امریکی سی آئی اے اہلکار کا ایران پر اسرائیلی حملے کی خفیہ دستاویزات لیک کرنے کا اعتراف، 13 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے

امریکی سی آئی اے اہلکار نے ایران پر اسرائیلی حملے کی خفیہ دستاویزات لیک کرنے کا اعتراف جرم کرلیا ہے۔ آصف ولیم رحمان 2016 سے سی آئی اے کے بیرونی آپریشن کیلئے کام کر رہے تھے، جنہیں اعتراف جرم پر 13 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

ایران پر اسرائیلی حملے کے منصوبے کی دستاویزات لیک کرنے پر امریکی سی آئی اے کے اہلکار کو کمبوڈیا سے نومبر 2024 میں گرفتار کیا گیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق سی آئی اے اہلکار آصف رحمان نے گزشتہ ماہ ایران پر اسرائیل کے جوابی حملے کے منصوبے کی دستاویزات لیک کی تھیں۔ دستاویزات میں ایرانی میزائل حملوں پر جوابی کارروائی کے لیے اسرائیل کے واضح ارادے کی تفصیل تھی۔

امریکی میڈیا کے مطابق آصف رحمان سی آئی اے کے غیر ملکی آپریشنز کے لیے کام کرتا تھا اور اسے اعلیٰ خفیہ سکیورٹی کلیئرنس حاصل تھی۔

امریکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ آصف رحمان پر جان بوجھ کر قومی دفاعی معلومات پھیلانے کے دو الزامات ہیں۔

یاد رہے کہ ایران نے حماس اور حزب اللہ کے رہنماؤں کی شہادت کے جواب میں یکم اکتوبر کو اسرائیل پر بڑے پیمانے پر میزائل اور ڈرون سے حملہ کیا تھا۔

اس حملے کے بعد مذکورہ دستاویزات لیک ہوئی تھیں۔

سب سے پہلے 18 اکتوبر کو ”مڈل ایسٹ اسپیکٹیٹر“ نامی ایک ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر دستاویزات شائع ہوئیں جس کے بعد یہ آن لائن گردش کرنا شروع ہوگئیں۔

اس حوالے سے ایک امریکی عہدیدار نے سی این این کو بتایا تھا کہ یہ لیک ”بہت ہی تشویش ناک“ ہے۔ یہ دستاویزات ”ٹاپ سیکرٹ“ کے طور پر نشان زد ہیں اور ان پر ایسے نشانات ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انہیں صرف امریکا اور اس کے پانچ اتحادی ”فائی آئیز“ یعنی آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور برطانیہ دیکھ سکتے ہیں۔

یہ دستاویزات اسرائیل کی طرف سے ایران کے خلاف ممکنہ حملے کی تیاریوں کی تفصیل فراہم کرتی تھیں۔ دستاویزات میں اسرائیل کے ہتھیاروں کی نقل و حمل، اسرائیلی فضائیہ کی مشقوں کا ذکر اور ہوا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں سے متعلق معلومات تھیں۔

بعد ازاں 26 اکتوبر کو اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایرانی فضائی دفاعی بیٹریوں اور توانائی کی اہم تنصیبات کی حفاظت کرنے والے فوجی مقامات پر حملہ کیا تھا۔

امریکی محکمہ انصاف کے مطابق آصف رحمان نے ان مذکورہ خفیہ دستاویزات کو دوبارہ پرنٹ کرکے تقسیم کرنے کا اعتراف کیا ہے، آصف رحمان نے کمپیوٹر پر اپنی سرگرمیوں کو الیکٹرانک ڈیوائس سے حذف کردیا تھا۔

آصف رحمان کو ورجینیا کی وفاقی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے انہیں تیرہ سال قید ہوسکتی ہے۔