اس سے پیشتر کہ ہم آج کے کالم کا آ غاز کریں بہتر ہو گا کہ ہم پہلے ذرا تین انگریزی زبان کی اصطلاحات کی تشریح کر دیں‘سٹریٹیجک ڈیپتھ‘ ففتھ جنریشن وار فیئراور ہائبرڈ وار فیئر۔سٹریٹیجک ڈیپتھ کا ڈاکٹرائن یعنی نظریہ سب سے پہلے سوویت جرنیل زخوف نے استعمال کیا تھا خلاصہ یہ تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران روس پر حملہ آور جرمن فوج کو تقریبا ًدو ہزار کلومیٹر طے کرکے ماسکو تک آنے دیا جائے۔اتنے فاصلے پر جرمن افواج کی رسد کمزور ہوگی اور انہیں اجنبی علاقے میں شدید سرد موسم میں تباہ کرنا آسان ہوگا سٹریٹیجک ڈیپتھ اپنے اور دشمن میں فاصلہ پیدا کرنے کا نام ہے اسے اپنے عقب میں تلاش نہیں کیا جاتا۔ففتھ جنریشن وار فیئر کی اصطلاح را برٹ سٹیل نے 2003میں استعمال کی تھی اور اس کے مطابق جدید عہد میں قوموں کے درمیان مسلح تصادم کے علاوہ غلط معلومات سائبر حملوں اور نان سٹیٹ گروہوں کے ذریعے غیر متناسب لڑائی کے عناصر بھی شامل ہوچکے ہیں۔ قومیں اب گمراہ کن خبروں کے ذریعے بھی اپنے ہدف حاصل کرنے کی کوشش کریں گی۔اسی تسلسل میں 2007 میں ہائبرڈ وار فئیر کی اصطلاح استعمال کی گئی جس کے مطابق جدید جنگ ہتھیار اور سیاسی بیانیہ کا امتزاج ہے اگر اپ دنیا کے نقشے پر ایک تنقیدی نظر دوڑائیں تو آپ اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ آج کی سپر پاورز اپنے سیاسی طور پر حریف ممالک میں انتشار پھیلانے اور ان کو نیچا دکھانے کیلئے موقع اور محل کے حساب سے مندرجہ بالا ذرائع کا استعمال بروئے کار لا رہی ہیں‘ روایتی جنگوں سے اب گریز کیا جا رہا ہے اور اس کی مثالیں آپ کو جگہ جگہ نظر آتی ہیں۔ بھلے وہ ایشیا ہو افریقہ ہو یا یورپ‘ ہم اپنے اس بیانئے کی وضاحت کیلئے درج ذیل مثال پیش کرنا چائیں گے‘امریکہ اس بات پر سخت نالاں ہے کہ پاکستان اس کی بات کیوں نہیں مان رہا اور وہ وہ اس کی خواہشات کے برعکس چین کے ساتھ اتنا شیروشکر کیوں ہو رہا ہے امریکہ کی یہ کوشش ہے کہ وہ پاکستان اور چین کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرکے ان میں دوریاں پیدا کرے کیونکہ وہ پاکستان میں چین کے سی پیک منصوبے میں بھاری سرمایہ کاری کے سخت خلاف ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اس سے اگر ایک طرف اس کے دشمن ملک چین کی معاشی حالت مزید مضبوط ہو جائے گی تو دوسری جانب پاکستان بھی مالی طور پر کافی آسودہ حال ہو جائے گا۔ چونکہ ہندوستان کہ جو آج کل امریکہ کا حلیف ہے یہ نہیں چاہتا کہ پاکستان معاشی طور پر پھلے پھولے۔ اسلئے بھارت اور امریکہ دونوں نے مندرجہ بالا ذرائع کے ذریعے پاکستان اور چین کی دوستی میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش تیز کر دی ہے۔ یہ اچھی بات ہے کہ چین کی قیادت بھارت اور امریکہ کی اس چالبازی سے پوری طرح باخبر ہے۔ اب یہ تو ساری دنیا کو پتہ ہے کہ امریکہ میدان جنگ میں چین کو روایتی جنگ سے تو زیر نہیں کر سکتا لہٰذا اس نے ان ذرائع کا استعمال شروع کردیا ہے کہ جسکا ذکر ہم نے اس کالم کی ابتدا میں کیا ہے۔مقام شکر ہے کہ چین کو امریکی عزائم کا کا کافی حد تک پتہ ہے حال میں پاکستان میں چین کے سفیر نے ایک بڑا معنی خیز غور طلب اور معاملہ فہم بیان دیا ہے کہ بیرونی قوتیں پاکستان اور چین کے اتحاد کو کمزور کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں ان کے بیان کے مطابق پاکستان اور چین سمیت دیگر ممالک کو جھوٹے پروپیگنڈے اور غلط معلومات کے مشترکہ چلنجز کا سامنا ہے‘ کچھ بیرونی دشمن منظم طریقے سے چین اور پاکستان کی ترقی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان اتحاد اور باہمی اعتماد کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان حالات میں پاکستان کے میڈیا کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ چینی سفیر نے اس ضمن میں چند تجاویز پیش کی ہیں کہ جن پر عمل کرنے کی سخت ضرورت ہے انہوں نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے میڈیا کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کو وسائل کے انضمام کو مضبوط بنانے کی بھی ضرورت ہے انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان میں 200سے زائد چینی نجی کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ سی پیک کے فریم ورک کے تحت یہ کمپنیاں مقامی ملازمین کے نقطہ نظر کے ذریعے چین پاکستان دوستی سے متعلق سچی کہانیاں فراہم کرسکتی ہیں۔ ہمیں بین الاقوامی مواصلات کے حربوں پر توجہ دینی چاہئے اور اس ضمن میں ہمارے خلاف پراپیگنڈہ کا موثر جواب دینے کی ضرورت ہے جس کیلئے ایک مشترکہ سرکاری پلیٹ فارم قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔