آپ کو یہ پڑھ کر حیرت ہو گی کہ چین نے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کی جڑیں افریقہ کے کئی ممالک جیسا کہ مالی‘موریطانیہ‘ چاڈ‘سینگال‘ سوڈان‘الجزائر اور نائجر وغیرہ تک بھی بڑھا دی ہیں دوسری طرف اس منصوبے کو فیل کرنے کیلئے امریکہ اور اس کے اتحادی فرانس اور پرطانیہ بھی متحرک ہو چکے ہیں یاد رہے کہ یہ ممالک ایک لمبے عرصے تک فرانس اور بر طانیہ کی کالونیاں رہ چکے ہیں چین کے وزیر خارجہ ایک آدھ دن میں ان افریقی ممالک کا دورہ کرنے والے ہیں اور اس موقع پر ان ممالک میں کام کرنے والے چینی انجینئرز کو اغوا کرا لیا گیا‘ امریکہ اور اس کے اتحادی چین کوپھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتے‘ اپ نے وہ محاورہ تو ضرور پڑھا ہو گا کہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے اپ یقینا اس محاورے سے بھی باخبرہوں گے کہ جو کسی کے خلاف گڑھا کھودتا ھے وہ اس میں خود گر جاتا ہے بھارت ہمیشہ سے پاکستان کے خلاف سازشیں کرتا آیا ہے آج خدا نے اسے خود ایسے حالات سے دوچار کر دیا ہے کہ اس کے اندر علیحدگی کی کئی تحریکیں جنم لے رہی ہیں ہم آج ان میں سے صرف بھارت کے جنوبی صوبوں یعنی کرناٹکا تامل ناڈو کیرالہ اور آندھرا پردیش کے عوام کی بات کریں گے کہ جہاں کے منتخب عوامی نمائندے اب کھلم کھلا یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہندوستان کی جنوبی ریاستیں پورے ہندوستان کو معاشی طور پر پال رہی ہیں ان کے پاس شمالی ہندوستان کے مقابلے میں وسائل زیادہ ہیں ان کی بولی مختلف ہے لہٰذا وہ اپنے لئے علیحدہ ملک چاہتے ہیں۔ اسلام آباد میں متعین افغانستان کے سفارت کار کی بیٹی کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا وہ افسوس ناک ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے پر اس مسئلے پر افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پاکستان میں متعین افغانستان کے سفارت خانے کے عملے کو وطن واپس بلا کر نہایت عجلت کا مظاہرہ کیا ہے انہیں چاہئے تھا کہ وہ کم از کم اس واقعے کی مکمل تحقیقات کے بعد جو نتائج سامنے آتے انہیں دیکھ کر کوئی فیصلہ کرتے تو بہتر تھا، اور اب موجودہ تحقیقات کے مطابق کسی بھی مرحلے پر تشدد اور اغوا کے شواہد نہیں ملے ہیں۔اس معاملے کو بھارتی سوشل میڈیا نے جس طرح اچھالا اور جعلی تصاویر کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی اس سے یہی لگتا ہے کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی جس میں افغانستان کو ایک با ر پھر استعمال کیا گیا۔ کبھی کبھی یہ احساس ہوتا ہے کہ جیسے وہ پاکستان کے خلاف بھارت کی پراکسی کر رہے ہوں۔اب ذرا ذکر ہوجائے ایک اور نہایت ہی اہم مسئلہ کا کہ جس پر حکومت کی عدم توجہ کے باعث ہر روز درجنوں ہلاکتیں ہو رہی ہیں اب اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس ملک میں جتنے لوگ روزانہ ٹریفک کے حادثات سے ہلاک ہوتے ہیں اتنے شاید عارضہ قلب یا کینسر سے نہ مرتے ہوں آج وقت کا تقاضہ ہے کہ جس طرح برطانیہ میں ٹریفک کے نظام کو وہاں کی حکومت نے منظم کیا ہوا ہے بالکل اسی طرح وطن عزیز میں بھی ٹریفک کے نظام کو چلایا جائے ڈرائیونگ لائسنس کے حصول سے لے سڑک پر کار ویگن بس ٹرک کی فزیکل فٹنس تک جتنے بھی ثریفک کے پہلو اور تقاضے ہیں ان سب پر سخت عمل درآمد کی ضرورت ہے جب تک ٹریفک کے قوانین کی خلاف وزی کرنیوالے ڈرائیوروں کے دل میں یہ خوف پیدا نہیں کیا جایگا کہ ان کو پانچ سال قید بامشقت بھی ہو سکتی ہے اور جب تک اوور سپیڈنگ کرنے والوں کو جیل کی ہوا نہیں دی جائے گی اور ان فٹ گاڑیوں کو سڑکوں پر چلانے کی اجازت ملتی رہے گی روزانہ درجنوں بے گناہ لوگ ٹریفک کے حادثات میں لقمہ اجل بنتے رہیں گے افسوس اس بات کا ہے کہ نہ تو حکومتی پارٹی اور نہ ہی اپوزیشن کی کسی پارٹی کو اس معاملے کی شدت کا احساس ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ