امریکی اور برطانوی خفیہ ایجنسیوں نے چین کو خطرہ قرار دیدیا 

واشنگٹن: امریکی تحقیقاتی ادارے  ایف بی آئی اور برطانوی انٹیلی جنس ایجنسی ایم آئی فائیونے مشترکہ طور پر چین کے خطرات سے آگاہ کیا۔

میڈیارپورٹس کے مطابق برطانوی اور امریکی سکیورٹی ایجنسیوں کے سربراہوں نے لندن کے ہیڈ کوارٹر میں مشترکہ طور پرکاروباری شخصیات اور یونیورسٹیز کے عہدیداروں کو بریفنگ دیتے ہوئے چین کو خطرہ قرار دیا۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے کہا کہ چین ہماری اقتصادی اور قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا طویل مدتی خطرہ تھا، اس نے حالیہ انتخابات سمیت سیاست میں مداخلت کی ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر چین تائیوان کو زبردستی اپنے قبضے میں لے گا تو یہ دنیا کیلئے سب سے زیادہ کاروباری نقصان کا باعث بنے گا۔ان کا کہنا تھا کہ چینی حکومت نے بہت سے طریقے استعمال کرتے ہوئے ہماری ٹیکنالوجی چوری کرنے کی کوشش کی۔

دوسری جانب ایم آئی فائیوکے سربراہ کین میک کیلم نے کہا کہ ہم نے پچھلے تین سالوں میں چین کی سرگرمیوں کے خلاف اپنی کارروائیوں کو دگنا کیا ہے اور مستقبل میں بھی اسے بڑھایا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایم آئی فائیواب 2018 کے مقابلے میں چینی کمیونسٹ پارٹی کی سرگرمیوں سے متعلق سات گنا زیادہ تحقیقات کر رہی ہے۔چینی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے درپیش چیلنج گیم چینجنگ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے سائبر خطرات کے بارے میں انٹیلی جنس 37 ممالک کے ساتھ شیئر کی گئی ہے جس کی وجہ سے مئی میں ایرو اسپیس کے خلاف ایک جدید ترین خطرہ ٹل گیا۔

برطانوی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ نے ایک برطانوی ایوی ایشن اہلکار کا ذکرکرتے ہوئے بتایا کہ اسے چین کی جانب سے انٹرنیٹ کے ذریعے  روزگار کی پیشکش کی گئی تھی اور بعد ازاں اس سے چینی کمپنی کی جانب سے برطانوی فوجی طیاروں کے بارے میں تکنیکی معلومات مانگی گئی۔