معیشت کی اہمیت۔۔۔۔

ہم تصوریت یعنی آئیڈلزم کا شکار ہیں بہتر ہوگا کہ ہم جلد سے جلد اس خول سے باہر نکل آ ئیں اور عملیت پسندی کو اپنا شیوہ بنا لیں‘ یہ بھی ھماری خوش گمانی ہے کہ ہمارا ملک ایک زرعی ملک ہے۔اناج ہم درآمد کر رہے ہیں اور تو اور پیاز تک ہم نے درآمد کیا ہے۔ بچوں کا دودھ ہم باہر سے منگوا رہے ہیں‘ کپاس کی پیداوار ہر سال گر رہی ہے کس منہ سے پھر ہم یہ دعوی کر رہے ہیں کہ ہم ایک زرعی ملک ہیں۔ اسی طرح بین الاقوامی امور کا جائزہ لیتے وقت بھی ہم کو جذبات کی عینک نہیں لگانی چاہئے بین الاقوامی تعلقات میں کوئی بھی مستقل دشمن یا دوست نہیں ہوتا اب دیکھئے نا 1950 کی دہائی میں چین اورہندوستان آ پس میں اتنے شیرو شکر ہوتے تھے کہ ان دنوں یہ نعرہ لگا کرتا تھا کہ ہندی چینی بھائی بھائی اور آج یہ عالم ہے کہ یہ دونوں ملک ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں۔بھارت کل تک روس کا یار تھا آج وہ امریکہ کی جھولی میں جا بیٹھا ہے۔ یہ نہ بھولئے گا کہ بین الاقوامی سیاست شطرنج کا کھیل ہے کہ جس میں وقت اور موقع محل کے حساب سے پینترے بدلنے پڑتے ہیں کوئی بھی مستقل دوست یا دشمن نہیں ہوتا۔ اپنے مالی اور معاشی مفادات کو مد نظر رکھ کر آج کل ملک اپنے دوستانے یارانے متعین کرتے ہیں چین بظاہرہندوستان کا سیاسی حریف ہے پر ان دونوں ممالک کے مضبوط تجارتی روابط بھی ہیں۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ عقلمند اور دور اندیش ممالک یہ حقیقت جان گئے ہیں کہ اگر دنیا میں کوئی اپنا مقام پیدا کرنا ہے تو وہ سب سے پہلے اپنی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرتا ہے۔معیشت کی اہمیت کا اندازہ آپ کو چین کے پروگرام سی پیک یا ون بیلٹ ون روڈ پر زور و شور سے کام دیکھ کر ہو جانا چاہئے یہ تو آپ یقینا جانتے ہوں گے کہ امریکہ کا یہ ہمیشہ سے طریقہ کار رہا ہے کہ وہ مختلف چالبازیوں اور حربوں کے ساتھ اپنے دشمنوں کو زیر کرنے کے لئے کس طرح ان کے اطراف میں واقع ممالک میں پہلے اپنے قدم جماتا ہے اور پھر وہاں بیٹھ کر سازشوں سے اپنے دشمن کی زمین پر قبضہ کرتا ہے یا اس کیلئے مشکلات پیدا کرتا ہے چین نے اب امریکہ کو اسی کی گیم میں اسے مات دینے کے لیے ون بیلٹ ون روڈ کا عظیم الشان معاشی منصوبہ بنا کر اس کا دائرہ کار امریکہ کے دروازے تک بڑھا دیا ہے یہ تو آپ کو یقینا پتہ ہوگا کہ امریکہ کے بالکل قریب واقع کئی ممالک واقع ہیں جن کو انگریزی میں Latin America یعنی لاطینی امریکہ بھی کہا جاتا ھے اور جنوبی امریکہ بھی جیسا کہ ارجنٹینا برازیل چلی کیوبا وغیرہ وغیرہ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ چین نے چپکے سے اپنے تعمیراتی منصوبے ون بیلٹ ون روڈ کو لاطینی امریکہ تک پھیلا دیا ہے جس نے امریکہ کی آنکھیں کھول دی ہیں اور وہ سخت پریشان ہے کہ اگر چین نے ان ممالک کی معیشت پر اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا تو نہ صرف یہ کہ ان ممالک میں امریکہ کا اثر و رسوخ ختم ہو جائے گا امریکہ کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے لہذا یہ کیوبا میں حال ہی میں جو فسادات ہوئے ہیں ان کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ نظر آتا ہے کیونکہ امریکہ نہیں چاہتا کہ لاطینی امریکہ میں چین کا ون بیلٹ ون روڈ کا منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہو جس طرح کہ وہ گوادر میں سی پیک کو ناکام کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہنے کا مقصد یہ کہ اگرہم نے آج کی دنیا میں اپنا لوہا منوانا ہے توہمیں اپنی معیشت کو سب سے پہلے اپنے پیروں پر کھڑا کرناہوگا۔ اس طرح ہم نہ صرف اپنی آنے والی نسلوں کو ایک مستحکم اور خوشحال پاکستان دے سکتے ہیں بلکہ موجودہ حالات میں بھی دنیاکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ہم اپنے موقف کا برملا اظہار کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ وہ دور ہے جہاں پیسہ اور معیشت کی مضبوطی دونوں مل کر بات میں وزن ڈالتے ہیں اس مقصد کے لئے مربوط اور منظم پالیسیوں کی ضرورت ہے جس پر تیزی کے ساتھ عملدرآمد ہو۔