بات ہے سمجھنے کی۔۔۔

افغان صدر اشرف غنی گزشتہ منگل کے روز کابل میں نماز عید کے دوران ہونے والے مبینہ حملے میں بال بال بچ گئے۔ انہوں نے اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر کو بڑی عجلت میں پاکستان سے جو واپس بلایا تھا وہ کوئی دانشمندانہ اقدام نہ تھا کیونکہ جس بات کو وجہ بنا کر انہوں نے یہ فیصلہ کیا وہ بات ہی غلط نکلی۔ افغانستان کے سفارت کار کی بیٹی کا اسلام آباد میں چند گھنٹوں کیلئے روپوش ہو جانا اور پھر یہ خبر عام کر دینا کہ اسے کسی نے اغوا کر لیا ہے ایک ڈرامہ تھا جسے پاکستان کے دشمنوں نے رچایا۔ امریکن سی آئی اے اس دن سے پاکستان کے خلاف اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے کہ جس دن سے حکومت پاکستان نے امریکہ کو صاف صاف کہہ دیا ہے کہ اب وہ کسی بھی ملک بشمول چین کے خلاف امریکہ کی طرف داری نہیں کر سکتی‘ دیکھا جائے تو یہ ایک فطری امر ہے کہ پاکستان کا میلان ہمسایہ ممالک چین اور روس کی طرف ہو بجائے اس کے کہ وہ امریکہ کے مفادات کیلئے قربانی دیتا رہے،اب رہی بات افغانستان کے ساتھ تعلقات کی تو افغانستان پاکستان کا برادر اسلامی ملک ہے اور ہم نے ہمیشہ سے اس بات کا خیال رکھا ہے کہ ہم اپنے اس ہمسایہ ملک کیلئے روزمرہ کی اشیائے صرف اور خوراک اور لایؤ سٹاک کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے اسے راہداری کی سہولیات فراہم کریں۔ اشرف غنی اور ان کی کابینہ کے افراد کو بھی یہ احساس ہونا چاہئے کہ ان کا ملک ایک لینڈ لاکڈملک ہے کہ جس کی وجہ سے بیرونی دنیا سے اس کا زمینی رابطہ پاکستان کے ذریعہ ممکن ہے اور اگر پاکستان یہ راستہ بند کر دے تو کیا وہاں کے حکمرانوں کیلئے اپنے عوام کی بنیادی ضروریات پوری کرنا مشکل نہیں ہو جائے گا گو کہ ایران کی بندرگاہ چاہ بہار سے افغانستان بیرونی دنیا سے رابطہ رکھ سکتا ہے پر یہ سودا اس کو مہنگا پڑے گا‘اس طرح افغانستان کیلئے پاکستان کے ذریعے تجارت اور دنیا سے رابطہ رکھنا ہی سود مند ہے تاہم بد قسمتی سے افغانستان میں برسر اقتدار لوگ یہ بات سمجھنے سے قاصر ہیں اور وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو خوشگوار بنانے کی بجائے تلخیاں بڑھانے کی کوشش میں ہیں۔ ہر واقعے کیلئے وہ پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتے آئے ہیں۔جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو ا س نے افغانستان میں امن کے قیام کیلئے جتنی کوششیں کی ہیں وہ شاید ہی کسی اور ملک نے کی ہوں۔ اس وقت بھی لاکھوں افغان مہاجرین کا بوجھ پاکستان نے ہی اٹھایا ہوا ہے اور ہر مشکل میں پاکستان نے افغانستان کا بھر پور ساتھ دیا ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارت ہی و ہ ملک ہے جس نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان غلط فہمیاں پھیلاتا ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ افغانستان اور پاکستان ایک دوسرے کے قریب آئیں۔ اس طرح پھر بھارت کو اپنی سازشیں پروان چڑھانے کا موقع ہی نہیں ملے گا۔ اسلام آباد میں سفیر کی بیٹی کے کیس میں بھی بھارت ایجنسیاں ملوث ہو سکتی ہیں اور جس طرح انہوں نے سوشل میڈیا پر جعلی تصاویر کے ذریعے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کیا ا س سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آئی کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو خوشگوار نہیں ہونے دینے میں بھارت کا بڑا ہاتھ ہے اب یہ بات افغان قیادت کی سمجھنے کی ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بھارت کی قیمت پر خراب نہ ہونے دے۔ کیونکہ بھارت افغانستان کا خیر خواہ ہر گز نہیں اور یہاں پر بد امنی میں بھارت کا بڑا ہاتھ ہے۔