آج کل تاجکستان میں ازبکستان روس اور تاجکستان کی افواج نے افغانستان کے بارڈر کے قریب مشترکہ جنگی مشقیں شروع کر دی ہیں جو دس اگست تک جاری رہیں گی اسی طرح روس کے قرب میں واقع جارجیا میں بھی امریکہ کی قیادت میں نیٹو کے ممالک کی افواج مشقیں کر رہی ہیں۔ تبت کے معاملے میں چین اور بھارت کے درمیان ابھی تک کشیدگی برقرارہے تبت کی اہمیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ بھارت پاکستان اور بنگلہ دیش کے دریاؤں کا منبع تبت ہے بالفاظ دیگرجو تبت کو کنٹرول کرے گا وہ ان ممالک کے پانیوں کو کنڑول کرے گا لگ یہ رہا ہے کہ تبت پر چین کی گرفت مکمل اور مضبوط ہے حال ہی میں چینی صدر اپنے تبت کے دورے کے دوران وہاں ایسے گھومتے پھرتے دکھائی دئیے کہ جیسے وہ چین کا اٹوٹ انگ ہو۔ تبت بھارت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے بھلے وہ اس کو حاصل کرنے کیلئے کتناہی زور کیوں نہ لگا لے اسی طرح لداخ پر بھی بھارت کی گرفت نہ ہونے کے برابر ہے۔ دراصل1960 کے عشرے میں نیفا کے محاذ پر چینی افواج کے ہاتھوں پسپائی کی وجہ سے بھارتی افواج کے جوانوں کے دلوں میں جو چینیوں کا خوف پیدا ہوا تھا وہ آج بھی موجود ہے اور وہ چینی افواج کا سامنا کرنے سے کتراتے ہیں اس صورت حال سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ سپر پاورز کے تیور کیا بتا رہے ہیں کشیدگی کے اس ماحول میں کسی بھی وقت کسی بھی ملک کی چھوٹی سی غلطی سے اس علاقے کا امن تاراج ہو سکتا ہے۔ مندرجہ بالا معروضات کے بعد اب ذرا چند ان باتوں کا ذکر ہو جائے کہ جن کا براہ راست اس ملک کے عوام سے تعلق ہے خبر ہے کہ حکومت نے کورونا ویکسین کین سائنو کی قیمت چار ہزار روپے فی خوراک مقرر کی ہے اور نجی ادویات ساز کمپنیاں بھی اسے درآمد کرکے فروخت کر سکیں گی بالفاظ دیگر اگر کوئی شخص اس ویکسین کی دو ڈوز لگائے گا تو اسے اپنی جیب سے تقریبا آٹھ ہزار روپے فی نفر ادا کرنے پڑیں گے اور اگر اسے اپنے گھر کے دیگر افراد کو بھی یہ ویکسین لگانا پڑی ہے تو کیا وہ ان کا اضافی خرچ اپنی جیب سے برداشت کر سکے گا امیر شخص کیلئے تو کوئی مسئلہ نہیں پر اس ملک میں تو کروڑوں لوگ ایسے ہیں کہ جن کو بمشکل دن میں دو وقت کا کھانا نصیب ہوتا ہے ان کا کیا بنے گا؟ ویکسین کے بارے میں کافی ابہام پایا جاتا ہے ہے ابھی تک عام آدمی کو کھل کر یہ کسی نے نہیں بتایا کہ جب سے اس کا سلسلہ شروع ہوا ہے تو حکومت نے اپنے بجٹ سے اب تک کتنے روپے خرچ کرکے باہر کے ملکوں سے ویکسین منگوائی ہے اسی طرح عوام یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ اگر کسی ملک نے ہمیں یہ ویکسین مفت دی ہے تو وہ کتنی مالیت کی تھی ویسے بہتر تو یہ ہوگا کہ اگر اس سلسلے میں عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے تا کہ اس سے زیادہ سے زیادہ لوگ استفادہ کر سکیں کیونکہ اس ملک کے عام آدمی کی مالی حالت بڑی پتلی ہے اور وہ شاید ویکسینیشن کے مندرجہ بالا اخراجات برداشت نہ کر سکیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر حکومت نے ملک کی تمام آبادی کو ان سے کوئی فیس لیے بغیر مفت ویکسینیشن کی سہولت مہیا کرنی ہے تو پھر اس ویکسینیشن کی فی خوراک 4 ہزار روپے مقرر کرنے کر کے نجی سیکٹر کو اسے درآمد کرنے کی اجازت کیوں دی گئی ہے کیا اس سے کنفیوژن پیدا نہیں ہو گی اس سلسلے میں اگر وضاحت کر دی جائے تو بہتر ہو گا۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ