یہ وقت طالبان کے امتحان کا وقت ہے ان کے فوری کرنے کے جو کام ہیں ان کی فہرست کافی طویل ہے جبکہ افغانستان کا خزانہ خالی ہے اگر تو چین روس ایران اور پاکستان اس نازک گھڑی میں اپنی بساط کے مطابق اس کی کچھ نہ کچھ مالی امداد کرتے ہیں تو ان کی گاڑی شاید چل پڑے بصورت دیگر وہ کئی دیکھی اور ان دیکھی مشکلات کا شکار ہو سکتے ہیں پہلا مسئلہ امن عامہ اور حکومتی رٹ کا ہے جو بغیر پولیس اور فوج کے قیام کے بغیر نا ممکن ہے شنید یہ ہے کہ ہم جس 3 لاکھ افغان نیشنل آرمی کا ذکر سنا کرتے تھے وہ دراصل زمین پر صرف 30 ہزار تھی اور باقی صرف کاغذوں میں تھی یعنی گھر بیٹھ کر تنخواہ وصول کیا کرتی تھی اب پتہ چلا کہ دفاع کے نام پر کس طرح کھربوں روپے سال 2001 سے لے کر اب تک اپنی جیبوں میں ڈالے گئے۔ یہ اب طالبان کا امتحان ہوگا کہ وہ کتنی جلدی افغانستان کی ریاستی فوج کا ڈھانچہ مرتب کرتے ہیں اور کس طرح ملک کے اندر امن عامہ اور حکومتی رٹ کے قیام کے واسطے پولیس کا نظام ترتیب دیتے ہیں خدشہ ہے کہ اگر اگر ہفتہ دس دن کے اندر اندر افغانستان میں معمولات زندگی بحال نہ ہوئے تو وہاں خوراک اور ادویات کی کمی کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں لہٰذا طالبان کی حکومت پر یہ لازم ہوگا کہ وہ اشیائے صرف کی سپلائی لائن کو ہر حالت میں کھلا رکھے کیونکہ اس کی بندش سے ملک کے اندر اشیائے صرف کی کمی پیدا ہونے کی صورت میں انتشار پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ طالبان کے ہاتھ وسیع تعداد میں جدید ترین امریکی اسلحہ اور ایئرکرافٹ بھی لگے ہیں جو امریکی افغانستان میں چھوڑ کر وہاں سے نکلے ہیں اب امریکہ کو یہ خدشہ ہے کہ کہیں یہ فوجی سازوسامان چین اور روس کے ہاتھ نہ لگ جائے اوروہ اس امریکن ٹیکنالوجی سے باخبر نہ ہوجائیں کہ جس کے تحت یہ جدید ترین فوجی سامان مینوفیکچر کیا گیا ہے امریکہ نے کمال چالاکی سے افغانستان کے اندر مختلف شعبہ ہائے زندگی میں جو پروفیشنل قسم کے افراد تھے ان کو اپنے ہاں شہریت دینے کی لالچ میں افغانستان سے نکال لیا ہے جس سے ظاہر ہے افغانستان کے اندر برین ڈرین brain drain کا خطرہ ہے۔ ماضی میں ایک عرصہ دراز تک افغانستان میں ایک خفیہ ایجنسی قائم تھی کہ جس کا مخفف تھا خاد۔اس کو سائیڈ لائن کرکے ماضی کے افغان حکمرانوں نے اس کی جگہ نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے نام سے ایک خفیہ ایجنسی کی تشکیل دی کی جس کا مخفف ہے این ڈی ایس NDS اب چونکہ ماضی کی حکومتوں کے نشانات افغانستان میں مٹائے جا رہے ہیں طالبان کی حکومت کو ایک نیا خفیہ ادارہ تشکیل دینا پڑے گا تا کہ وہ اپنے آپ کو افغانستان کی سالمیت کے خلاف کام کرنے والے تمام عناصر کی حرکات و سکنات اور سازشوں سے با خبر رکھ سکے افغانستان کی نئی حکومت کو افغانستان کی معیشت کا پہییہ چلانے کیلئے چین جاپان روس اور یورپی ممالک سے رابطہ کر کے افغانستان میں ان کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دینا ہوگی اسی طرح طالبان کو افغانستان کیلئے ایک ایسا آئین مرتب کرنا ہوگا کہ جو وہاں بسنے والی تمام اقوام کو قابل قبول ہو اور جس میں انسانی حقوق کی نگہداشت کی ذمہ داری دی گئی ہو طالبان نے بھی تجربات سے یقینا سیکھ لیا ہوگا کہ اگر کوئی ملک اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کو اپنے کسی حریف ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے تو انجام کار اس ملک کا بھی امن عامہ انتشار کا شکار ہو جاتا ہے اس لئے امید کی جاتی ہے کہ افغانستان میں برسر اقتدار آنے والے نئے لوگ آئندہ بھارت کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے گو کہ بھارت نے گزشتہ ستر برسوں میں افغانستان کے اندر اپنے لاتعداد ہمنوا پیدا کر رکھے ہیں جواب بھی کوشش کریں گے کہ افغانستان میں بھارت کا اثر و نفوذ ایک مرتبہ پھر بڑھے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ