تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا کی آبادی لگ بھگ 8ارب کے قریب ہے اگر انفرادی ملکوں کے حساب سے دیکھا جائے تو اس وقت چین دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جس کی آبادی ایک ارب 44کروڑ بنتی ہے اس کے بعد دوسرے نمبر پر بھارت آتا ہے کہ جہاں ایک ارب 39کروڑ لوگ رہتے ہیں امریکہ تیسرے نمبر پر ہے جس کی آبادی 33کروڑ اڑتیس لاکھ لوگوں پر مشتمل ہے امریکہ کے بعد بعد آبادی کے لحاظ سے جو سب سے بڑا ملک ہے وہ ہے انڈونیشیا کہ جس کی آبادی27کروڑ 64 لاکھ ہے اور پھر اس کے بعد پانچویں نمبر پر پاکستان سب سے بڑا ملک ہے جس کی آ بادی بائیس کروڑ سے تجاوز کر چک ہے۔1800سے قبل بلکہ یوں کہیے اٹھ ہزار سال قبل مسیح کے زمانے کے بھی دنیا کی آبادی کے اعداد و شمار بھی کتابوں میں ملتے ہیں پر ان کو زیادہ مستند نہیں سمجھا جاتا 1800کے بعد سائنٹیفک طریقے سے دنیا کی آبادی کے اعداد و شمار مرتب کیے جانے لگے جن سے پتہ چلتا ہے کہ 1800میں دنیا کی آبادی ایک ارب کے لگ بھگ تھی جو ایک لمبی چھلانگ مار کر آج 8ارب تک جا پہنچی ہے۔ 1950میں پاکستان دنیا میں آ بادی کے لحاظ سے 13ویں نمبر پر تھا پر آج وہ پانچویں نمبر پر آ گیا ہے۔ اس حقیقت کا ذکر دلچسپی سے خالی نہیں کہ دنیا کے بعض ممالک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی ان کی حکومتوں کیلئے پریشانی کا سبب بن رہی ہے جبکہ دنیا میں کئی ایسے ممالک بھی ہیں کہ جہاں آبادی بڑھنے کی بجائے کم ہو رہی ہے اور وہ ممالک سخت پریشان ہیں کہ اگر انکی آبادی اسی طرح سے گھٹتی رہی تو آخر ان کا کیا بنے گا۔ مستقبل میں وہ افرادی قوت کہاں سے لائیں گے اس قسم کے ملک اب اپنے شہریوں کو مختلف نوعیت کی سہولیات مہیا کر رہے ہیں تاکہ افرادی قوت میں اضافہ ہو اور معاشی سرگرمیوں پر منفی اثر نہ پڑے مثال کے طور پر ہنگری نے زائد بچوں کی ماں کیلئے انکم ٹیکس چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور چار بچوں والی ماں کو خصوصی رعایت دی گئی ہے۔ یونان نے بچے کی پیدائش پر والدین کو دو ہزار یورو بونس دینے کا اعلان کیا ہے کیونکہ وہاں کی آبادی میں بھی کمی آ رہی ہے چین میں بھی افرادی قوت کی کمی کا مسئلہ سر اٹھا رہا ہے وہاں انیس سو اسی کی دہائی میں ون چائلڈ پالیسی نافذ کی گئی تھی 2016میں جوڑوں کو دو بچوں کی اجازت دی گئی اور اب چین میں 3بچے پیدا کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے اسی طرح یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ جنوبی کوریا کی آبادی اتنی کم ہے کہ ان کو داخلے کیلئے طلبا نہیں مل رہے وہاں کی حکومت نے بھی لوگوں کو زیادہ بچے پیدا کرنیکی ترغیبات دے رکھی ہیں یہ بات پڑھ کر آپ کو حیرت ہوگی کہ اٹلی کے کئی ہسپتالوں میں میٹرنٹی وارڈز بند ہو رہے ہیں۔ دنیا کے دیگر ممالک جن میں آبادی کی شرح کم ہو رہی ہے ان کے نام ہیں جاپان امریکہ آسٹریلیا کینیڈا روس اور سوئیڈن اگر آپ نے یہ کالم یہاں تک پڑھ لیا ہے تو آپ کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ وہ ملک بھی پریشان ہیں جن کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور جن ملکوں میں اس کے برعکس آبادی میں کمی واقع ہو رہی ہے وہ بھی اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں اور سوچ رہے ہیں کہ وہ اپنے ملکوں کے عوام کو کیسے راغب کریں کہ وہ زیادہ سے زیادہ زیادہ اولاد پیدا کریں ہم نے بزرگوں سے سنا ہے اور کتابوں میں پڑھا ہے کہ اعتدال اور میانہ روی کوئی دوسری پالیسی اچھی ہوہی نہیں سکتی جن ممالک کا ہم نے اوپر کی سطور میں ذکر کیا وہ اعتدال پر قائم نہیں رہ سکے جس کی وجہ سے ان کے معاشروں کا توازن بگڑ گیا ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ