صوابی:وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے اتوار کے روز ضلع صوابی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھا۔
266 بستروں پر مشتمل یہ ہسپتال تین سال میں مکمل کیا جائے گا جس پر 3.8 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔
ہسپتال میں پیڈز ایمرجنسی، گائنی ایمرجنسی، پیڈز سرجری اور پیڈز سرجیکل آئی سی یو کے علاوہ دیگر سہولیات دستیاب ہونگی۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وفاقی وزیر مراد سعید، صوبائی اراکین کابینہ، تیمور سلیم جھگڑا، شہرام تراکئی اور عبدالکریم خان بھی وزیر اعلیٰ کے ہمراہ تھے۔
بعد ازاں مرغز میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے علاقے میں مختلف ترقیاتی کاموں کے لئے 30 کروڑ روپے جبکہ ہاکی اسٹیڈیم میں اسٹروٹرف کی تنصیب کا اعلان کیا۔ جلسے سے اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کچھ سیاسی بے روزگاروں کا ٹولہ آج کل مہنگائی کا رونا رورہا ہے، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ مہنگائی گزشتہ ادوار میں انہی کی ناقص معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ہے۔
اگر انہوں نے اس قوم کے مستقبل کی فکر کی ہوتی اور اس کے لئے منصوبہ بندی کی ہوتی تو آج صورتحال مختلف ہوتی اور عوام کو یہ مشکل دن نہ دیکھنا پڑتا۔
انہوں نے کہا گزشتہ ادوار میں اربوں ڈالر قرضے لئے گئے لیکن عوام پر لگنے کی بجائے لوگوں کی جیبوں میں چلے گئے، جب عمران خان وزیر اعظم بنے تو ملک کی معیشت تباہ حال تھی لیکن انہوں نے تین سالوں میں دن رات ایک کرکے ملک کو صحیح ٹریک پر ڈال دیا ہے۔
محمود خان کا کہنا تھا کہ موجودہ وقت مشکل ضرور ہے لیکن یہ عارضی ہے، عمران خان کے دور رس اقدامات کے نتیجے میں بہت جلد مہنگائی کی لہر کم ہوجائے گی اور حالات معمول پر آئیں گے، موجودہ حکومت مہنگائی کی اس لہر میں عوام کو ریلیف دینے کے لئے صحت کارڈ کے علاوہ کسان کارڈ، ایجوکیشن کارڈ اور فوڈ کارڈ جیسے پروگراموں کا اجراء کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت میں عمران خان کے تمام کھلاڑی ان کے ساتھ ڈٹ کے کھڑے ہیں اور انشاء اللہ عوام کے تعاون سے 2023 کے عام انتخابات میں پورے ملک میں کپتان کی حکومت ہوگی۔
محمود خان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ صوبائی حکومت مستقبل کے لئے منصوبہ بندی کر رہی ہے، صوبے میں غذائی اجناس کی ضرورت پوری کرنے کے لئے صوبے کی پہلی فوڈ سکیورٹی پالیسی تیار کر لی ہے، گومل زام ڈیم کے کمانڈ ایریا سے ایک لاکھ 96 ہزار ہیکٹیر بنجر زمین قابل کاشت ہوگی جبکہ سی آر بی سی جیسے اہم منصوبے پر بھی پیشرفت جاری ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں موٹروے کا جال بچھا رہے ہیں، دسمبر میں سوات موٹروے فیز ٹو کا افتتاح کیا جائے گا، چکدرہ چترال موٹروے پر بھی جلد کام کا آغاز ہوگا اور اگلے چار پانچ سالوں میں یہ صوبہ اتنی ترقی کرے گا کہ باہر سے لوگ روزگار کے لئے یہاں آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت تمام شعبوں میں اصلاحات متعارف کرارہی ہے، سرکاری سکولوں میں بچوں کو فرنیچر کی فراہمی کے لئے 6 ارب روپے کے منصوبے پر کام جاری ہے جس کے تحت 26 لاکھ بچوں کو نئے فرنیچرز فراہم کئے جائیں گے جبکہ اگلے دو سالوں میں صوبے کے تمام ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں کی تجدید کاری مکمل کی جائیگی۔
انہوں نے کہا صوبائی حکومت طبی اور تعلیمی اداروں میں عملے کی کمی کو پوری کرنے کے لئے ایک صاف اور شفاف طریقہ کار کے تحت اساتذہ، ڈاکٹرز اور نرسز بھرتی کر رہی ہے۔