موسمیاتی تبدیلی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپوزیشن برائے پوزیشن نہیں ہونی چاہئے اگر حکومت عوامی مفاد کی خاطر کوئی اچھا کام شروع کرے تو اس کی حمایت ہم سب پر لازم ہے اس ضمن میں آج ہم دو نہایت اہم امور کی طرف اپنے قارئین کی توجہ مبذول کرانا چاہیں گے اس بات سے تو آپ یقینا باخبر ہوں گے کہ اس وقت تمام دنیا بشمول پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سخت خطرہ لاحق ہے بے موسم بارشیں ہو رہی ہیں بے وقت سیلاب آرہے ہیں جن کی وجہ سے دنیا کے ہر ملک میں نظام زندگی درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے ان موسمی تغیرات کی آخر وجہ کیا ہے؟ ماہرین نے ریسرچ کے بعد یہ بتلایا ہے کہ یہ جو دنیا کے موسموں میں شدید قسم کی تبدیلی آئی ہے اس کی ایک بڑی وجہ تو یہ ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور نائٹروجن کا حد سے زیادہ دنیا میں ا خراج ہو رہا ہے اور دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے سبزے یعنی درختوں وغیرہ کا حشر نشر کرکے رکھ دیا ہے ہم نے انہیں بے دریغ کاٹا ہے ان دو اہم وجوہات کی بنا پر دنیا کے ٹمپریچر میں شدت پیدا ہوئی ہے جس سے بڑے بڑے گلیشیرز پگھلنا شروع ہوگئے ہیں اور ان کے پگھلنے سے دنیا میں سیلاب آ رہے ہیں اور سمندروں اور دریاں کی سطح بھی بلند ہو رہی ہے اس مصیبت یا قدرتی آفت کا اخر علاج کیا ہے؟ ظاہر ہے کہ ان وجوہات کا سدباب کیا جانا ضروری ہے کہ جن کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا ہے اور وہ سدباب صرف اسی صورت میں کیا جا سکتا ہے کہ اگر جنگلات کی کٹائی پر مستقل پابندی لگا دی جائے با امر مجبوری اگر کسی نے ایک درخت کاٹنا ہو تو اس کی جگہ اسے پابند کیا جائے کہ وہ دو پودے نہ صرف لگائے بلکہ ان کی اس وقت تک آبیاری بھی کرے تاوقتیکہ وہ شجر نہ بن جائیں اسی طرح جن الات سے کاربن ڈائی آکسائیڈ یا نائٹروجن کا اخراج ہوتا ہے ان کا استعمال ترک کرنا نہایت ضروری ہے اور ان کی جگہ ان الات کا استعمال کیا جائے کہ جن سے نائٹروجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج نہیں ہوتا ان حقائق کے تناظر میں موجودہ حکومت نے نئے جنگلات لگانے کیلئے ملک بھر میں جو بھرپور مہم شروع کی ہے وہ قابل ستائش ہے پر اس کی کامیابی کا زیادہ انحصار عوام کے تعاون اور شرکت پرہے ہم میں سے ہر شخص کو یہ فیصلہ کر لینا چاہئے کہ وہ متعلقہ موسم میں اپنے گھر کے آنگن میں اپنے لان میں کم سے کم ایک پودا نہ صرف لگائے گا بلکہ اس کی دیکھ بھال بالکل اسی طرح کرے کہ جس طرح وہ اپنے بال بچوں کی دیکھ بھال کرتا ہے یہی وہ ایک طریقہ ہے کہ جس سے یہ ملک سرسبز ہو سکتا ہے اور درخت جب زیادہ ہوں گے تو اس کی وجہ سے اس ملک کے موسم پر مثبت اثرات پڑ سکتے ہیں ایک نہایت ہی مستند سروے کے مطابق اگر ہم نے ابھی سے اس ضمن میں مندرجہ بالا اقدامات نہ اٹھائے تو اگلے پچاس برسوں میں دنیا کے درجہ حرارت میں 1.5 فیصد اضافہ ہوگا اور اس کی وجہ سے سمندر کی سطح میں 28 سینٹی میٹر تک کا اضافہ ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے کئی چھوٹے جزیرے سمندر میں ڈوب سکتے ہیں بر اعظم ایشیا میں انڈونیشیا سری لنکا مالدیپ بھارت اور بنگلہ دیش کو سمندری طوفانوں کی وجہ سے خطرہ لاحق ہو سکتا ہے یہ جو دنیا میں جگہ جگہ جنگلوں میں آگ لگ رہی ہے اس کی وجہ بھی موسمی تبدیلی ہے اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت پر قابو پانے کیلئے جنگلوں کی حفاظت کرنا ہو گی درختوں کے کاٹے جانے کو روکنا ہوگا ان انڈسٹریز کو بند کرنا ہوگا کہ جن سے مندرجہ بالا گیسز کا اخراج ہو رہا ہے اور یا پھر ان کو بجلی پر منتقل کرنا ہوگا اس موسمیاتی تبدیلی کا چیلنج بہت بڑا چیلنج ہے اور ملک کے تمام طبقوں کو اس ضمن میں حکومت کا ساتھ دینا چاہئے تاکہ شجر کاری کی مہم کامیاب ہو۔ حکومت نے الیکشن کیلئے الیکٹرونک ووٹنگ سسٹم کے بارے میں جو تجویز پیش کی ہے اس پر اپوزیشن والے جو اعتراض کر رہے ہیں وہ ایک عام آدمی کی سمجھ سے بالاتر ہے خالی یہ کہہ دیناکہ الیکٹرونک ووٹنگ سسٹم میں آسانی سے الیکشن چرایا جاسکتا ہے بڑی مبہم سی بات ہے جو لوگ یہ اعتراض کرتے ہیں انہیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین کو اپنے ساتھ ٹیلی ویژن سکرین کے سامنے بٹھا کر لوگوں کو سمجھانا چاہئے کہ یہ جو حکومت نئے سسٹم کا اجرا کر رہی ہے اس میں کس طرح اور کیسے دھاندلی ممکن ہو سکتی ہے اگر ان کے پاس کوئی بہتر سسٹم موجود ہے تو انہیں چاہئے کہ وہ قوم کے سامنے اسے بھی رکھیں تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے اس معاملے میں ماہرین کی موجودگی میں ایک کھلا مباحثہ ضروری ہے کہ جس میں وہ افراد بھی موجود ہوں کہ جنہوں نے یہ نیا سسٹم بنایا ہے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جو اعتراض بھی کیا جائے وہ ٹھوس ثبوت کے ساتھ کیا جائے خالی خولی اعتراض براہ اعتراض سے بات نہیں بنے گی۔