نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کا شمار اس وقت دنیا کی سب سے اچھی تین چار ٹیموں میں ہوتا ہے لہٰذا گزشتہ منگل کو اسے شکست دے کر پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے ثابت کر دیا کہ گزشتہ اتوار کو بھارت کے خلاف اس کی ٹی ٹیونٹی کرکٹ ٹورنامنٹ میں عظیم الشان فتح محض اتفاقی نہ تھی اب تو لگ یہ رہاہے کہ اگر اسی یکسوہی اور جانفشانی سے ہماری ٹیم اس ٹورنامنٹ کے باقی ماندہ میچ بھی کھیلتی رہی تو غالب امکان ہے کہ وہ موجودہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹ جیت لے۔رضوان اور بابر اعظم کی شکل میں ہمیں اوپننگ بیٹسمینوں کی ایک قابل اعتماد جوڑی مل گئی ہے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اسی معیار کی ایک اور جوڑی کو بھی گروم کیا جائے تاکہ رضوان اور بابر اعظم میں سے کوئی بھی اگر کسی انجری کا شکارہوتا ہے تو ان کا متبادل ہمارے پاس موجودہو اور ہمیں کسی سٹاپ گیپ انتظام کی ضرورت نہ پڑے بلکہ ہم تو یہ تجویز کریں گے کہ پی سی بی ایک ایسا مربوط پروگرام بنائے کہ اس کے پاس ہر وقت ہر پوزیشن پر کھیلنے کیلئے کم از کم دو دو بلے باز دستیاب ہوں اور اسی طرح فاسٹ اور سپن باؤلروں کی بھی ایک کھیپ ہر وقت موجود ہو بالکل آ سٹریلیا کی طرح۔یہ ضروری نہیں کہ ہم ٹیسٹ ون ڈے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ میچوں کیلئے علیحدہ علیحدہ ٹیمیں بنائیں۔ایک کھلاڑی کرکٹ کے تینوں فارمیٹس میں کھیل سکتا ہے پر اگر پی سی بی کے پاس ہر کھلاڑی کا نعم البدل اور متبادل کھلاڑی موجودہوگا تو وہ کسی بھی کھلاڑی کو آ رام کرنے کا وقفہ دینے کیلئے اس کے متبادل کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کر سکتا ہے۔ چھوٹے دورانئے کے بیس بیس اور پچاس پچاس اوورز کے میچ بلا شبہ پریشر گیم کے زمرے میں آ تے ہیں جس کیلئے بلا کی فزیکل فٹنس درکارہوتی ہے۔ ہر بال کو اس کے میرٹ پر کھیلنے کی بجائے گھڑی دیکھ کر کھیلنا پڑتا ہے۔آج افغانستان اور پاکستان کے درمیان میچ ہے اب یہ کون جیتا ہے اس سے قطع نظر یہ ماننا پڑے گا کہ افغانستان کی کرکٹ ٹیم نے گزشتہ چند برسوں میں حیرت انگیز ترقی کی ہے اور آج اس کی ٹیم میں ایسے کھلاڑی موجود ہیں کہ جو اپنی اپنی فیلڈ میں دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کے ہم پلہ قراد دیئے جا سکتے ہیں۔ خصوصا سپن باؤلنگ کا شعبہ کافی مضبوط ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں افغانستان کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی کوچنگ کافی عرصے تک پاکستانی کوچ کرتے رہے ہیں اور ان میں بعض کھلاڑیوں کی جم پل بھی پاکستان میں ہوئی ہے اور ان میں سے کئی کھلاڑیوں نے اپنے ابتدائی ایام کی کرکٹ پاکستان کے مختلف کرکٹ گرانڈز پر کھیلی ہے۔ جہاں تک پاکستان کی کرکٹ کا تعلق ہے اس میں میں مد وجزر ضرور آتے رہے ہیں کئی کئی مرتبہ ایسا ہوا کہ ہماری کرکٹ ٹیم دنیائے کرکٹ میں بلند ترین مقام کو چھو گئی اور کئی مرتبہ چشم فلک نے یہ بھی دیکھا کہ ہماری کرکٹ ٹیم برے دنوں کا شکار بھی ہوئی اگر ہم انیس سو سینتالیس سے لے کر اب تک کے عرصے پر ایک طائرانہ نظر ڈالیں تو ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ کبھی وہ نرمی تو کبھی سختی کبھی سردی تو کبھی گرمی کا شکار رہی پر اس کے باوجودہم نے دنیائے کرکٹ میں اپنے لئے ایک منفرد قابل رشک مقام بنا لیا ہے اس کے مقابلے میں اگر ہم پاکستان ہاکی کے معاملات پر ایک تنقیدی نظر ڈالیں تو افسوس کے ساتھ یہ لکھنا پڑتا ہے کہ کم و بیش بیس برس پہلے ہم جس کھائی میں گرے تھے ابھی تک اس سے باہر نکل نہیں پائے۔بیس برس ایک بہت بڑا وقت ہوتا ہے اور یہ بات ہماری سمجھ سے باہر ہے کہ باوجود اس حقیقت کے کہ ہمارے پاس نئے ہاکی کے کھلاڑیوں کو تربیت دینے کیلئے ایسے ایسے سابقہ ہاکی کے اولمپک کھلاڑی موجود ہیں جن کا اپنے اپنے وقتوں میں دنیا میں کوئی ثانی نہ تھا اس کے باوجود ہم ہاکی کے میدان میں اس معیار کے کھلاڑی پیدا نہیں کرسکے کہ جو انیس سو نوے تک پاکستان کی ہاکی ٹیم میں آتے رہے تھے پاکستان بننے کے بعد انیس سو اڑتالیس سے ہاکی کے میدان میں جو سفر ہم نے شروع کیا تھا وہ ہمیں دنیائے ہاکی کے بلند ترین مقام تک لے گیا اور تین صدیوں تک تو دنیا کی کسی ملک کی ہاکی ٹیم بھی پاکستان کی ہاکی کو شکست دینے کا سوچ بھی نہیں سکتی تھی تین صدیوں میں جتنے بھی ورلڈ اور ایشیائی اولمپکز مقابلے ہوئے ان میں ہمیشہ پاکستان نے یا سونے کا تمغہ جیتا اور یا پھر چاندی کا۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ