چین اور بھارت کے فوجی حکام کے درمیان تبت کے علاقے میں سرحدی تنازعات حل کرنے کے واسطے اتوار کو جو میٹنگ ہوئی اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔چین نے اس موقعہ پر سوشل میڈیا پر ان بھارتی فوجیوں کی تصویریں ریلیز کی ہیں جن کو چین نے کچھ عرصہ پہلے ایک سرحدی جھڑپ کے بعد پکڑ لیا تھا اور جن کو اب رہا کیا گیا ہے ان تصویروں میں کئی فوجی زخمی حالت میں دکھائے گئے ہیں۔ ان تصویروں نے ان بھارتی دعوؤں کی بھی قلعی کھول دی ہے کہ اس نے چین کے ساتھ گزشتہ دنوں سرحدی جھڑپوں میں چین سے نہ صرف وہ علاقہ چھڑا لیا ہے جس پر اس نے پچھلے دنوں قبضہ کیا تھا بلکہ اس کے فوجیوں کو بھی پیچھے دھکیل دیا ہے اس ضمن میں بھارت کے تمام دعوے جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے ہیں۔ خدا لگتی یہ ہے کہ جہاں تک بھارت کی چین کے خلاف دشمنی کا تعلق ہے بھارتی فوج کا مورال نہایت ہی پست ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ماضی میں جب کبھی بھی بھارتی افواج اور چینی افواج کا کسی محاذ پر آمنا سامنا ہوا ہے تو بھارتی فوج نے ہمیشہ منہ کی کھائی ہے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بھارت دنیا اور اپنے عوام کی آنکھوں میں دھول ڈالنے کیلئے جھوٹ کا سہارا لے رہا ہے۔ امریکہ کی ہی شہہ پر بھارت چین کے باغی دلائی لامہ کی ایک لمبے عرصے سے پشت پناہی کر رہا ہے۔ دلائی لامہ کی امریکہ کئی عشروں سے ہلہ شیری کر رہا ہے۔ ادھردوحا میں اگلے روز امریکہ اور طالبان کے مابین جو مذاکرات ہوئے ہیں ان کا تا دم تحریر کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوا گو طالبان نے لگی لپٹی بغیر امریکہ کو خبردار کر دیا ہے کہ وہ ان کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش نہ کرے دور اندیشی کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ افغانستان میں موجودہ حکومت کو کمزور نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اس سے لوگوں کے مسائل میں اضافہ ہوگا طالبان نے امریکہ سے افغان سنٹرل بینک کے اثاثوں کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے دوسری طرف امریکہ کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ یہ مذاکرات طالبان حکومت کو تسلیم کرنے یا طالبان کو افغانستان کی حقیقی حکومت ماننے کیلئے نہیں ہیں لیکن امریکی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے بات چیت کی جا رہی ہے امریکہ کی یہ منطق ناقابل فہم ہے اس کے بارے میں تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق نہ جا نے امریکہ کو کیا جلدی ہے اسے اور اس کے حلیف ممالک کو طالبان کی حکومت کو یہ موقع فراہم کرنا چاہئے کہ وہ یہ ثابت کرسکیں کہ ان کا حالیہ دور حکومت ان کے پچھلے دور حکومت سے کافی مختلف ہے امریکہ اور طالبان کے درمیان دوحا میں مذاکرات کا البتہ ایک فائدہ ضرور ہوا ہے اور وہ یہ ہے کہ امریکہ افغانستان کیلئے کورونا کی وبا کی ویکسین فراہم کرنے پر رضامندہوا ہے۔ امریکہ کا کلیجہ ابھی ٹھنڈانہیں ہوا وہ آج بھی اس پورے کھیل میں ملوث ہے اور وہ کسی صورت افغانستان میں اپنی شکست تسلیم کرنے کو تیار نہیں بہتر ہوتا اگر شکست کو تسلیم کیا جاتا اور طالبان سے معاملات درست کئے جاتے جو خود بھی ماضی کو پس پشت ڈال کر افغان عوام کی فلاح کیلئے آگے بڑھنا چاہتے ہیں امریکہ نے دنیا بھر میں کہیں معاشی تو کہیں جنگی جارحیت اور سازشوں کے جال بن کر کئی قوموں کو خوار کیا ہوا ہے وہ اپنے ساتھ یورپی ممالک کے علاوہ اسرائیل جاپان آسٹریلیا تائیوان اور ہندوستان کو ملا کر دنیا کو دو بلاکوں میں تقسیم کر رہا ہے اب اس کی تمام تر توجہ چین اور پاکستان پر مرکوز ہے کہ کیسے چین کو خطے میں بے اثر کیا جائے اور پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کرکے اس کی جوہری صلاحیت کو ختم کیا جائے۔