پشتوکی نامور افسانہ نگار و ڈرامہ نگار زیتون بانو انتقال کرگئیں 

پشاور: صدارتی ایوارڈ یافتہ پشتوکی نامورافسانہ وڈرامہ نگار زیتون بانوانتقال کرگئیں وہ نامورکالم نگار ٗ شاعراورادیب تاج سعیدمرحوم کی بیوہ تھیں۔

 مرحومہ کی نماز جنازہ کل بدھ کے روز صبح10بجے سٹوڈنٹ اکیڈمی سکول، عاشق آباد، یوسف کارخانہ سٹاپ، بالمقابل خیبر گرامر سکول ورسک روڈ پشاور میں پڑھائی جائے گی۔

 مرحومہ طویل عرصے سے عارضہ قلب اورشوگرمیں مبتلاتھیں‘ زیتون بانوکاتعلق پشاورکے نواحی علاقہ سفیدڈھیری سے تھا اورانہوں نے پشتو اوراردو دونوں زبانوں میں ماسٹرڈگری حاصل کی۔وہ اپنے آبائی علاقے کی پہلی اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون تھیں۔

 ان کاکہناتھاکہ انہوں نے اعلیٰ تعلیم اپنے والدمرحوم سلطان محمودشاہ کی خواہش پرحاصل کی جوخودادب نواز اور خواتین کی تعلیم کے حق میں تھے۔

 زیتون بانو نے اپنے ادبی سفرکاآغازریڈیوپاکستان پشاورسے کیا انہوں نے افسانہ نگاری میں شہرت حاصل کی اورمات بنگڑی ان کابہترین افسانہ تھا۔

 ان کے پشتوافسانوں کے تراجم بھی کتابی شکل میں شائع ہوچکے ہیں وہ بے شمارکتابوں کی مصنفہ رہ چکی ہیں جن میں ہندارہ ٗ شیشم کاپتہ اوردیگرکئی کتب شامل ہیں۔

پاکستان آرٹس کونسل کراچی ٗ نیشنل آرٹس کونسل پنجاب ٗادارہ کتابستان اسلام آباد ٗ حلقہ ارباب ذوق ٗ پاکستان رائٹرزپشاورٗ اباسین آرٹس کونسل ٗانجمن ترقی اردو اوردیگرکئی ادارے وقتافوقتاآپ کے کام کے اعتراف میں کئی تقاریب منعقد کرچکے ہیں۔

 آپ نے1974 سے1996ء تک مختلف سکولوں میں بطورمدرس فرائض انجام دیں اور 1996ء سے1998ء تک ورسک ماڈل سکول وکالج میں وائس پرنسپل بھی رہیں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سمیت کئی دیگرایوارڈ اپنے نام کئے۔