افغانستان میں انتشار کی گھتی آ سانی سے سلجھنے والی نظر نہیں آ رہی اب طالبان کا یہ مطالبہ منظر عام پر آ یا ہے کہ وہ تین ماہ تک جنگ بندی پر تیارہیں بشرطیکہ افغان حکومت ان کے ساڑھے سات ہزار قیدی رہا کر دے۔ اب تک طالبان کی جو حکمت عملی نظر آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ وہ پہلے مرحلے میں افغانستان کی دیگر ممالک کے ساتھ جو سرحدات ہیں ان پر اپنی گرفت مضبوط کر رہے ہیں پر یہاں پر خدشہ یہ ہے کہ اپنی کامیابی کے فرط جذبات میں آ کر کہیں وہ ایسی حرکت نہ کر بیٹھیں کہ جن سے ان کے ان ممالک کے ساتھ ابتدا سے ہی تعلقات کشیدہ ہو جائیں جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے ہمیں ڈیورنڈ لائن کے تحفظ کی سخت نگرانی کرنی ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اس معاملے میں کسی سیاسی مصلحت کا سہارا نہ لیا جائے۔ طالبان کے ساتھ بھارت اپنے ایک نہایت ہی سینئر سفارتکار جیشنکر کے ذریعے تعلقات استوار کرنے کی گزشتہ ایک ماہ سے کوشش کر رہا تھا پر لگتا ہے کہ اس کی بیل منڈیر نہیں چڑھی۔ا سی طرح تبت کے معاملے میں بھی بھارت چین کو جیشنکر کے ذریعے اپنے موقف پر قائل کرنے میں ناکام نظر آ رہا ہے۔ اب ذرا آ تے ہیں وطن عزیز کے سیاسی حالت کی جانب آ زاد کشمیر میں ہونے والے الیکشن کی مہم میں کافی دھول اڑائی گئی ہے اس الیکشن میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں کے رہنما ہوش سے زیادہ جوش سے کام لیتے نظر آ ئے ہیں حسب روایت انہوں نے ایک دوسرے کی کردار کشی زیادہ کی ہے اور ایشوز پر بات کم کی ہے۔ نیب کا پوسٹ مارٹم ہر شخص اپنے اپنے نقطہ نگاہ سے کر رہا ہے اگر اس ادارے سے منسلک استغاثہ کا عملہ اپنا کام مستعدی اور سائنٹیفک انداز سے کرتا تو کوئی وجہ نہ تھی کہ اس کی کارکردگی سے مطلوبہ نتائج نہ نکلتے،اس میں کوئی شک نہیں کہ نیب نے اربوں روپے قومی خزانے میں مختلف کیسز کے نتیجے میں جمع کرائے ہیں پر کچھ کیسز اب بھی التوا کا شکار ہیں جس میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ ملک میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر اپنا جوبن دکھانے لگی ہے اور خدشہ یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ اپنے عروج تک کہیں نہ پہنچ جائے کیونکہ تجربہ یہ بتاتا ہے کہ ہم نے پچھلے سال کی طرح اب کی دفعہ بھی بے احتیاطی سے باز آ نا نہیں اور ایس اوپیز کی اسی طرح دھجیاں اڑانی ہیں کہ جس طرح گذشتہ لہر میں اڑائی تھیں۔اب یہ بات تو طے ہے کہ اس وبا کا واحد حل ویکسینیشن ہے جس سے انسان کم از کم ہسپتال جانے اور وینٹی لیٹر لگنے سے تو بچ جاتا ہے گو ویکسی نیشن کے باوجود اسے ماسک کا استعمال اس وقت تک کرنا ہو گا کہ جب تک اس ملک سے اس وبا کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا اس ضمن میں اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت ڈنڈے سے بھی کام لے ہر وقت صرف گاجر دینے سے بھی کام نہیں بنتا۔حکومت عوام کی منت سماجت کر کے تھک ہار گئی ہے کہ خدا را ماسک پہنو مگر مجال ہے کہ اکثر لوگوں کے کان پر جوں بھی رینگتی ہو۔اس ضمن میں اب سختی کی ضرورت ہے، ماسک نہ لگانے والوں اور ویکسی نیشن نہ کرنے والوں پر مختلف سرکاری خدمات اگر بند ہو جائیں تو عین ممکن ہے کہ زیادہ تر لوگ راہ راست پر آجائیں۔ جہاں پر وباء کی چوتھی لہر کا تعلق ہے تو اس میں بھی ہماری اپنی غفلت شامل ہے کیونکہ بہت سے ممالک نے موثر پابندیوں کے ذریعے پہلی اور دوسری لہر پر وباء کو قابو کیا مگر ہمارے ہاں حکومتی ہدایات کے باوجود عوام میں جہاں ایس او پیز پر عمل کرنے میں کوتاہی دیکھائی اب ویکسی نیشن کے معاملے میں بھی غفلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور بہت سے لوگ ویکسی نیشن سے کترا رہے ہیں جس کے مضر اثرات سامنا سب کو کرنا پڑے گا جیسے کہ پہلے تذکرہ کیا گیاکہ کچھ اقدامات ایسے اٹھانے ہونگے جو بظاہر سخت ہوں تاہم ان کے اثرات مثبت سامنے آئیں۔ حکومت کی مثال نگران کی ہوتی ہے اور وہ عوام کی بھلائی اور حفاظت کی ذمہ دار ہوتی ہے تاہم اس سلسلے میں تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے یعنی جہاں حکومت اقدامات کرتی ہے وہاں عوام اس پر بھرپور عمل کرکے کسی بھی خطرے کو ٹالنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ