بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ کی اگلے روز چین کے وزیر خارجہ سے ملاقات بڑی معنی خیز تھی چین نے کورونا وائرس کے معاملہ میں بنگلہ دیش کا جس محبت کے ساتھ ہاتھ پکڑا ہے اور ویکسی نیشن کے سلسلے میں اس کی جو کھل کر امداد کی ہے اس عمل سے اس نے بنگلہ دیش کے عوام کے دل جیت لئے ہیں یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ گزشتہ دو تین برسوں سے بنگلہ دیش اور ہندوستان کے آپس میں تعلقات بھی خراب ہوتے جا رہے ہیں قارئین کو یاد ہو گا کہ جب 2019 ء میں معاش کی تلاش میں کئی بنگلہ دیشیوں نے بھارت کارخ کیا تو بھارتی جنتا پارٹی کے ایک اہم لیڈر امیت شاہ جو کہ نریندرا مودی کے دست راست سمجھے جاتے ہیں نے یہ کہا تھا کہ یہ لوگ کیڑے مکوڑے ہیں ہم انہیں بھارت میں بسانے کے بجائے خلیج بنگال میں ڈبو دیں گے اس بیان سے بنگلہ دیشیوں کے جذبات کافی مجروح ہوئے تھے اور ان کو ہندو بنیوں کا حقیقی چہرہ نظر آ گیا تھا لگ یہ رہا ہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان جو بات چیت ہوئی
ہے وہ لاحاصل ثابت ہوئی ہے پیوٹن کی قیادت میں روس اپنی عظمت رفتہ کی تلاش میں رواں دواں ہے اور اس نے امریکہ سے دو بدلے ضرور لینے ہیں پہلا بدلہ تو وہ امریکہ سے اس بات کا لے گا کہ وہ اسے سوویت یونین کا شیرازہ بکھیرنے کا ذمہ دار سمجھتا ہے اور دوسرا بدلہ وہ اس شکست کا لے گا جو امریکہ نے انیس سو اسی کی دہائی میں افغانستان میں امریکہ سے کھائی ہے چین کے ساتھ اس کا موجودہ گٹھ جوڑ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے کیونکہ چین آج کل امریکہ کی ان سازشوں کی زد میں ہے جوکہ ایک عرصے سے اس نے بیجنگ کے خلاف شروع کر رکھی ہیں اب وطن عزیز میں ہونے والے چند اہم واقعات کی
جانب آتے ہیں‘ امر یکہ اور بھارت کی مشترکہ کوشش ھے کہ کسی نہ کسی طریقے سے زیر تکمیل سی پیک کے ترقیاتی منصوبوں پر بھاری ضرب لگائی جائے تاکہ ان پر کام ٹھپ ہو جائے‘کیا یہ ہماری بد بختی نہیں کہ آپ کو ایسے اجرتی قاتل با آ سانی مل جاتے ہیں جو چند ہزار روپوں کی خاطر کسی بھی فرد کو قتل کر دیتے ہیں داسو جیسے واقعات کو روکنے کے لئے ہمیں اہم اقدامات کرنے ہونگے ورنہ ہمارے لئے نا قابل تلافی نقصان ثابت ہو سکتا ہے جب سی پیک کا منصوبہ شروع ہوا تھا تو روز اول سے ہی ہم نے اپنے اسی کالم میں گزارش کی تھی کہ جہاں جہاں سی پیک کے تحت کام ہو رہا ہو وہاں صرف پولیس کی سکیورٹی پرہی اکتفا نہ کیا جائے بلکہ رینجرز یا افواج پاکستان کی وہاں سکیورٹی ڈیوٹی لگائی جائے ہمیں سی پیک کے منصوبوں کی بالکل اسی طرح حفاظت کرنا ہو گی کہ جس طرح ہم پر ڈیورنڈ لائن کی حفاظت کرنا لازم ہے یہ تو اچھا ہے کہ چین کے لوگ اور چینی حکومت اس حقیقت سے پوری
طرح با خبر ہیں کہ کئی ملک یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ چین اور پاکستان آ پس میں یک جان دو قالب رہیں اور وہ ھمیشہ سے سازشوں میں مصروف ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے ان دو دوستوں میں رخنہ ڈالا جائے یہ بات ہماری سمجھ سے کم ازکم بالاتر ہے کہ ایک طرف تو حکومت ہر وقت کہہ رہی ہے کہ عوام کورونا وائرس کے خلاف ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کر رہے اس ضمن میں دن رات پبلسٹی بھی کی جا رہی ہے اور حکومتی زعماء اپنی تقاریر میں دن رات قوم کو یہ تلقین کر رہے ہیں کہ وہ ایس او پیز کا دامن نہ چھوڑیں پر دوسری طرف اگر آپ نے آزاد کشمیر میں ہونے والے الیکشن کے سلسلے میں لوگوں کے جمگھٹے دیکھے ہوں تو صاف نظر آتا ہے کہ یہاں پر ایس او پیز پر کتنا عمل کیا جا رہا ہے‘ملک کی تقریبا ً تمام بڑی سیاسی پارٹیوں نے اس الیکشن کیلئے انتخابی مہم کے دوران جلسوں میں ہزاروں لوگ جمع کئے کہ جو کورونا وائرس کے ایس او پیز کی خلاف ورزی تھی اب اگر آئندہ چند دنوں میں کورونا وائرس کا اس ملک میں مزید پھیلاؤ ہونا ہے تو اس میں اس الیکشن کا بڑا ہاتھ ھو گا۔