خدشات کی دھند

جب خدشات کی دھند چھا جائے‘ بیروزگاری اور مہنگائی ماضی کی تمام حدیں عبور کرلیں جب تعلیم و تدریس نظام تعلیم اپنی بساط لپیٹ کر امتحان جیسی لازمی چیز بھی ختم ہو جائے تو ایسے میں نجات اور فلاح کا اگر کوئی آسرا کوئی وسیلہ باقی رہتا ہے تو وہ محض دعا ہے یعنی یہ کہ اب وقت دعا ہے مزاج دوران کیساتھ ساتھ ہر کام اور ہر چیز بھی عجیب و غریب ہوگئی ہے‘ بجٹ میں اعلان ہوا کہ مستقل سرکاری سر ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن یافتہ کی پنشن میں  10فیصد اضافہ کیا گیا ہے اب الٹا معاملہ یہ ہے کہ مذکورہ 10فیصد کیساتھ مہنگائی کی فیصدی کہاں پہنچ گئی؟ ہمارے تعلیمی ادارے جو کہ اس سے پہلے کئی سال سے تنخواہوں اورپنشن کی ادائیگی کے قابل نہیں رہے تھے انہیں آج تک تنخواہوں اور پنشن میں ہونیوالے 10فیصد اضافے کی گرانٹ نہیں ملی۔ تعلیمی اداروں بالخصوص دو کشتیوں میں سوار اداروں یعنی جامعات کو تالے لگانے کی نوبت آہی گئی‘ صرف پشاور یونیورسٹی کو سالانہ35 ملین یعنی ساڑھے تین کروڑ روپے درکار ہیں مگر جامعہ کی مالی حالت کا کیا کہئے وہاں تو تیس تیس اور چالیس چالیس سال کام کرنیوالے ضعیف العمر اور بیمار پنشن یافتہ گان بھی پنشن کے حصول کیلئے کئی کئی ہفتے آجاکر خوار ہو رہے ہیں تو سالانہ یہ35 ملین روپے کہاں سے لائے گی؟۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت کورونا کے باعث ملکی معیشت دباؤ کا شکار ہے اور حکومت اپنی طرف سے بھر پور کوشش کر رہی ہے کہ مختلف شعبہ ہائے زندگی بلخصوص تعلیم کاسلسلہ جاری رہے تاہم ایسا کرنا کوئی آسان کام نہیں۔اس ضمن میں مختلف کٹوتیوں کے نتیجے میں یونیورسٹی کی طرف سے فنڈز میں اضافہ کرنے کی کوششیں بھی کی گئیں تاہم مسئلہ اس قدر گھمبیر ہے کہ اس سے بھی کام نہیں بن رہا۔ایسے میں اگر ہنگامی بنیادوں پر جامعات کیلئے فنڈز ریلیز کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے اور اس کیلئے حکومت ایسے شعبوں سے فنڈز تعلیم کی طرف منتقل کرے جہاں مناسب گنجائش نکلتی ہے  اور دیکھا جائے تو اگر تعلیم کیلئے قربانی دی جائے اور اپنے حصے کی رقومات کو تعلیم کیلئے مختص کرنے میں مختلف ادارے تعاون کریں تو یہ ایک بہت ہی احسن قدم ہوگا، ویسے دیکھا جائے تو تعلیم کا حصول توایسے بھی اس وقت عوام بالخصوص دیہاڑی مار طبقے کے حصے کا کام نہیں رہا جب حکومت نے فاصلاتی نظام تعلیم کی بساط لپیٹ دی اور پرائیویٹ بی اے اور ایم اے کا خاتمہ کر دیا مگر اب یونیورسٹی ملازمین  جب چند مہینے مزید تنخواہوں اور الاؤنسز میں حکومت کی طرف سے ہونیوالے اضافے سے محروم رہ جائے تو لازما سڑکوں پر نکلیں گے اللہ کرے کہ ایسا نہ ہو۔