داسو ڈیم میں کام کرنے والے چینی انجینئروں اور مقامی سٹاف کی گاڑی کو پیش آنے والے حادثے میں بارود کے استعمال کے شواہد سامنے آنے کے بعد اس میں کوئی شک نہیں رہا کہ یہ سازش یقینا ان ممالک کی ہو سکتی ہے کہ جو وطن عزیز کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتے وہ اس ملک کے اندر ایسی فضا پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ جسے دیکھ کر چینی یہاں کام کرنے سے انکار کر دیں۔ہمیں ذہنی طور پر اس بات کیلئے تیار رھنا چاہئے کہ اس قسم کی سازشیں وہ آ گے چل کر بھی کر سکتے ہیں جن کو روکنے کیلئے ہمیں ضروری اقدامات اٹھانے ہوں گے اٹھارویں اور انیسویں صدی میں گریٹ گیم کے نام سے اس وقت کے زار روس اور برطانیہ کے درمیان اس علاقے کا سیاسی کنٹرول حاصل کرنے کیلئے سازشوں کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ ہنوز ختم نہیں ہوا صرف اس کی شکل میں فرق آ یا ہے اور اس میں کام کرنے والے کرداروں میں اضافہ نظر آ رہا ہے اس گریٹ گیم میں آج کئی اور سٹیک ہولڈرز بھی کود پڑے ہیں۔ امریکی صدر نے کمال چالاکی سے افغانستان میں انتشار کا چولہا گرم کر کے وہاں سے اپنے پاؤں نکال لئے ہیں۔ ان حالات کے پیش نظر افغانستان میں امن لانے کی سب سے بڑی ذمہ داری اس میں بسنے والے لوگوں کے کندھوں پر آن پڑی ہے‘ان کو لسانیت اور قومیت کی عینک اتار کر ملکی سطح پر ایک ہی سوچ اپنانی ہو گی اگر انہوں نے ایسا نہ کیا اور آپس میں تنگ نظری اور حسد کی سیاست کرتے رہے تو پھر افغانستان میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہونا مشکل ہے۔ جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے اب وہ دور بیٹھ کر یہ تماشہ دیکھ رہا ہے کہ کیاہوتاہے داسو ڈیم کے نزدیک ہونے والے مندرجہ بالا واقعہ کی تہہ تک جا کر اس میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانا از حد ضروری ہے۔ہمارے دشمن کب چاہیں گے کہ سی پیک کامیابی سے ہمکنار ہو۔ جس طرح افواج پاکستان نے ڈیورنڈ لائن پر جو باڑ لگائی ہے اس پر 24گھنٹے کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے بالکل اسی طرح چین سی پیک کے سلسلے میں پاکستان میں مختلف جگہوں پر جن ترقیاتی منصوبوں پر کام کر رہا ہے ان کو بھی سخت سیکورٹی مہیا کرنا از حد ضروری ہے کیونکہ ان دونوں منصوبوں کا پاکستان کی بقا اور اس کی معیشت کی نشونما کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ کسی زمانے میں ریڈیو پاکستان میں بارڈر پبلسٹی کا ایک شعبہ ہوا کرتا تھا اور ریڈیو پاکستان کی ایکسٹرنل سروس فارسی زبان میں افغانستان کے سامعین کیلئے فارسی زبان میں خصوصی پروگرام براڈ کاسٹ کیا کرتا تھا آج تو زمانہ ہی میڈیا کا ہے اور آ ج میڈیا وارفیئر بڑی اہمیت اختیار یار کر چکی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ پشاور سے پی ٹی وی کا ایک چینل فارسی اور پشتو زبانوں میں افغانستان کے ناظرین اور سامعین کیلئے ایسے پروگرام ٹیلی اسٹ اور براڈکاسٹ کرے کہ جن سے افغان عوام کے پاکستان سے متعلق غلط فہمیوں کاخاتمہ ہو کیونکہ پاکستان کی لاکھ کوششوں اور افغانستان کیلئے بیش بہا قربانیاں دینے کے باوجود وہاں پاکستان مخالف حلقے بے بنیاد پروپیگنڈے کی بنیاد پر افغان عوام کو پاکستان کے خلاف بڑھکانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔