اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کے بعد حکومت نے بھی غزہ جنگ بندی معاہدے کی توثیق کر دی۔
جمعہ کو اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے کہا گیا تھا کہ سکیورٹی کابینہ نے حکومت کو جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کی سفارش کردی۔
جس کے بعد ہفتے کو صبح جنگ بندی معاہدے کی حکومتی منظوری کے لیے مکمل کابینہ کا اجلاس طلب کیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی حکومت نے بھی غزہ جنگ بندی معاہدے پر حماس سے ڈیل منظور کرلی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے یرغمالیوں کی واپسی کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، حماس کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ اتوار سے نافذ العمل ہوگا۔
میڈیا رپورٹ میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مندوب نے نیتن یاہو حکومت سے زبردستی ڈیل منظور کرائی۔
یاد رہے کہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلےکےمعاہدے کااطلاق کل ہوگا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کی قید سے رہائی پانے والے 33 اسرائیلیوں کی تصویریں جاری کردی گئیں۔
دوسری جانب اسرائیلی قید سے رہا کیے جانے والے 95 فلسطینیوں کے نام بھی جاری کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ بدھ کے روز قطری وزیر اعظم نے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا آغاز 19 جنوری سے ہوگا۔
6ہفتوں کی جنگ بندی پر عمل درآمد 3 مراحل میں کیا جائے گا،مرحلہ وار سویلین قیدیوں کا تبادلہ اور جنگ کے خاتمے پر مذاکرات ہوں گے۔
دوسرے مرحلے میں اسرائیلی فورس کے قیدی حماس رہا کرے گی اور غزہ کے عوامی مقامات سے اسرائیلی فوج کا انخلا ہوگا۔تیسرے مرحلے میں اسرائیلی فورسز کا غزہ سے مکمل انخلا اور غزہ کی تعمیر نو پر کام کیا جائے گا۔