وغیرہ ان سب کی زوال کی اور بھی کئی وجوہات ہوں گی پر ان میں ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ وہ خبط عظمت کا شکار ہو گئی تھیں اور انہوں نے اپنی بساط سے زیادہ اپنا دائرہ اختیار بڑھانے کی کوشش کی تھی۔آج امریکہ کا بھی یہی حال ہے وہ ایک طرف اگر چین کو نیچا دکھانا چاہتا ہے تو دوسری طرف اس کی نظر وسطی ایشیا ء کی معدنی دولت پر بھی ہے اور ان مقاصد کے حصول کے لئے وہ افغانستان کی سرزمین یا چین کے قرب و جوار میں اپنا وجود رکھنا ضروری سمجھتا ہے‘واقفان حال کا یہ کہنا ہے کہ امریکہ کا خیال تھا کہ وہ پاکستان کی موجودہ قیادت کو اعتماد میں لے لے گا لیکن اس معاملے میں وزیراعظم عمران خان کے حالیہ سخت موقف سے امریکی حکام کو یقینا سخت دھچکا لگا ہو گا‘ ہمارے ان سیاست دانوں کی زبانیں اب بند ہو جانی چاہئیں کہ جو یہ پراپیگنڈہ کر رہے تھے کہ حکومت نے پاکستان کی سر زمین پر امریکہ کوہوائی اڈے فراہم کئے ہیں کہ جن کو وہ افغانستان میں مبینہ دہشت گردوں کے اڈوں کے خلاف استعمال کرے گا تجربہ یہ بتاتا ہے کہ امریکی سی آئی اے نے کئی ممالک میں ماضی میں بہت سازشیں کی ہیں‘ اس ضمن میں ایک نہیں بلکہ درجنوں مثالیں دی جا سکتی ہیں‘اس سلسلے میں ملک میں امن و عامہ کی طرف خصوصی توجہ دینی ہو گی۔