ماں کا دودھ پی کر پرورش پانے والے بچوں کا بلڈ پریشر دیگر کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
طبی جریدے جرنل آف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع تحقیق میں 24 سو بچوں کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا تھا جو ان کی صحت کے حوالے سے ہونے والی ایک طویل المعیاد تحقیق کے لیے اکٹھا کیا گیا تھا۔
اس ڈیٹا میں بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کے عرصے اور 3 سال کی عمر میں ان کے بلڈ پریشر کا موازنہ کیا گیا تھا۔
نتائج سے دریافت کیا گیا کہ دودھ پلانے کا عرصہ چاہے جتنا بھی ہو، ایسے بچوں کا بلڈ پریشر دیگر کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ماں کی جانب سے چاہے 2 دن، 2 ہفتے، 2 ماہ یا 2 سال دودھ کیوں نہ پلایا جائے، بچوں کے بلڈ پریشر کی سطح میں نمایاں بہتری آتی ہے۔
اس سے قبل مختلف تحقیقی رپورٹس میں دریافت ہوچکا ہے کہ ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں موٹاپے، ذیابیطس، معدے کے امراض اور دیگر کا خطرہ کم ہوتا ہے، جبکہ خود ماں کے لیے بھ کینسر، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ م ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ بچوں میں بلڈ پریشر کی سطح میں کمی سے بلوغت میں جان لیوا امراض جیسے فشار خون اور فالج کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ ماں کا دودھ اور بلڈ پریشر کا آپس میں تعلق موجود ہے۔
اس سے قبل جنوری 2021 میں برمنگھم یونیورسٹی اور برمنگھم ویمنز اینڈ چلڈرنز این ایچ ایس فاؤنڈیشن کی تحقیق میں پہلی بار مدافعتی خلیات کی ایک مخصوص قسم کو دریافت کیا گیا جو زندگی کے اولین 3 ہفتوں کے دوران ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں نشوونما پاتا ہے اور فارمولا ملک پینے والے بچوں کے مقابلے میں ان میں یہ تعداد لگ بھگ دوگنا زیادہ ہوتی ہے۔
یہ مخصوص خلیات ٹی سیلز کو ریگولیٹ کرتے ہیں جو بیماریوں کے خلاف لڑتے ہیں، جبکہ یہ خلیات دودھ کے ساتھ ماں سے منتقل ہونے والے خلیات کے خلاف ردعمل ظاہر کرکے ورم کم کرتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی ثابت کیا گیا کہ ماں کے دودھ پر پرورش پانے والے بچوں کے معدے میں ٹی سیلز کے افعال کو معاونت فراہم کرنے والے مخصوص بیکٹریا کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے الرجی میں شائع ہوئے، جس میں بریسٹ فیڈنگ کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ ماں کے دودھ کے بچوں کی نشوونما کے دوران مدافعتی ردعمل پر مرتب اثرات پر پہلے کام نہیں کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ماں کے دودھ کی اہمیت اور ابتدائی زندگی میں مخصوص خلیات کی سرگرمیوں کے بارے میں زیادہ علم نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں توقع ہے کہ ان نتائج سے بریسٹ فیڈنگ کی شرح میں اضافہ ہوگا اور ہم مستقبل قریب میں زیادہ سے زیادہ بچوں کی صحت پر اس کے مثبت اثرات کو دیکھیں گے۔