آج ہم دنیا کے مختلف علاقوں میں ہونے والے تین نہایت ہی اہم اور تشویش ناک واقعات کا ذکر کریں گے کہ جن سے عالمی امن کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ تریپورہ بھارت کی وہ ریاست ہے کہ جس کے تین اطراف میں بنگلہ دیش واقع ہے بالکل اسی طرح کہ جس طرح بنگلہ دیش کے تینوں اطراف میں بھارت واقع ہے آج کل وہاں ہندوں کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل عام ہو رہاہے۔ تریپورہ میں تقریبا آٹھ فیصد مسلمان بستے ہیں۔یہ تو آپ یقینا جانتے ہی ہوں گے کہ بھارتی جنتا پارٹی آر ایس ایس کا پولیٹیکل ونگ ہے۔ یا بالفاظ دیگر وہ اس کا سیاسی چہرہ ہے بھارت یوں تو پہلے ہی سے ایک نام نہاد سیکولر ملک تھا اور وہاں کے ہندو بھارت میں بسنے والے مسلمانوں سے میٹھی دشمنی کر رہے تھے۔پر جب سے بھارتی جنتا پارٹی بر سر اقتدار آ ئی ہے اس نے تو حدہی کر دی ہے اس نے تو بھارت کے اس نام نہاد سیکولر امیج کی بھی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں۔ بھارتی جنتا پارٹی کو بھارت میں بسنے والے مسلمانوں سے تو جیسے خدا واسطے کا بیرہو۔ دنیا کے سیاسی افق پر جو دوسرا اہم واقعہ گزشتہ دو تین دنوں میں پیش آیا ہے وہ ہے تائیوان کی صدر سائی آنگ ون کا یہ انکشاف جو انہوں نے سی این این کے ساتھ اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کیا ہے کہ امریکہ کے فوجی تائیوان کی سرزمین پر موجود ہیں تاکہ وہ تائیوان پر چین کے ممکنہ حملے کا دفاع کر سکیں۔ ظاہر ہے کہ اس انکشاف سے چین اور تائیوان میں کسی بھی وقت جنگ چھڑنے کے امکانات کافی حد تک بڑھ گئے ہیں سوال یہ ہے کہ تائیوان اور چین کا تو کوئی جوڑ ہی نہیں بنتا وہ تو چین کے ایک ہی دن کی مار ہے۔ اب ذرا سوچئے گا کہ یہ امریکہ کی شرارت نہیں تو اور کیا ہے کہ وہ اپنے ساحل سے ہزاروں میل دور واقع تائیوان جیسے ایک چھوٹے سے ملک میں اپنی فوجیں اس لئے رکھ رہا ہے کہ چین سے پنگا لے سکے کیونکہ اسے یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کہ چین مالی عسکری یا سیاسی طور پر اس سے آ گے نکل جائے اور وہ جان بوجھ کر دنیا میں جہاں جہاں اسے موقع ملتا ہے چین کیلئے درد سر پیدا کر رہا ہے اب ذرا تھوڑا سا ذکر وطن عزیز کے امن عامہ کی صورت حال کا بھی ہو جاے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ماضی میں بہت سے معاملات جو امن عامہ سے متعلق ہوتے تھے وہ کمشنر، ڈپٹی کمشنر یا اسسٹنٹ کمشنر کی سطح پر حل ہوتے تھے، تاہم عرصہ دراز یعنی کئی دہائیوں سے حالات کچھ مختلف نظر آتے ہیں۔یہ کسی ایک حکومت کی بات نہیں ہورہی بلکہ ماضی میں کئی ادوار کا تذکرہ ہورہا ہے۔ انگریزی زبان میں ایک لفظ ہے initiative جس کا نزدیک ترین ترجمہ ہے پہل کرنا یہ پہل کرنے کا جذبہ ایک لمبے عرصے سے انتظامیہ اور پولیس میں عنقا ہو چکا ہے ماضی بعید میں ہم نے کئی کئی مرتبہ بڑے بڑے سنگین قسم کے امن عامہ کے مسائل کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی سطح پر بطریق احسن حل ہوتے دیکھا ہے انتظامیہ اور پولیس ریاست کے اہم ادارے ہوتے ہیں اور ان ریاستی اداروں کو اگر سیاست سے پاک رکھا جائے گا تو ان میں پہل کرنے کا جذبہ بھی پیدا ہوگا اور وہ ہر قسم کے امن عامہ کے مسئلہ کو حل کرنے کی کماحقہ کوشش بھی کریں گے ایوب خان کے زمانے میں ان کے خلاف ملک بھر میں ایک لمبی تحریک چلی تھی جس میں روزانہ ہر شہر میں کئی کئی جلسے اور جلوس منعقد کئے جاتے تھے ان دنوں پشاور میں ایک سٹی مجسٹریٹ ہوا کرتے تھے جن کا نام تھا جہاں زیب خان ہم نے ان کو کئی کئی مرتبہ احتجاجی مظاہرے کرنے والوں کے ساتھ گفت وشنید کر کے معاملات سلجھاتے دیکھا پر یہ اس زمانے کی بات ہے کہ جب ڈپٹی کمشنر اور کمشنر کی آسامیاں سیاسی بنیادوں کے بجاے خالصتا میرٹ پر کی جاتی تھیں اور پھر انتظامی معاملات میں اوپر سے کسی قسم کی بھی کوئی سیاسی مداخلت نہ ہوتی تھی۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ