دشمن کا دشمن دوست 

اگلے روز روس کے دارالحکومت میں ماسکو فارمیٹ کے تحت جو اجلاس ہوا وہ افغانستان کیلئے خوش آئند ہے کیونکہ اس میں شامل ممالک کہ جن میں روس کے علاوہ وسطی ایشیا کے پانچ ممالک بھارت ایران چین اور پاکستان بھی شامل تھے نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ فوراً سے پیشتر افغانستان کی مالی امداد کیلئے ایک فنڈ کا انتظام کیا جائے اور خوشی کی بات یہ ہے کہ اقوام متحدہ نے اس مقصد کیلئے فورا ًفنڈ بھی قائم کر دیا ہے  چین اور روس کے اتحاد اور اس کے دنیا میں بڑھتے ہوئے پھیلاؤ اور اثرورسوخ نے امریکہ کو جیسے بوکھلا دیا ہو کیونکہ اگلے روز امریکی وزیر دفاع نے تین ممالک یعنی جارجیا یوکرائن اور رومانیہ کا دورہ اور ان کے سربراہان پر ہاتھ پھیرا اور جارجیا کے ساتھ تو ایک معاہدہ بھی کیا کہ اگر اس پر کسی ملک نے حملہ کیا تو امریکہ اس کا دفاع کرے گا۔ یہ تینوں ممالک روس کی ایک دن کی مارہیں یہ ممالک ماضی میں سوویت یونین کے ساتھ تھے پر آج کل انہوں نے روس سے آ نکھیں پھیری ہوئی ہیں اور امریکہ مشہور محاورے دشمن کا دشمن دوست پر عمل کر کے انہیں رام کر رہا ہے۔ ایک بات تو طے ہے کہ نہ تو روس اور نہ ہی چین امریکہ کو کسی صورت میں بھی وسطی ایشیا یا روس اور چین کے قرب و جوار میں کسی مقام پر قدم جمانے کی اب اجازت دیں گے چند ہی دنوں بعد افغانستان کے بارے میں ایران میں جو کانفرنس ہو رہی ہے وہ بھی اس حقیقت کی غمازی کرتی ہے کہ اس خطے کے وہ ممالک جو افغانستان کے دائیں بائیں واقع ہیں وہ کس قدر اس بات کیلئے فکر مند ہیں کہ افغانستان میں مکمل طور پر امن وامان بحال ہو تاکہ اس کی سرزمین پھر کسی بین الاقوامی سازش کا شکار نہ ہو انہیں اس بات کا ادراک ہو چلا ہے کہ اس خطے میں امن عامہ صرف اسی صورت میں یقینی بنایا جا سکتا ہے جب افغانستان میں مکمل طور پر امن اور آشتی کا دوران ہو۔یہاں اس بات کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ افغانستان کی خوراک کا بیشتر دار و مدار درآمدات پر ہے اور درامدات کیلئے زر مبادلہ کی ضرورت ہوتی ہے امریکہ نے اس کے دس ارب ڈالر امریکی بینکوں میں منجمد کر رکھے ہیں اور یہ امر افسوسناک ہے کہ امریکی نائب وزیر خزانہ نے حال ہی میں ایک بیان دیا ہے کہ مستقبل قریب میں اس رقم کو بحال کرنے کا امریکہ کا کوئی بھی ارادہ نہیں ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امریکہ آخر کس قسم کا انسانی حقوق کا علمبردار ہے کیا اسے نظر نہیں آرہا کہ افغانستان میں انسانی بحران کا شدید خطرہ ہے افغانستان کو اس المیے سے بچانے کیلئے اس کثیر رقم کی فوری بحالی ضروری ہے اگر افغانستان میں یہ ممکنہ انسانی بحران جنم لیتا ہے تو یہ ممکنہ صورتحال گزشتہ 40 سال سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ ایک طرف اقوام متحدہ افغانستان کیلئے ایک بڑی رقم کا بذریعہ اس فنڈ اہتمام کرے کہ جو اس نے کھول دیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ امریکہ افغانستان کی منجمد رقم پر سے بھی پابندی ختم کرے اور اب آ تے ہیں ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی طرف کہ جنہوں نے ایک مرتبہ پھر ہمارے قبائلی علاقوں میں سر اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ اب یہ تو ساری دنیا جانتی ہے اور اس پر چشم پوشی نہیں کی جاسکتی کہ اس دہشت گردی میں کون ملوث ہے یہ وہی لوگ ہیں جو یہ نہیں چاہتے کہ ہم امریکہ کی ڈگڈگی پر ناچنے سے انکار کریں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ وطن عزیز میں دہشت گردی کے کئی واقعات افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہو جانے کے بعد بھی ہوئے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ افغانستان کی نئی حکومت کو اس بارے میں یاد دہانی کرائی جائے کہ وہ اس بات کا اہتمام کرے کہ افغانستان کی طرف سے سابقہ فاٹا کے علاقے میں کوئی دہشت گرد گھس نہ سکے بلا شبہ ڈیورنڈ لائن پر افواج پاکستان نے باڑ لگا کر اور جگہ جگہ چھوٹے قلعہ بنا کر اچھا کام کیا ہے‘ وزارت داخلہ کو افغانستان کی وزارت داخلہ کے حکام کے ساتھ فوری طور پر پر گفت و شنید کرکے پاکستان اور افغانستان کے درمیان آنے جانے والے افراد کیلئے ویزا سسٹم کا ایک ایسا نظام مرتب کرنے کی ضرورت ہے کہ جس کے تحت کوئی پاکستانی یا اافغانی پاکستان اور افغانستان کا دورہ ویزا کے بغیر نہ کر سکے اس بات کا بھی اہتمام کیا جائے کہ جو لوگ پاکستان یا افغانستان آتے جاتے رہتے ہیں وہ ویزے کی میعاد ختم ہو جانے کے بعد اپنے اپنے ملک کو واپس چلے جائیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ کئی افغانی ویزے پر پاکستان میں داخل ہوکر واپس اپنے وطن نہیں جاتے اور پاکستان میں پہلے سے ہی موجود افغانیوں کے ساتھ رہائش اختیار کر لیتے ہیں اس روش کا سدباب ہونا چاہئے۔