امریکا کا افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرنے سے انکار

واشنگٹن: افغانستان میں طالبان کی حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پر امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کی کابل میں موجودگی امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے اس لیے منجمد افغان فنڈز جاری نہیں کریں گے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکہ کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے ٹام ویسٹ نے کہا ہے کہ افغانستان کے منجمد فنڈز کی بحالی میں جلد بازی سے کام نہیں لیں گے کیوں کہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ منجمد فنڈز جاری کردیئے جائیں تو یہ رقم دہشت گردوں کے ہاتھوں میں نہیں جائے گی۔

ٹام ویسٹ نے الزام عائد کیا کہ طالبان حکومت نے القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کو محفوظ پناہ دی جنھیں امریکی انٹیلی جنس نے ڈرون حملے میں مارا۔ اس سے دہشت گرد گروپوں کو فنڈز کی منتقلی کے حوالے سے ہمارے خدشات کو تقویت ملتی ہے۔

دوسری جانب امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ افغان عوام کی مدد کے لیے براہ راست فنڈز کی فراہمی کی کوششوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی لیکن ایمن الظواہری کی کابل میں موجودگی کا براہ راست اثر اس بات پر پڑا ہے کہ انتظامیہ طالبان کے ساتھ کیسے نمٹتی ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ایمن الظواہری کو پناہ دینا دوحہ امن معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔ امریکا کو اب منجمد فنڈز میں سے ساڑھے تین ارب ڈالر افغانستان کے مرکزی بینک کو جاری کرنے سے قبل سوچنا پڑے گا۔