2021ء پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک اہم برس ثابت ہوا کورونا بحران کے باعث ملک کو معاشی‘ طبی اور سماجی مسائل کا سامنا کرنا پڑا تو دوسری طرف اپوزیشن کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا جس نے سیاسی اور انتظامی معاملات کو تلخ اور مشکل بنادیا مہنگائی کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا رہا جبکہ اگست کے مہینے میں افغانستان سے امریکی انخلاء اور طالبان کی طرف سے بغیر تیاری کے اقتدار میں آنے جیسے حالات نے نہ صرف پاکستان کو نئے چیلنج سے دوچار کیا بلکہ یہ عالمی سفارتی سرگرمیوں کے علاوہ عالمی دباؤ کا بھی شکار رہا۔ اپوزیشن عمران خان کو حکومت کو گرانے میں مصروف رہی تاہم پی ڈی ایم کے ٹوٹنے سے انکی تحریک کامیاب نہ ہو سکی اسی دوران حکومت کو اس وقت سخت دھچکا لگا جب19دسمبر کو ہونیوالے بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کو پختونخوا میں جے یو آئی کے ہاتھوں شکست ہوئی اور بعض دوسری پارٹیاں بھی قابل ذکر ووٹ لینے میں کامیاب ہوئیں دوران الیکشن دہشت گرد تنظیموں نے باجوڑ‘ پشاور‘ درہ آدم خیل‘ وزیرستان اور ٹانک میں بعض بڑے حملے کئے اور کئی پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا جسکے نتیجے میں ایک ہفتہ کے دوران تقریباً ایک درجن افراد جان سے گئے تاہم مجموعی طورپر سال2021ء امن وامان کے معاملے پر کافی بہتر رہا جبکہ نئے کور کمانڈر کے آنے کے بعد جہاں قبائلی اضلاع کو متعدد سہولتیں دی گئیں وہاں افغانستان میں پھنسے ہزاروں پاکستانیوں کو شمالی وزیرستان لانے کے عمل کا بھی آغاز ہوا اور تجارتی معاملات درست اور بحال کرنے پر بھی توجہ دی گئی‘2021ء میں جہاں ایک طرف کورونا وائرس کی ویکسین کی فراہمی کو منظم طریقے سے یقینی بناکر اس وباء پر قابو پانے کی کوشش کی گئی وہاں کامیاب مہمات کے ذریعے عرصہ دراز کے بعد صوبے اور پورے ملک سے پولیو کو زیر ولیول پر لایا گیا اور اسکے نتیجے میں اس برس پورے ملک میں پولیو کا صرف ایک کیس سامنے آیا دسمبر2021ء میں اسلام آباد میں او آئی سی کا غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا جس کا واحد ایجنڈہ افغانستان کو انسانی اور انتظامی بحران سے بچانے کے امکانات اور اقدامات کا جائزہ لینا تھا اس کانفرنس میں 30 وزرائے خارجہ کے علاوہ70 غیر ملکی وفود نے بھی شرکت کی جسے پاکستان کی ایک بڑی کامیابی کانام دیا گیا تاہم پاکستان متعدد اقدامات کے باوجود بعض قوتوں کی تنقید کی زد میں رہا‘ خیبرپختونخوا میں درجنوں ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیاگیا ریکارڈ مظاہروں کے علاوہ2021ء کے دوران اپوزیشن اور دیگر تنظیموں کی سرگرمیوں کے علاوہ حکومتی سرگرمیاں بھی عروج پر رہی تاہم اسکے ساتھ ساتھ ترقیاتی منصوبوں پر بھی کام جاری رہا اور وزیراعظم عمران خان نے حسب سابق صوبے کے معاملات پر خود نظر رکھ کر متعدد دورے کئے۔صوبائی کابینہ اور بیورو کریسی میں کئی بار تبدیلیاں کی گئیں جبکہ ٹورازم کے فروغ اور سپورٹس کے علاوہ نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں پر بھی خصوصی توجہ دی گئی بعض بڑے چیلنجز کے باوجود 2021ء کافی بہتر سال ثابت ہوا تاہم مہنگائی نے عوام کو کافی پریشان کرکے رکھ دیا جسکے باعث حکومت کی مقبولیت متاثر ہوئی اور اسکے اثرات جب بلدیاتی الیکشن میں حکمران جماعت کی شکست کی صورت میں نکل آئے تو متعدد وزراء کے علاوہ وزیراعظم عمران خان نے بھی بعض غلطیوں کا اعتراف کرکے کہا کہ وہ بعض امور کی اب خود نگرانی کرینگے اور صوبے و ملک کے عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات پر توجہ دینگے تجزیہ کاروں کے مطابق سال2022 ء میں کوئی بڑی تبدیلی واقع نہیں ہوگی بلکہ یہی چیلنجز برقرار رہیں گے تاہم سیاسی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔