عالمی منظرنامہ

ماو زے تنگ کے بعد چین کو غالبا موجودہ صدر شی جن پنگ کی شکل میں ایک ایسا سربراہ ملا ہے کہ جو اپنے اقتدار کے دورانیے کے لحاظ اور اختیارات پر گرفت کے اعتبار سے گزشتہ سو سالوں میں چین کا سب سے مضبوط صدر گردانا جا سکتا ہے چینی کمیونسٹ پارٹی نے اگلے روز ایک تاریخی قرارداد منظور کی ہے جس سے صدر شی کی سیاسی قوت پر گرفت مزید مضبوط ہوگئی ہے اور ان کا رتبہ چین کے کمیونسٹ نظام کے بانی ماوزے تنگ کے برابر ہوگیا ہے سوشلزم کے نئے دور کو مکمل نافذ کرنے کیلئے چین کے صدر نے سب چینی قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ مزید اتحاد کا مظاہرہ کرے انہیں صدارت کا تیسرا دور بھی ملنے کا امکان ہے چین کی کمیونسٹ پارٹی کے رہنماؤں نے چینی کمیونسٹ پارٹی کی سو سالہ تاریخ کے خلاصہ پر مبنی اگلے روز ایک تاریخی قرارداد منظور کی ہے چین کی گزشتہ 100  سالہ تاریخ میں اپنی نوعیت کی یہ تیسری قرارداد تھی اس سے پیشتر پہلی قرارداد 1945 میں سابق رہنما ماو زے تنگ اور دوسری قرارداد 1981 میں ڈینگ شیاو پنگ کے دور میں منظور کی گئی تھی جس میں سوشلزم کے نئے دور کو مکمل نافذ کرنے کیلئے پوری چینی قوم سے متحد ہونے کی اپیل کی گئی تھی صدر شی کو صدارت کا تیسرا دور ملنے کا امکان ہے غیر ملکی میڈیا کے مطابق 8 سے 11 نومبر 2021  تک کے دوران ہونے والے کیمونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں مکمل جائزے کے بعد اس قرارداد کو منظور کیا گیا جس طرح ماو زے تنگ تاحیات چین کے صدر رہے تھے لگتا ہے کہ چین کے موجودہ صدر بھی تاحیات چین کے صدر رہیں گے۔ جب چین کا ذکر چھڑہی گیا ہے تو کیوں نہ چینی صدر کے اس حالیہ بیان کا تذکرہ بھی ہو جائے کہ جس میں انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ایشیا بحر الکاہل ریجن میں سرد جنگ کی کشیدگی لوٹ سکتی ہے۔ میڈیا کی رپورٹس کے مطابق انہوں نے گزشتہ جمعرات کے روز ان خیالات کا اظہار تایؤان اور بحیرہ جنوبی چین کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان کیا۔ چینی صدر شی جن پنگ نے خطے میں سرد جنگ دور کی کشیدگی واپس لوٹنے کے خدشے کا اظہار کیا ہے انہوں نے تمام ملکوں سے چلینجز کا مل کر مقابلہ کرنے کی اپیل کی ہے انہوں نے کہا کہ نظریاتی خطوط پر کھینچے یا جیو پولیٹیکل بنیادوں پر چھوٹے دائرے بنانے کی کوششیں ناکام ثابت ہوں گی ایشیا بحرالکاہل خطہ سرد جنگ کے دور کے تصادم اور تقسیم میں نہ تو پھنس سکتا ہے اور نہ ہی اس میں پھنسنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ چین ایشیا بحر الکاہل خطے میں ایسی اقتصادی ترقی کی جس سے ہر ایک کو فائدہ ہو کیلئے تعاون اور مدد کرنے کے اپنے وعدے پر قائم رہے گا‘کیونکہ  اس وقت دنیا کو امن کی ضرورت ہے جہاں پر اقتصادی بحالی اور خوشحالی کا دور دورہ ہو اور اس کے لئے ضروری ہے کہ علاقائی تنازعات کو ختم کیا جائے اور ممالک باہمی امور میں مفاہمت کی پالیسی پر عمل پیرا ہوں اب تک چین نے اسی پالیسی کے ذریعے اپنی معیشت کو مضبوط کیا ہے اور حقیقی معنوں میں سپرپاور کی حیثیت حاصل کرلی ہے جس کی بڑی وجہ چین کا اپنے آپ کو تنازعات سے دور رکھنا ہے۔