برلن: ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایک ہی وقت میں کورونا وائرس کی کئی ویرینٹس حملہ آور ہو سکتے ہیں اور اس قسم کا ایک کیس بیلجیئم میں سامنے آیا ہے جس میں کورونا کی جنیاتی تبدیلی والی اقسام الفا اور ڈیلٹا سے 90 سالہ خاتون جان کی بازی ہار گئیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رواں برس مارچ میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والی 90 سالہ خاتون کی طبی ہسٹری منظر عام پر آئی ہے جس میں موت کی وجہ کورونا وائرس کی دو ہلاکت خیز اقسام ڈیلٹا اور الفا کو قرار دیا گیا ہے۔
یورپین کانگریس کی ’’کلینیکل مائیکروبائیولوجی اینڈ انفیکشن ڈیزز‘‘ پر ہونے والی سالانہ کانفرنس میں اس کیس ہسٹری پر تفصیلی بحث کی گئی اور ماہرین نے اس اہم معاملے پر اپنی رائے اور تجاویز دیں۔
کانفرنس میں بتایا گیا کہ جنوری 2021 کو برازیل میں کورونا کے دو عجیب کیسز سامنے آئے ہیں جن میں علامتیں اور اثرات غیر معمولی تھے۔ دونوں کیسز میں کورونا کی دو اقسام موجود تھیں یعنی ان مریضوں میں کورونا وائرس دو الگ الگ لوگوں سے منتقل ہوا تھا۔
ان دو مریضوں میں سے ایک 17 سالہ نوجوان تھا جس کے مضبوط قوت مدافعت نے کورونا کی دونوں اقسام ایلفا (برطانوی قسم) اور گاما (برازیلی قسم) کو شکست دیدی تاہم ریکوری میں غیر معمولی وقت لگا۔
دوسری مریضہ 90 سالہ خاتون تھیں جو زندگی کی بازی ہار گئی تھیں ان خاتون میں کورونا کی ایلفا (برطانوی قسم) اور ڈیلٹا (بھارتی قسم) کی تصدیق ہوئی تھی۔
اس سے قبل سامنے آنے والے تمام کیسز میں کورونا کی ایک ہی قسم کے وائرس موجود ہوتے تھے یعنی یہ سب سنگل ویرینٹ کورونا تھے تاہم مذکورہ کیس میں کورونا کی نئی شکل والی دو اقسام کی موجودگی پر سائنس دان سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔
یوں تو عمومی طور پر ہر وائرس ہی اپنی شکل تبدیل کرتا ہے تاہم یہ اتنے مختلف نہیں ہوتے کہ ویکسین سے پیدا ہونے والی مدافعتی نظام کی نظر سے چک جائیں۔
اس کے برعکس کورونا وائرس نے بڑی تیزی سے اور کافی حد تک بالکل مختلف جنیاتی اشکال اختیار کی ہیں جن میں سے برطانیہ، بھارت اور برازیلی قسم کافی خطرناک ثابت ہوئی ہیں جنہیں بالترتیب الفا، ڈیلٹا اور گاما کا نام دیا گیا ہے۔