پشاور:خیبرپختونخواحکومت نے وضاحت کی ہے کہ صوبے میں اب تک ڈینگی سے 9اموات واقع ہوئی ہیں،آٹھ ہزار257مریض ڈینگی سے متاثرہوئے جن میں سات ہزار111مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔
روزانہ کی بنیاد پر ڈیڑھ سوکے قریب ڈینگی سے لوگ متاثرہورہے ہیں تاہم حکومت نے رسپانس فورس کومتحرک کیاہواہے۔
پیر کے روز خیبرپختونخوااسمبلی اجلاس کے دوران جے یوآئی کی رکن ریحانہ اسماعیل نے ڈینگی مسئلے پراپنی تحریک التواپربحث کاآغازکرتے ہوئے کہاکہ ڈینگی کے گزشتہ روز217نئے کیسزرپورٹ ہوئے ہیں۔پشاورسب سے زیادہ ڈینگی سے متاثرہے ڈینگی کے مریضوں سے ہسپتال بھرچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس سروس ہسپتال،نصیراللہ بابرمیموریل ہسپتال،وویمن اینڈچلڈرن ہشتنگری،صفت غیورہسپتال کوسات سال پہلے پی ایل ٹی کیلئے مشینیں دی گئی تھیں جوکہ ابھی تک غیرفعال ہے حکومت مریضوں کے ٹیسٹ کامفت انتظام کرے اگراس جانب توجہ نہ دی گئی تویہ بھی جان لیوابیماری ہے اوراس سے قیمتیں جانیں کے ضیاع کاخدشہ ہے۔
آزادرکن میرکلام نے کہاکہ قبائلی اضلاع میں ہسپتالوں میں سہولیات کی دستیابی یقینی بناناناگزیرہے سابقہ فاٹامیں 138صحت مراکز بن چکے ہیں لیکن ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے بھرتیوں پر پابندی سے یہاں عملہ نہیں اگرڈاکٹرزنہیں ہونگے توبیماریوں کا علاج کیسے کریں گے مطالبہ ہے کہ پابندی ختم کی جائے، افغانستان سرحدسے لگے علاقوں میں بیماریوں میں مبتلا لوگ افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں، چمن سے لیکر خرلاچی تک تمام راستوں کے استعمال کی اجازت دی جائے۔
پی پی رکن نگہت اورکزئی نے کہاکہ ہرجگہ مچھرمارسپرے کرایاجائے اسکے علاوہ عوام میں شعورکی بیداری ضروری ہے۔
وزیراطلاعات کامران بنگش نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ صوبے میں 390کروناکے کیسزموجوداور32سوبیڈزخالی ہیں کوئی مریض اس وقت پرآئی سی یو پرنہیں ہم نے بڑامشکل وقت دیکھاہے، ڈیڑھ سال میں کروناکی وجہ سے حکومت اوراپوزیشن سمیت ساری سوسائٹی متاثرہوئی معیشت غیرمستحکم ہوئی صوبے میں بہتراندازمیں ویکسی نیشنل کاعمل جاری ہے یہاں کی عوام نے تمام صورتحال کااچھے اندازمیں مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہاکہ صوبے میں آٹھ ہزار257 مریض ڈینگی سے متاثرہوئے سات ہزار111ریکورہوچکے ہیں 1137اکٹیوکیسزمیں 150لوگ ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں، منفی پروپیگنڈہ کے خاتمے کیلئے ہم روزانہ کی بنیاد پر ڈیٹاشیئرنگ کرتے ہیں ڈینگی سے نوافرادکی اموات ہوئی ہیں۔
وزیراعلیٰ کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ ہواتھاکہ چیف سیکرٹری روزانہ کی بنیاد پر اجلاس منعقد کرکے اسکی رپورٹ مرتب کرینگے اس کے بعد ٹاسک فورس کی ہفتہ واررپورٹ کے بعد حکومت نے تمام سٹیک ہولڈرکے نمائندگان بٹھاکر تفصیلاً اس معاملے کو دیکھامتاثرہ علاقوں میں 53ہزارسے زائدگھروں میں لارواتلف کئے گئے۔
ڈینگی کی وجہ سے مچھرمارسپرے زیادہ اس لئے نہیں کئے تاکہ کوئی مضراثرات آناشروع نہ ہوجائیں، لیڈی ہیلتھ ورکزکوٹاسک دیاکہ وہ گھرگھرجاکر شعورکی بیداری کریں روزانہ کی بنیاد پر ڈیڑھ سوکے قریب کیسزسامنے آرہے ہیں تاہم رسپانس فورس کومتحرک رکھاہواہے۔