موسمی تبدیلی‘ایک بڑا چیلنج 

افغا نستان ابھی تک عدم استحکام کا شکار ہے اور یہ بات اس خطے کے تمام ممالک بشمول پاکستان کیلئے باعث تشویش ہے طالبان کی حکومت اس شورش کا ابھی تک مکمل خاتمہ کرنے میں سو فیصد کامیاب نہیں ہو سکی کہ جسکا آج کل اس کو سامنا ہے اس پر طرہ یہ کہ امریکہ اب بھی اس کو بالواسطہ اور بلاواسطہ دھمکیاں دے رہا ہے کہ وہ یہ نہ سمجھے کہ امریکہ کا افغانستان سے اپنی فوجیں نکالنا اس کی کسی کمزوری کی علامت ہے امریکہ سر دھڑ کی بازی لگا رہا ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے افغانستان کے پڑوس میں اسے اڈہ مل جائے، اس ضمن میں حکومت پاکستان کا تازہ ترین بیان بڑا خوش آئند ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین پر امریکہ کو کوئی فضائی اڈا فراہم نہیں کر رہا سکاٹ لینڈ میں اگلے روز بین الاقوامی سطح پر کئی ممالک کے سربراہ سر جوڑ کر بیٹھے تاکہ دنیا کے موسم میں جو تغیرات پیدا ہو رہے ہیں ان کے تدارک کیلئے کوئی حل نکالا جاے قدرت کے نظام میں ہم نے جو مداخلت کرنے کی کوشش کی ہے اس کی وجہ سے دنیا کا موسم تیزی سے گرم ہو رہا ہے اور ٹمپریچر اوپر کی طرف جا رہا ہے جس کی وجہ سے قطب شمالی اور جنوبی میں وہ برف برس جو لاکھوں برسوں سے جمی ہوئی تھی اب پگھل رہی ہے جس کی وجہ سے چھوٹے بڑے سمندروں کی سطح اونچی ہوتی جا رہی ہے اور خدشہ یہ ہے کہ اگر اس مسئلہ کا کوئی فوری سائنسی حل نہ نکالا گیا تو آئندہ 30 برسوں میں دنیا کے بڑے بڑے شہر جو کہ سمندروں کے دہانے پر آباد ہیں وہ پانی میں ڈوب کر صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے برف کے پگھلنے سے سمندروں میں جو طوفان آئے گا وہ ماضی کے کسی بھی طوفان سے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اور اس سے نہ کوئی تنہا شخص بچ سکے گا اور نہ کوئی گروہ۔ سکاٹ لینڈ کے اس اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ موسم کو کثافت اور آلودگی سے بچانے کیلئے دنیا کے تمام ممالک کو چاہئے کہ وہ اپنا حصہ ڈالیں اور اسے سنجیدگی سے لیں۔ مقام افسوس یہ ہے کہ دنیا کے دو بڑے ملکوں روس اورچین نے سکاٹ لینڈ کے اجلاس میں طے پانے والے لائحہ عمل کا پابند ہونے سے انکار کر دیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ انہیں اس میں مزید مہلت دی جائے قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ دونوں ممالک دنیا میں سب سے زیادہ زہریلی گیس پیدا کر رہے ہیں کیونکہ ان کے ہاں ایندھن کا استعمال بہت زیادہ ہے۔ سکاٹ لینڈ میں ہونے والی کانفرنس میں 120 ممالک نے حصہ لیا جس سے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ موسمی تبدیلی کے خراب اثرات سے دینا کو کتنا بڑا خطرہ درپیش ہے کہا جاتا ہے کہ دنیا کے صرف 8 ملک ایسے ہیں جو باقی دنیا سے زیادہ زہریلی گیس بناتے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ دنیا کو پٹرول اور ڈیزل کا استعمال ترک کرنا ہوگا اور زمین کے نیچے سے نکلنے والے ایندھن کے استعمال سے بھی توبہ کرنی ہوگی۔سکاٹ لینڈ میں ہونے والی کانفرنس میں چین کی عدم شمولیت پر صدر بائیڈن نے جو سخت تنقید کی اس کے ردعمل میں چین نے یہ کہا ہے کہ اعمال الفاظ سے کئی زیادہ زور سے بولتے ہیں گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کیلئے صرف باتوں کی نہیں بلکہ عمل کی ضرورت ہوتی ہے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تو ماحولیات سے متعلق پیرس معاہدے سے ہی امریکہ کو الگ کر لیا تھا جس کی وجہ سے عالمی ماحولیاتی نظم و نسق معاہدے کے نفاذ کو کافی نقصان پہنچا چین نے یہ بھی کہا کہ صرف نعروں سے نہیں نمٹا جا سکتا اور اس کیلئے ہمیں لگژری گاڑیوں کے قافلوں میں اضافہ کرنے والے ہجوم سے آگے نکل کر سوچنے کی ضرورت ہے اور اب اس کالم کے آخری حصے میں ذرا ہماری کرکٹ ٹیم کی اچھی کارکردگی کا ذکر ہو جائے کیونکہ عرب امارات میں آج کل ہونے والے ٹوئنٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے مقابلوں میں ہماری ٹیم نے اب تک جس اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے وہ یقینا قابل تحسین ہے کرکٹ کے ہر شعبے یعنی باؤلنگ بیٹنگ فیلڈنگ اور وکٹ کیپنگ میں ہمارے کھلاڑیوں کی کارکردگی نہایت اچھی رہی اس ٹورنامنٹ کا سیمی فائنل اور فائنل یقینا بڑا سخت ہو گا اور ان میں ہمارا واسطہ دنیا کی بہترین کرکٹ ٹیموں سے پڑ سکتا ہے پر اگر ہماری ٹیم نے اسی جذبے اور اور محنت سے یہ میچ کھیلے تو یقینا کامیابی اس کے قدم چومے گی ایک عرصے کے بعد پاکستان کو اوپننگ بیٹسمینوں کی ایک نہایت کامیاب جوڑی نصیب ہوئی ہے۔